کراچی (اسٹاف رپورٹر) پاکستان میں نوجوان ڈاکٹروں کی جدید خطوط پر تربیت اور طب کے شعبہ میں ریسرچ کے بغیر صحت مند معاشرے کا خواب پورا نہیں ہو سکتا،جن معاشروں نے تحقیق کو اپنا طرہ امتیاز بنایا ہے، وہ مہذب معاشرے کے حصول میں کامیابی کی طرف گامزن ہیں، ان خیالات کا اظہار جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید محمد طارق رفیع نے یونی ورسٹی میں منعقدہ ”پہلے میڈیکل ریسرچ فورم 2018ء“ سے خطاب کے دوران کیا۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سید محمد طارق رفیع نے مزید کہا کہ پاکستان میں نوجوان ڈاکٹروں کی جدید خطوط پر تربیت اور طب کے شعبے میں ریسرچ کے بغیر صحت مند معاشرے کا خواب پورا نہیں ہو سکتا، بیماریوں اور وباؤں پر قابو پانے کے لیے ہیلتھ کا ویژنری معیار اعلیٰ محققین اور پاکستان بالخصوص سندھ کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے جس کی روشنی میں میڈیکل کے طلبہ و طالبات کو اسپیشلائزیشن اور تحقیق کے میدان میں آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی ڈاکٹروں کو اسپیشلائزیشن کے مساوی مواقع فراہم کر کے قومی اتحاد اور یگانگت کی علامت بن گئی ہے، جن معاشروں میں تحقیق اور منصوبہ بندی ناپید ہیں، وہاں معاشرتی ترقی گرہن زدہ ہے اور ریاست کے امور ابتری کا شکار ہو جاتے ہیں، انہی عوامل کے باعث مہذب معاشرے کا خواب پورا نہیں ہوتا، جس کا نتیجہ کچھ اور نکلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میڈیکل کالج جو اب ایک مایہ ناز میڈیکل یونی ورسٹی کا درجہ حاصل کر کے رواں سال کام یابی سے اپنے پہلے بیچ کا جلسہ تقسیمِ اسناد منعقد کرچکی ہے، اس ادارے کے فارغ التحصیل ڈاکٹرز اور اساتذہ پاکستان سمیت دنیا کے کونے کونے میں مریضوں کے علاج اور طبی تعلیم و تدریس کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ پروفیسر طارق رفیع نے کہا کہ جن معاشروں نے تحقیق کو اپنا طرہ امتیاز بنایا ہے، وہ مہذب معاشرے کے حصول میں کام یابی کی طرف گام زن ہیں، اگر ہمیں مہذب اور ترقی یافتہ معاشرے کی طرف مراجعت یا بہتر سے بہتر نتائج حاصل کرنا ہے تو لازماً تحقیق کے رجحان کی آبیاری کرنا ہوگی۔ تقریب سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ریجنل ڈائریکٹر سندھ جاوید میمن نے کہا کہ ریسرچ کلچر کے فروغ کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن باقاعدہ خصوصی فنڈز کا اجراءیقینی بناتا آیا ہے، اگر محققین بروقت ہائر ایجوکیشن کمیشن کو مطلع کریں تو ایچ ای سی آپ کے ساتھ اس ریسرچ کی پروموشن اور فروغ کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا ہے۔ تقریب میں سندھ بھر سے شعبہ طب سے وابستہ انسٹی ٹیوٹ اور میڈیکل یونیورسٹیوں کے ڈاکٹروں اور طالب علموں سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی ممتاز شخصیات نے بھی شرکت کی جن میں ڈاکٹر سعدیہ اکرم، ڈاکٹر غلام سرور قریشی، ڈاکٹر یوسف صالات، ڈاکٹر نظیر خان، ڈاکٹر سید کیفی اقبال، جناب ساجد عاطف علیم، ڈاکٹر یاور علی عابدی، جاویداکرم بھی شامل تھے۔ علاوہ ازیں اس موقع پر ڈاکٹر جاوید اکرم نے جامعات میں کوالٹی انہانسمنٹ سیل کی فنی افادیت اور معیار تعلیم میں جدید دنیا کے کوالٹی اسٹینڈرڈ کی بنیادوں پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر طارق رفیع کے عزم کی تائید کی اور جامعہ میں اس حوالے سے کیے جانے والے متعدد اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ دور حاضر میں وطن عزیز میں طب کے شعبے میں معالجین کو کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور ان چینلجز پر پورا اترنے کے لیے نوجوان ڈاکٹروں کے پاس سب سے بڑا ہتھیار جدید طبی تحقیق اور ماڈرن طریقہ علاج وضع کرنا ہے۔