میڈیکل کالجوں کیلیے دوبارہ داخلہ ٹیسٹ میں تاخیر ،طلبہ اور والدین پریشان

250

کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) چیف سیکرٹری کی جانب سے اب تک داخلہ امتحان کا انعقاد نہ ہونے کی وضاحت کے لیے خط لکھ دیا گیا ہے‘ سندھ بھر کی میڈیکل یونیورسٹیز اور کالجز میں سال 2017-18ء کے داخلوں کے لیے ہونے والے 22 اکتوبر کے داخلہ ٹیسٹ کی منسوخی کے بعد سے تاحال حکومت سندھ اور محکمہ صحت کی جانب متبادل انتظامات سامنے نہیں آ سکے‘ ڈاؤ یونیورسٹی کو وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے دوبارہ داخلہ ٹیسٹ لینے کی ہدایت کے بعد خاموشی اختیار کر لی گئی‘ میڈیکل یونیورسٹیز اور کالجز میں داخلہ لینے کے خواہش مند طلبہ و طالبات اور ان کے والدین کی پریشانیوں میں
اضافہ ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس سمیت دیگر شعبوں میں داخلوں کے لیے یونیفائیڈ داخلہ پالیسی کے مطابق ایک ہی دن ایک ہی پراسپیکٹس کے تحت کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے ذریعے 22 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات نے امتحان دیا تھا تاہم پرچہ آؤٹ ہونے کی شکایات اور طلبہ و طالبات کے احتجاج کے بعد حکومت سندھ کی جانب سے 5رکنی کمیٹی بنائی گئی تھی لیکن پرچہ آؤٹ ہونے کی تصدیق تو نہ ہو سکی لیکن تقریباً 12 سوالات نصاب سے باہر ہونے کی بنیاد پر11نومبر کو حکومت سندھ کی جانب سے داخلہ امتحان کو منسوخ کرتے ہوئے ڈاؤ یونی ورسٹی کو ہدایت کی تھی کہ وہ 15 دن کے اندر اندر شفاف طریقے سے داخلہ امتحان دوبارہ لینے کے لیے انتظامات کرے تاہم اس حوالے سے کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آ سکی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاؤ یونی ورسٹی کا اس ضمن میں مؤقف ہے کہ اس کے پاس اتنی گنجائش نہیں ہے کہ وہ انتہائی کم مدت میں22 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کے لیے دوبارہ داخلہ امتحان کا انتظام کر سکے‘ اگر یونیفائیڈ داخلہ پالیسی نہ ہوتی تو ڈاؤ یونی ورسٹی اپنے یہاں داخلہ لینے کے خواہش مند طلبہ و طالبات کا داخلہ امتحان منعقد کرا چکی ہوتی لیکن اب یہ فیصلہ حکومت سندھ اور محکمہ صحت کو کرنا ہے کہ دوبارہ داخلہ امتحانات کس طرح اور کس کے ذریعے لیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ چیف سیکرٹری کی جانب سے ڈاؤ یونی ورسٹی کو ایک خط لکھا گیا ہے کہ ڈاؤ یونی ورسٹی بتائے کہ دوبارہ داخلہ امتحان لینے کے لیے اب تک انتظامات کیوں نہیں کیے جا سکے ہیں؟ چیف سیکرٹری کے خط کے حوالے سے داخلہ کمیٹی کے چیئرمین اور ڈاؤ یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کال ریسیو نہیں کی۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس میں داخلے کے خواہش مند طلبہ اس تاخیر سے مایوس ہو کر فارم ڈی، ریڈیالوجی، فزیو تھراپی، الائیڈ ہیلتھ کورسز اور نرسنگ کے شعبہ جات کی جانب رجوع کرنے لگے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ این ٹی ایس کے متبادل سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروس، پاکستان ٹیسٹنگ سروس اور وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ٹیسٹنگ سروس موجود ہیں۔ ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ سروس کی جانب سے 22 اکتوبر سے قبل میڈیکل اور انجینئرنگ میں داخلوں کے خواہش مند طلبہ کا ایک ٹیسٹ بھی لیا گیا تھا مگر اس کا نہ تو کوئی نتیجہ آیا اور نہ ہی ڈیٹا ملا بلکہ خاموشی اختیار کر لی گئی۔ ذرائع کے مطابق اگر ایچ ای سی کے تحت کرایا جانے والا امتحان مثبت نتائج کا حامل ہوتا تو اس کے نتائج کو 22 اکتوبر کے امتحان کی منسوخی کے بعد متبادل کے طور پر استعمال کر کے طلبہ و طالبات کا قیمتی وقت بچایا جا سکتا تھا۔ ڈائریکٹر آف ایڈمیشن ڈاؤ یونی ورسٹی ڈاکٹر طیبہ سے ’’جسارت‘‘ نے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ دوبارہ داخلہ امتحان کی تاخیر کے لیے ڈاؤ یونی ورسٹی ذمے دار نہیں ہے‘ فیصلہ ہم نے نہیں حکومت سندھ نے کرنا ہے اور اس حوالے سے ایک دو دن میں صورت حال واضح ہو جائے گی۔