سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے کراچی سمیت سندھ بھر میں صحت کی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی رجسٹریشن اور اسے لائسنس جاری کرنے کے کام کا آغاز کر دیا

777
سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیئرمین پروفیسر ٹیپو سلطان پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں ساتھ سی ای او ڈاکٹر منہاج قدوائی بھی موجود ہیں۔ (تصویر: محمد احمد)۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے سندھ اسمبلی سے منظور شدہ بل کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں صحت کی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کی رجسٹریشن اور اسے لائسنس جاری کرنے کے کام کا آغاز کر دیا ہے، رجسٹریشن اور لائسنس کے بغیر صحت کی خدمات فراہم کرنے والا کوئی بھی ادارہ کام نہیں کر سکے گا، کمیشن کا عارضی دفتر قائم کر دیا گیا ہے جو جلد مکمل فعال ہوجائے گا، اس میں رجسٹریشن کی کوئی فیس نہیں ہے۔ اس حوالے سے ہیلتھ کیئر کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے سی ای او ہیلتھ کیئر کمیشن منہاج قدوائی، ڈاکٹر فرحانہ میمن ڈائریکٹر چیئرمین اینڈ لائسننگ، جمیل سومرو اور ڈاکٹر سلمان کے ساتھ بدھ کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختون خواہ اور پنجاب میں ہیلتھ کمیشنز کام کر رہے ہیں، اب کچھ ماہ سے سندھ میں بھی کام شروع کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ اسمبلی میں بل پاس ہوا تھا جس کا مقصد صوبے میں کوالٹی ہیلتھ کئیر مقصد تھا، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا قانون، سرکاری اور نجی سطح کے اسپتالوں، این جی اوز کے تحت چلنے والے فلاحی اسپتال، ٹرسٹ اسپتال، سیمی گورنمنٹ ہیلتھ کیئر آرگنائزیشن سمیت ایسے تمام ادارے جو صحت کی سہولتیں فراہم کر رہے ہیں ان پر اس قانو ن کا اطلاق ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ادارہ صحت کی سہولتیں فراہم کرنے والے اداروں کی رجسٹریشن اور لائسنسنگ کے کام کے ساتھ اتائیوں کے خلاف بھی کارروائی کرے گا۔ انہو ں نے مزید کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن کا ایک مقصد مریضوں کے ساتھ زیادتی کا مداوا کرنا بھی ہے، سرکاری اسپتال ہوں یا نجی اسپتال ہمارے پاس شکایت کر سکتے ہیں، یہی ادارہ ڈاکٹروں کی شکایات کا بھی جائزہ لے گا، اگر مریض کی جانب سے دوران علاج ڈاکٹروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے یا مارا پیٹا جاتا ہے تو پولیس اگر مقدمہ درج نہیں کر سکتی تو ہم اس کا مداوا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن سول سوسائٹی کے لیے بنایا گیا ہے، سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا وجود میں آنا اچھی بات ہے۔ سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کے سی ای او منہاج قدوائی نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن میں ہائرنگ کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے، دوسرامرحلہ جلد مکمل کر لیں گے، ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دے دی ہے، دو ماہ کا وقت دیں گے اگر کوئی دو ماہ میں رجسٹریشن نہیں کروائے گا تو ضابطے کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی ادارے صحت سے متعلق سروسز دے رہے ہیں اور وہ پاکستان نرسنگ کونسل ، ہومیو طب یا پی ایم ڈی سی سے رجسٹرڈ ہیں وہ رجسٹریشن کے اہل ہوں گے، لائسنسنگ کے وقت اس کی انکوائری کریں گے۔ انہوں نے بتا یا کہ ریگولر لائسنس پانچ سال کے لیے جاری کیا جائے گا اگر کسی کے خلاف شکایت آجائے گی ہم اس لائسنس کو منسوخ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔