(پاکستان میں مذہبی جنونیت (حصہ اول  

781

مذہب ایک ایسا سیلاب ہے جو اپنی زد میں آنے والی ہر شے کو بہا کر لے جاتا ہے۔ اس ہتھیار کو وہ تمام سازش کار بخوبی استعمال کرتے رہے ہیں جو دنیا پر اپنا تسلط چاہتے ہیں۔ یہ ہتھیار قوموں کو جنگ کی دلدل میں دھکیلنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے اور انتشار پھیلانے کے لیے بھی موثر ہے۔ تقسیم کرو اور حکومت کرو کے اصول کے تحت انگریز بہادر نے بھی اس ہتھیار کو برصغیر میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیا تھا۔
اس تمہید کی مجھے ضرورت یوں پڑی کہ پاکستان میں دو مذہبی پارٹیوں کو حال ہی میں لانچ کیا گیا ہے۔ ان میں سے ایک کا نام تحریک لبیک پاکستان ہے جب کہ دوسری کا نام ملی مسلم لیگ تجویز کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے ان پارٹیوں کو لانچ کرنے کی وجوہ کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس کے بعد ان کے مقاصد اور پھر عواقب پر نظر ڈالیں گے۔
ڈاکٹر اشرف جلالی نے 2002 میں جامعہ پنجاب سے پی ایچ ڈی کیا۔ انہیں آستانہ عالیہ شرقپور اور آستانہ عالیہ بریلی نے خلافت دی۔ لاہور میں انہوں نے ایک دینی درس گاہ مرکز صراط مستقیم کے نام سے قائم کی۔ اس کے علاوہ اسلام آباد کا جامعہ جلالیہ رضویہ مظہر الاسلام بھی ان ہی کے زیر انتظام چل رہا ہے۔ 2007 میں تحریک صراط مستقیم کی بنیاد رکھی اور اس کے تحت لاہور میں سالانہ عقیدہ توحید سیمینار بھی منعقد کیا جاتا ہے۔ مولانا اشرف جلالی کی تحریک کی بنیاد توحید ہے۔ 2015 میں ممتاز قادری کی اسیری کے ایام کے دوران انہوں نے ممتاز قادری رہائی تحریک کی بنیاد رکھی۔ ممتاز قادری کے جنازے کو منظم کرنے والے یہی ڈاکٹر اشرف جلالی تھے۔ ممتاز قادری کے جنازے کے موقع پر ایک نئی تنظیم تحریک لبیک یارسول اللہ کی بنیاد رکھی گئی۔ چوں کہ اس نئی تنظیم کے محرک ڈاکٹر اشرف جلالی تھے، اس لیے انہیں ہی نئی تنظیم کا سربراہ بھی منتخب کرلیا گیا تاہم شروع ہی سے خادم حسین رضوی اس میں آگے آنے کی کوششوں میں مصروف رہے۔ وہ ممتاز قادری کی میت کی پائنتی پر اپنی پگڑی رکھ کر روتے رہے اور خوب واویلا کیا۔ آج بھی ممتاز قادری کی کرامات سناتے ہیں۔ اس سب کے نتیجے میں کچھ اور تو نہیں ہوا مگر وہ لیڈر ضرور بن گئے۔ خادم حسین رضوی محکمہ اوقاف کے ملازم تھے اور اس کے تحت لاہور میں ایک مسجد کے پیش امام بھی۔ ممتاز قادری کے چہلم کے موقع پر خادم حسین رضوی نے حسب عادت گالیوں کے ساتھ الزام تراشیوں پر مبنی تقریر کی۔ جس پر ڈاکٹر اشرف جلالی نے انہیں ٹوکا اور یہاں سے خادم حسین رضوی اس پلیٹ فارم کو چھوڑ گئے اور انہوں نے لاہور جاکر اپنی نئی تنظیم تحریک لبیک پاکستان بنالی۔ اس تنظیم کو انہوں نے باقاعدہ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں رجسٹر بھی کروالیا اور انہیں کرین کا انتخابی نشان الاٹ کردیا گیا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی دستاویزات کے مطابق اس جماعت کا یوم تاسیس 26 جولائی 2017 ہے۔ اس کا نعرہ لبیک یارسول اللہ اور نظریات میں نظام مصطفی کا نفاذ ہے۔
24 اکتوبر کو مولانا اشرف جلالی کی تحریک لبیک یارسول اللہ نے آئین پاکستان سے ختم نبوت کے حلف نامے کی تنسیخ کے خلاف لاہور سے اسلام آباد کارواں نکالنے کا اعلان کیا جس نے بعد میں اسلام آباد میں دھرنا دیا۔ 5 نومبر کو مذاکرات کے بعد مولانا اشرف جلالی نے 11 روزہ دھرنا ختم کردیا اور لاہور میں داتا گنج بخش کے مزار پر ختم نبوت کانفرنس میں کاروان ختم نبوت کے باقاعدہ خاتمے کا اعلان کیا۔ اس کے چند روز کے بعد ہی خادم حسین رضوی نے اپنی تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے تحت ایک نئے دھرنے کا اعلان کیا۔ اس دھرنے کے لیے کارواں کا آغاز 7 نومبر کو ہوا جس نے اسلام آباد پہنچ کر دھرنے کی صورت اختیار کرلی اور تادم تحریر (21 نومبر) یہ دھرنا جاری ہے۔
دوسری مذہبی سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ جماعت الدعوۃ کے سیاسی ونگ کا نام ہے۔ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ محمد سعید ہیں۔ اس کا قیام 1985 میں ہوا اور اس کا مرکزی دفتر چوبرجی لاہور میں ہے۔ اکثر تنظیموں کے برعکس جماعت الدعوۃ نے دعوت کے بجائے سیاست، معیشت، معاشرت اور صحافت سمیت ہر میدان میں کام شروع کیا۔ اس کے معاشرتی کام کرنے والے ونگ کا نام فلاح انسانیت فاؤنڈیشن ہے۔ اسی فاؤنڈیشن کے تحت جماعت الدعوۃ نے کشمیر میں زلزلے کے دوران رفاہی کام کیے۔ اسی فاؤنڈیشن کے تحت جماعت الدعوۃ کے ہسپتال، ایمبولینس سروس، میت بس سروس اور اسکول کام کررہے ہیں۔ جماعت الدعوۃ کے دائرہ کار کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ شاید یہ پاکستان کی واحد غیر سرکاری تنظیم ہے جس کے تحت فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کا بیڑا موجود ہے۔ چند برس پہلے کراچی ائرپورٹ پر دہشت گردی کے حملے کے دوران کارگو ایریا میں لگنے والی آگ کو بجھانے میں جماعت الدعوۃ کے فائر ٹینڈر بھی موجود تھے۔ اسی طرح پی آئی اے کے Precesion Engineering کے شعبے میں لگنے والی آگ کو بجھانے میں بھی جماعت الدعوۃ کے فائر ٹینڈروں نے حصہ لیا تھا۔
جماعت الدعوۃکے تحت ماہنامہ مجلہ الدعوۃ، مجلہ الحرمین، ماہانہ الصافات، ماہانہ اخبار طلبہ اور ہفت روزہ جرار شائع کیے جاتے ہیں جب کہ بچوں کے لیے پندروہ روزہ روضتہ الاطفال کے نام سے خصوصی ایڈیشن شائع کیا جاتا ہے۔ ملی مسلم لیگ کو ابھی تک الیکشن کمیشن آف پاکستان نے رجسٹر نہیں کیا ہے۔ اگر اسے رجسٹر کرلیا گیا تو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں مسلم لیگ کے نام سے رجسٹر ہونے والی یہ 24 ویں پارٹی ہوگی۔ لاہور میں NA 120 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں اس کے امیدوار نے آزاد حیثیت سے حصہ لیا اور اسے انرجی سیور کا انتخابی نشان الاٹ کیا گیا تھا۔ ملی مسلم لیگ کی رجسٹریشن کے خلاف حکومت نے الیکشن کمشن آف پاکستان میں درخواست دائر کی ہوئی ہے جب کہ تحریک لبیک پاکستان کی رجسٹریشن پر کوئی اعتراض نہیں کیا تھا۔
جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو یکم فروری کو 2017 کو نظر بند کردیا گیا تھا تاہم 15 اکتوبر کو یہ نظربندی ختم ہوگئی۔ تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی کا نام بھی حکومت پنجاب نے فورتھ شیڈول میں شامل کررکھا ہے۔
یہ تو تھا نئی سیاسی جماعتوں کا ایک مختصر تعارف۔ کیا یہ نئی سیاسی پارٹیاں ازخود وجود میں آگئی ہیں یا انہیں وجود میں لایا گیا ہے۔ اور اگر انہیں وجود میں لانے والے کوئی اور ہیں تو ان کے مقاصد کیا ہیں۔ اس بارے میں گفتگو آئندہ کالم میں ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے۔ ہشیار باش۔