روہینگیا بحران 7 ممالک کا سلامتی کونسل اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ

210

نیو یارک (انٹرنیشنل ڈیسک) فرانس، برطانیہ اور امریکا سمیت 7 مختلف ممالک نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے میانمر میں جاری تشدد کے معاملے پر غور کرے۔ یہ بات خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنے ذرائع سے بتائی ہے ۔ مصر، قزاقستان، سینیگال اور سویڈن سمیت یہ 7 ممالک چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس میانمر کی فوج کی طرف سے ملکی ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری فوجی آپریشن کے بارے میں سلامتی کونسل کو آگاہ کریں۔ اس حوالے سے سلامتی کونسل کی صدارت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس اجلاس کا وقت طے کرنے کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے ۔ اقوام متحدہ کے مطابق میانمر کی فوج کی طرف سے ریاست راکھین میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف گزشتہ ماہ سے جاری فوجی آپریشن کے نتیجے میں اب تک اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے مطابق 5 لاکھ سے زائد روہنگیا اپنی جان بچانے کے لیے ہمسایہ ملک بنگلا دیش پہنچ چکے ہیں۔ یو این کے مطابق روہنگیا کے نہ صرف دیہات جلائے جا رہے ہیں بلکہ انہیں جنسی زیادتیوں کا بھی سامنا ہے۔ اس آپریشن کے دوران اب تک سیکڑوں روہنگیا ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس فوجی آپریشن کا آغاز 25 کو ہوا تھا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے میانمر سے مطالبہ کیا تھا کہ روہنگیا کے خلاف تشدد کا سلسلہ روکا جائے تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی، جس کے بعد عالمی سطح غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے ۔ اقوام متحدہ اس فوجی آپریشن کو نسلی تطہیر قرار دے چکی ہے جبکہ فرانسیسی صدر عمانوئیل میکروں نے تو اسے نسل کشی کا نام دیا ہے ۔
روہنگیا ؍ اجلاس