بریگزٹ: وزیراعظم سے اختلافات پر برطانوی وزیر خارجہ مستعفی

226

بریگزٹ کے معاملے پر وزیراعظم تھریسا مے سے اختلافات کی وجہ سے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

بورس جانسن کا استعفیٰ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کے لیے دھچکے سے کم نہیں کیوں کہ بورس جانسن کے مستعفی ہونے سے کچھ گھنٹے قبل ان کی کابینہ میں شامل وزیر برائے بریگزیٹ بھی عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے معاملے پر برطانیہ میں سیاسی بحران پیدا ہوتا جارہا ہے، بورس جانسن نے اپنے استعفے میں کہا کہ ’بریگزٹ کا مطلب مواقع، امید اور چیزوں کو نئے طریقے سے کرنا ہونا چاہیے لیکن غیر ضروری عدم اعتماد اور شکوک و شبہات کی وجہ سے بریگزٹ کا خواب دم توڑ رہا ہے‘۔

دوسری جانب برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا ہے کہ وہ جس طریقے سے بریگزٹ کے عمل کو آگے بڑھا رہی ہیں وہی پروقار طریقہ ہے۔

یاد رہے کہ جون 2016 میں ہونے والے ریفرنڈم میں 52 فیصد برطانوی عوام نے یورپی یونین سے الگ ہونے کے حق میں ووٹ دیا تھا جبکہ مخالفت میں 48 فیصد ووٹ پڑے تھے۔

برطانیہ نے 1973 میں یورپین اکنامک کمیونٹی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم برطانیہ میں بعض حلقے مسلسل اس بات کی شکایات کرتے رہے ہیں کہ آزادانہ تجارت کے لیے قائم ہونے والی کمیونٹی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے رکن ممالک کی خودمختاری کو نقصان پہنچتا ہے۔

بریگزٹ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدگی کے بعد ابتداء میں معاشی مشکلات ضرور پیدا ہوں گی تاہم مستقبل میں اس کا فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ برطانیہ یورپی یونین کی قید سے آزاد ہوچکا ہوگا اور یورپی یونین کے بجٹ میں دیا جانے والا حصہ ملک میں خرچ ہوسکے گا۔