سوشل میڈیا پر بائیکاٹ بلیک فرائیڈے ٹرینڈ

240

سروے: عارف رمضان جتوئی
پوری دنیا میں یہود و نصاریٰ کو سب سے زیادہ نفرت جمعہ کے دن سے ہے اور وہ ہر جمعہ کو’’بلیک فرائیڈے‘‘ کے طور پر مناتے ہیں لیکن اب یہودیوں نے اپنی زیر سایہ چلنے والے تمام برانڈز پر ہر جمعہ کو %50 آف کی سیل لگا کر بلیک فرائیڈے ڈسکائونٹ کے طور پر متعارف کروادیا ہے تاکہ پوری دنیا میں جمعہ کے دن کو کالا جمعہ کے طور پر منایا جائے۔
یہودیوں کی دیکھا دیکھی کچھ پاکستانی لنڈے کے انگریزوں نے اپنی سیل کی خاطر’’بلیک فرائیڈے‘‘ منانا شروع کردیا ہے اور اپنی فرنچائزز پر ایسے پوسٹر لگادیے ہیں، جس کے جواب میں خوف خدا رکھنے والے کچھ برینڈز نے بلیک فرائیڈے کے بجائے وائٹ فرائیڈے زیادہ ڈسکائونٹ %60 کے ساتھ متعارف کروادیا۔ سوشل میڈیا پربلیک فرائیڈے مہم بائیکاٹ کیا۔اس حوالے سے سوشل میڈیا ایکٹویسٹ نے صارفین سے کہا کہ کسی بھی فرنچائز پر ’’بلیک فرائیڈے ‘‘ کا پوسٹر لگا ہو اس دن اس فرنچائز اور برینڈز کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے۔ سوشل میڈیا ایکٹویسٹ نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وطن عزیز میں مبارک دن کو منحوس دن ہرگز نہیں بننے دیں گے۔
اس سلسلے میں نوجوان قلم کاروں کی تنظیم اور سوشل میڈیا پر ایکٹو گروپ رائٹرز کلب کے تحت ایک سروے کرایا گیا، اس دوران ملنے والے سوشل میڈیا ایکٹویسٹ کی جانب سے کمنٹس پیش کیے جارہے ہیں۔
سارہ رندھاوا کہتی ہیں:
جمعہ مبارک ہے ، اس کو بلیک فرائیڈے ہرگز نہیں کہنا چاہیے۔
بہار گل کہتی ہیں:
میں یہ کہنا چاہوں گی ہم مسلمان انگریز کی نقل کرنے میں اندھا دھند بھاگ رہے ہیں جو دن مسلمانوں کا مبارک دن ہے۔ اسے ہی بلیک کر دیا جو دنوں میں افضل دن ہے، جس دن یہ دنیا وجود میں آئی اورجس دن یہ دنیا ختم ہو جائے گی۔ اے مسلمانو! تمہیں کیا ہوگیا۔
ارم فاطمہ کہتی ہیں:
اس کی ابتداء￿ تاریخ وجوہات سے سبھی واقف ہیں۔ فلوریڈا میں ہونے والے واقعات پر دیا گیا نام “بلیک فرائڈے ” مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ میں بہت جوش وخروش سے منایا جاتا ہے اور مغرب سے متاثر ہونے والے ان کی روایات کو فروغ دینے والا ایک مخصوص طبقہ جو ان کا ترجمان ہے،پاکستان میں اسے منارہاہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا وہ قرآن میں دیے گئے جمعے کے دن کی اہمیت کے حوالے سے احکامات بھول چکے ہیں؟ کیا انہیں یہ بھی یاد نہیں کہ ہمارے پیارے نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جمعے کے دن کو خاص اہتمام سے گزارتے تھے۔کیا ان کے امتی ہونے کی حیثیت سے ہم پر یہ فرض عائد نہیں ہوتا کہ ہم ان کی باتوں پر عمل کریں انہیں پھیلائیں نا کہ غیر تہذیب کی روایات کو اپنائیں۔ اس کے پس پردہ کیا مقاصد ہیں ان کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ دوسری کی روایات کو اپناتے گئے تو ایک دن اپنی پہچان بھی ختم ہوجائے گی۔چند ٹکوں کی سیل اور ڈسکاؤنٹ کے چکر میں پاک دن جسے سید الایام کہا گیاہے،ہم اسے بلیک فرائیڈے کے طور پر ہرگز نہ منائیں اور اس کا بائیکاٹ کیا جائے۔
عائشہ صدیقہ کہتی ہیں:
بلیک فرائیڈے عیسائیوں کی کرسمس کی تیاری کے سلسلہ میں شاپنگ کا آغاز ہے۔ یہ تہوار نومبر کی چوتھی جمعرات سے شروع ہوجاتا ہے،جس پر اشیاء 40 سے 50 فیصد ڈسکاؤنٹ پر فروخت ہوتی ہیں تاکہ تمام لوگ اس سے فائدہ اٹھا کر کرسمس کی خریداری کرسکیں بلکہ آئرلینڈ اور امریکا میں اکثر لوگ سال بھر کا سامان خرید لیتے ہیں۔ بلیک فرائیڈے کا دوسرا نام تھینکس گونگ ڈے ہے۔ اس دن شاپنگ کے بڑے ہجوم کی وجہ سے کچھ دشواریوں کے باعث اسے بلیک فرائیڈے کا نام دے دیا گیا۔ البتہ مسلمانوں کو اس کے نام ’’بلیک فرائیڈے‘‘ پر غم و غصہ ہے کیونکہ ان کے نزدیک جمعہ مبارک دن ہے لہٰذا اس کے ساتھ بلیک لگانا اس کی حرمت کے خلاف ہے۔
عائشہ پروین کہتی ہیں:
بلیک فرائیڈے ایک ایسی سازش جو مختلف ممالک میں مسلم۔حریت کو ٹھنڈا کیا جا رہا ہے۔ مقدس دن کی اہمیت اور مقام کی فضلیت کو گھٹانا ہے۔بلیک فرائیڈے اکثر احتجاجی طور پر کالی پٹی لگا کر ظاہر کیا جاتا ہے یہود و نصاریٰ نے بہت ساری اسکیم شروع کردی۔جس پر مختلف بزنس اور سیل شروع کی ہے۔ آخر جمعہ ہی کیوں ٹارگیٹ پر ہے ، سوچنے سمجھنے کی بات ہے پورے ہفتے میں جمعہ مبارک مسلم یونیٹی کی نشانی اور مقدس دن عبادت کے لئے مخصوص دن ہے۔ اللہ کا پسندیدہ دن۔غیر مسلم کے لئے نفرت کی۔وجہ بھی اسی لئے ہے۔ہم سب لوگوں کو ملکر اس دن کی عظمت کو برقرار رکھ کر اس کا مکمل بائیکات کیا جائے۔
عاصمہ عزیز کہتی ہیں:
اشیاء پر ڈسکائونٹ کرنا تاجربرادری اور عام لوگوں کے لیے بھی سود مند ہے لیکن اگر مقصد صرف ڈسکائونٹ کرنا ہی ہے تو پھر محض اس کے لیے جمعہ کا دن ہی کیوں رکھا جائے اور اگر سیل کے لیے جمعہ کا دن رکھ بھی لیا جائے تو پھر اسے بلیک فرائیڈے کا نام دینا نا صرف عیسائیوں و یہودیوں کی نقل کر نا ہے بلکہ یہ جمعہ کے دن کی حرمت کے بھی خلاف ہے۔
حنا حمید کہتی ہیں:
اسلامی اقدار وروایات کو ختم کرنے اور مسلمانوں کے اندر حوص اورلالچ بڑھانے کی ایک اور سازش ہے۔ آئیے اسلام کے وقار کو بچانے کے لیے ملک کے حکمرانوں اور خصوصی طور پروزیرخارجہ کو درخواست کریں کہ وہ بین الاقوامی سطح پراس قسم کی پالیسیوں پر اسلام کا مئوقف بیان کریں۔اس سے کو ختم کیا جانا چاہیے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ دینی حمیت کا معاملہ ہے۔میں کسی (بلیک فرائیڈ)کو نہیں جانتی نہیں مانتی،جمعہ کے دن تجارت کا بائیکات کریں اللہ کی رضا سمیٹیں۔
قدسیہ ملک کہتی ہیں:
ہمارے معاشرے کی اساس اسلامی ہے۔اس کا وجود اسلامی طرز حیات، اس کی بقاء اسلامی نظام زندگی ہے۔ یہود و نصاریٰ کے دن مدرڈے،فادر ڈے،ویلنٹائن ڈے اور اب بلیک فرائیڈے ملک اور اسلام دشمن عناصر کا ایجنڈاہے کہ جس کے ذریعے ہم اپنے مقصد حیات سے دور ہوتے جارہے ہیں۔اپنی روایات کو فروغ دینا اپنی سوچ کوپروان چڑھاناہی زندہ قوموں کا خاصہ ہے۔
رابعہ ثناء کا کہنا ہے :
پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت ہے لیکن ہم اقلیت کے لئے کرسمس آسان کر دیتے ہیں بلیک فرائیڈے سیل کے نام پر…یہ بلیک ہو یا وائٹ فرائیڈے…کبھی عیدین اور رمضان سے قبل بھی دکھائی دے تاکہ سب مسلمان اس سیل سے فائدہ اٹھا کر عید اور رمضان کی خوشیاں پا سکیں۔ اندھی تقلید کبھی فائدہ نہیں دیتی۔
افسانہ مہر کہتی ہیں:
محمدصلی اللہ علیہ وسلم نے جس جمعہ کی عظمت بتائی ..وہ عبادت اور علم کے حصول سے مطابقت رکھتا ہے تجارت سے نہیں۔’ ’ہفتے والے دنیا کے فوائد کی حرص میں پڑ گئے اور عبادت ترک کرنے کے جرم میں ہی بندر بنائے گئے تھے ‘‘قرآن کا یہ واقعہ ہمیں نصیحت کرتا ہے کہ ہم جمعہ کو تجارت سے سخت پرہیز کریں اورعلم اور عبادت تک ہی اس دن کو محدود رکھیں۔
محمد نسیم خان کہتے ہیں:
ہمیں غیر مسلموں کی پیروی ہرگز ہیں کرنی چاہیے۔
عاقبہ ثناء کہتی ہیں:
ہر قوم کی اپنی ایک شناخت ہوتی ہے اور ہر قوم اپنی شناخت سے منسلک چیزوں کا احترام کرتی ہے اور انہیں ترویج دیتی ہے اگر ہم لوگ بلیک فرائڈے مناتے ہیں تو اس سے یوں ہی لگتا ہے کہ ہم میں اپنے تشخص کا احترام نہیں رہا۔