نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تیسری ملاقات کی ہے۔ اس دوران مسئلہ فلسطین کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، جس کے بارے میں ٹرمپ نے ملاقات کے آغاز میں ذکر کیا تھا۔ ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ امریکی صدر کا نقطہ نظر اسرائیلی نقطہ نظر کے ساتھ مطابقت رکھتا ہے، جب کہ صدر اوباما کی انتظامیہ کے زمانے میں صورت حال اس کے برعکس تھی۔ بات چیت میں ٹرمپ نے ایران کو خطے کے مسائل کی جڑ قرار دیا اور واضح کیا کہ انہوں نے ایران کی جانب سے ان شر انگیزیوں کو روکنے کے لیے تجاویز پیش کیں۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اس امر کے عملی اقدامات کی صورت اختیار کرنے کے لیے وقت درکار ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی نیوکلیئر معاہدے کے حوالے سے امریکی موقف فیصلہ کن ہے اور یہ دیگر بڑے ممالک کے مواقف کو بھی تبدیل کر سکتا ہے۔ دوسری جانب نیتن یاہو نے مصر کے فوجی آمر عبدالفتاح سیسی سے بھی نیویارک میں ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی اعلانیہ بات چیت تھی، جس میں مشرق وسطیٰ میں امن عمل کو زندہ کرنے کا طریقہ کار زیر بحث آیا۔ منگل کے روز مصری ایوان صدر سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ سیسی نے مسئلہ فلسطین کے حتمی اور منصفانہ تصفیے تک پہنچنے کی اہمیت پر زور دیا۔