کردستان میں ریفرنڈم‘ بغداد نے ناکا بندی کردی

604
اربیل: عراقی کردستان میں ریفرنڈم کے موقع پر آزادی کے حامی اسرائیلی پرچم اٹھائے مظاہرہ کر رہے ہیں‘صدر مسعود بارزانی اور دیگر رہنما حق رائے دہی استعمال کرتے ہوئے

بغداد (رپورٹ: منیب حسین) عراق کے شمال مشرقی حصے کردستان میں مقامی نیم مختار حکومت کی جانب سے آزادی کے لیے منعقد کرائے گئے ریفرنڈم میں رائے دہی کا عمل مکمل ہوگیا ہے، تاہم اس کے ساتھ کئی روز سے جاری بیان بازی کے باعث بڑھتا ہوا سیاسی درجہ حرارت خطے میں ہول ناک آتش زدگی کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ پیر کی صبح عراقی کردستان کے عوام بغداد حکومت سے علاحدگی کے لیے ووٹ ڈالنے نکلے، تو انہیں اندازہ نہیں تھا کہ مرکزی اور ہمسایہ حکومتیں کیا کرنے جارہی ہیں، تاہم تھوڑی دیر بعد ہی مختلف فیصلوں اور اقدامات سے متعلق خبریں ذرائع ابلاغ کی زینت بننے لگیں۔ سب سے پہلے تو بغداد حکومت نے کردستان کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی سرحدی گزرگاہیں اور ہوائی اڈے بغداد حکومت کے حوالے کر دے۔ ساتھ ہی بغداد حکومت نے کردستان سے متصل سرحد خصوصاً متنازع علاقوں میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے ہیں۔ وزیراعظم حیدر العبادی کے دفتر سے پیر کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بغداد حکومت نے دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ کردستان کے ساتھ تیل کی تجارت روک دیں اور ہوائی اڈوں اور سرحدوں کے حوالے سے معاملات مرکزی حکومت کے ساتھ کریں۔



واضح رہے کہ عراقی کردستان میں تیل کی اوسط پیداوار یومیہ 6 لاکھ بیرل ہے، جس میں سے 5.5 لاکھ بیرل جیہان کی زمینی گزرگاہ کے راستے ترکی کو برآمد کیا جاتا ہے۔ ترکی اس ریفرنڈم سے اس حد تک نالاں ہے کہ اس نے فوجی مداخلت کی دھمکی دے دی ہے۔ پیر کے روز دارالحکومت انقرہ میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ کردستان کی آزادی ان کے ملک کے لیے بالکل ناقابل قبول ہے اور یہ ان کے لیے ’زندگی اور موت کا مسئلہ‘ ہے۔ دوسری جانب ایران نے عراقی کردستان میں اس ریفرنڈم کے انعقاد پر ردعمل دیتے ہوئے ہمسایہ ملک کے اس علاقے کے ساتھ اپنی سرحد بند کردی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ہم نے بغداد حکومت کی درخواست پر عراقی کردستان کے ساتھ اپنی زمینی اور فضائی سرحدوں کو بند کردیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عراقی کردستان میں آزادی کے نام پر ہونے والا ریفرنڈم غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔