امریکا: انتخابی نظام پر روسی ہیکرز کے حملوں کا انکشاف

219

واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا کی وسکونسن، اوہائیو اور دیگر کئی ریاستوں کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ وہ بھی ان 21 ریاستوں میں شامل ہیں جنہیں مبینہ طور پر روسی حکومت کے ہیکرز نے 2016ء کے امریکی صدارتی انتخاب کو ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت میں تبدیل کرنے کی کوشش کے دوران نشانہ بنایا۔ محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی نے تصدیق کی کہ اس نے ان ریاستوں کو ان سرگرمیوں کی نشاندہی کی تھی لیکن اس نے ریاستوں کے بارے میں تفصیل فراہم کرنے سے انکار کیا۔ روس امریکی صدارتی انتخاب پر اثر انداز ہونے کے تمام دعوؤں کو مسترد کرتا ہے اور صدر ٹرمپ بھی روس کے ساتھ اس نوعیت کے کسی تعاون کی تردید کر چکے ہیں۔ الاباما، کولوراڈو، کنکٹیکٹ، منیسوٹا، ٹیکساس اور واشنگٹن کی ریاستوں نے بھی روسی ہیکرز کے حملوں کا نشانہ بننے کی تصدیق کی لیکن ان کے بقول یہ حملے کامیاب نہیں ہوئے ۔ امریکی نیشنل ایسوسی ایشن آف اسٹیٹ الیکشن ڈائریکٹرز کے صدر جوڈ کوایٹ کا کہنا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ روسیوں نے کسی ایک بھی ووٹ یا رجسٹریشن میں کوئی تحریک یا تبدیلی کی ہو۔ محکمہ ہوم لینڈ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ 21 ریاستوں میں سے اکثریت میں سائبر حملے صرف ابتدائی سطح پر ہی دیکھنے میں آئے اور صرف چند ایک نیٹ ورک پر ہی یہ اثرانداز ہوئے ۔ دوسری جانب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان 3 ہزار اشتہاروں کا مواد امریکی کانگریس کے حوالے کرنے پر تیار ہے جو ایک روسی ایجنسی نے مبینہ طور پر امریکا کے صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کے لیے ویب سائٹ پر شائع کرائے تھے ۔ فیس بک سے یہ اشتہارات ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کی ان کمیٹیوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا جارہا تھا جو گزشتہ سال امریکا کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ گو کہ فیس بک کی انتظامیہ نے ان میں سے بعض اشتہارات کانگریس کی ان کمیٹیوں سے منسلک اہلکاروں کے حوالے کیے تھے لیکن وہ مطالبات کے باوجود تمام اشتہارات اور ان سے متعلق مواد کمیٹیوں کے حوالے کرنے سے ہچکچا رہی تھی۔ تاہم فیس بک کے بانی سربراہ مارک زکر برگ نے بالآخر تمام اشتہاری مواد کانگریس کی کمیٹیوں کے حوالے کرنے کا اعلان کردیا ہے ۔
امریکا ؍ روسی ہیکرز