قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے ادارہ امراض قلب میں ’’مارشل لا‘‘ نافذ کر دیا

240

کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی) میں غیر قانونی طور پر 3 پروفیسرز کی سنیارٹی متاثر کر کے مقرر کیے جانے والے قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے ادارے میں ’’مارشل لا‘‘ نافذ کر دیا، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی آشیر باد سے ان کی غیر موجودگی میں ادارے میں غیر قانونی انتظامی تبدیلیاں، من پسند لوگوں کو انتظامی عہدے دیے جانے لگے، ریٹائرڈ لیفٹیننٹ کرنل کو کل اختیارات دے دیے گئے، اعلیٰ افسران اور ملازمین کو ڈرایا دھمکایا جانے لگا، افسران کو عضو معطل بنا دیا گیا، احکامات نہ ماننے والے جبری رخصت پر بھیج دیے گئے، ادارے کے انتظامی و طبی امور بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، نیب نے تحقیقات کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے ادارے میں ہونے والی غیر قانونی ترقیوں، بھرتیوں اور بھاری مشاہروں کے حوالے سے ریکارڈ طلب کر لیا، پروفیسر ڈاکٹر ندیم قمر اور ڈاکٹر ندیم حسن رضوی کے خلاف ملازمین کی جانب عدالت عالیہ سندھ میں پٹیشنز دائر کر دی گئیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق قومی ادارہ برائے امراض قلب کے انتظامی سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ندیم قمر کی بیرون ملک روانگی کے باعث ڈاکٹر ندیم حسن رضوی کو غیر قانونی طور پر 3 سینئر پروفیسرز کو نظر انداز کر کے قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کیا گیا لیکن ڈاکٹر ندیم حسن رضوی نے پروفیسر ڈاکٹر ندیم قمر کی چھٹیوں کے آغاز اور عہدہ سنبھالنے سے قبل ہی قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر ہی احکامات جاری کرنا شروع کر دیے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ندیم قمر ادارے میں ہونے والی تمام تبدیلیوں اور غیر قانونی اقدامات میں بالواسطہ ملوث ہیں اور ڈاکٹر ندیم حسن رضوی کی جانب سے اٹھائے جانے والے تمام اقدامات کو پروفیسر ڈاکٹر ندیم قمر کی مکمل تائید و حمایت حاصل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جو اقدامات وہ براہ راست نہیں اٹھا سکتے تھے، وہ اقدامات اپنی غیر موجودگی میں ڈاکٹر ندیم حسن رضوی کے ذریعے اٹھوا رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر قانونی قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم حسن رضوی کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے ایسا لگتا ہے کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب میں ’’مارشل لا‘‘ نافذ کر دیا گیا ہے اور بڑے پیمانے پر انتظامی عہدوں پر اکھاڑ پچھاڑ کی جا رہی ہے اور وہاں من پسند افراد کو لا کر بٹھایا جا رہا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جن لوگوں نے ادارے کی ترقی اور مریضوں کو بہترین علاج معالجے کی سہولتوں کی فراہمی میں شب و روز ان تھک محنت کی، ان تمام افراد کو عضو معطل بنا دیا گیا ہے اور ان میں سے جن لوگوں نے احکامات ماننے سے انکار کیا یا یہ جواب دیا کہ وہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی واپسی کا انتظار کریں گے یا تھوڑی بہت بھی مزاحمت کی ان کو جبری رخصت پر بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ گورننگ باڈی کی منظوری کے بغیر ادارے کے سیکورٹی افسر لیفٹیننٹ کرنل (ر) عبداللطیف ڈار کو پہلے تو غیر قانونی مستقل بنیادوں پر گریڈ 18 میں بھرتی کیا گیا، پھر غیر قانونی طور پر ہی انہیں گریڈ 19 میں ترقی دے کر قومی ادارہ برائے امراض قلب سمیت صوبے بھر میں قائم کیے جانے والے تمام سٹیلائٹ سینٹرز کا چیف سیکورٹی آفیسر مقرر کر دیا گیا۔ بعد ازاں انہیں ایک غیر قانونی آفس آرڈر کے ذریعے ایڈیشنل ایڈمنسٹریٹو ایگزیکٹو کے اختیارات بھی دے دیے گئے۔ ذرائع کے مطابق لیفٹیننٹ کرنل (ر) عبداللطیف ڈار کو دیگر شعبوں کے اختیارات بھی منتقل کیے جا رہے ہیں اور وہ اپنے اختیار میں آنے والے شعبوں کے لوگوں کو اپنی حمایت میں لینے کے لیے ڈرا دھمکا بھی رہے ہیں، جو لوگ ان کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر رہے ہیں ان کو یا تو غیر فعال کیا جا رہا ہے یا پھر جبری رخصت پر بھیجا جا رہا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب میں ہونے والی بے قاعدگیوں، بھاری مشاہروں، غیر قانونی ترقیوں اور بھرتیوں کے حوالے سے نیب نے اپنی تحقیقات کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے تمام ریکارڈ طلب کر لیا ہے اور پوچھ گچھ شروع کر دی ہے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر اور غیر قانونی قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم حسن رضوی کے خلاف عدالت عالیہ سندھ میں چار پٹیشنز بھی دائر کر دی گئی ہیں جن میں سے ایک ان ملازمین کی جانب سے دائر کی گئی ہے کہ جن کو معطل کر کے ان کی تنخواہیں روک لی ہیں، دوسری غیر قانونی قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ندیم حسن رضوی کی خلاف ضابطہ ترقی کے حوالے سے ادارے کے سینئر ترین پروفیسر ڈاکٹر اشتیاق رسول کی جانب سے دائر کی گئی ہے جب کہ باقی دو درخواستیں ایڈمنسٹریٹیو ایگزیکٹو ڈاکٹر ملک حمید اللہ خان اور چیف اسٹریٹجی آفیسر مرتضیٰ کھوڑو کی جانب سے دائر کی گئی ہیں۔