پاکستان میں مرد ڈاکٹروں کی کمی کا بحران دستک دے رہا ہے، پیما کراچی کون

285

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ صحت کی سہولتوں کے لحاظ سے پنجاب سے کہیں پیچھے ہے، تھر اندرون سندھ میں صحت کی صورت حال غیر تسلی بخش ہے، صحت کی سہولتیں پرائیویٹ سیکٹر کی مدد اور تعاون کے بغیر بہتر نہیں بنائی جا سکتیں، پاکستان میں صرف20 فی صد مرد ڈاکٹرز تیار ہوتے ہیں جن میں60 سے 70 فی صد بیرون ملک چلے جاتے ہیں، خواتین ڈاکٹروں کی اکثریت شادی کے بعد پریکٹس نہیں کرتی، یہی حالات رہے تو ملک کو ماہر ڈاکٹروں کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) کی2 روزہ ”کراچی کون 2018ئ“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ڈاو¿ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی، انڈس چلڈرن کینسر اسپتال کے سربراہ اور ”کراچی کون“ کے چیئرمین پروفیسر شیمول اشرف، پیما کے سابق صدر پروفیسر حفیظ الرحمن، معروف ریڈیالوجسٹ پروفیسر عظیم الدین، پیما کراچی کے صدر پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر صحت کے شعبے میں کام کرنے والی15 سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں جن میں ہینڈز، الخدمت، بائیڈ، ای آئی بی ڈی، پیشنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن، پی او بی، ہوپس، سینا ہیلتھ، چائلڈ لائف فاؤنڈیشن، عمیر ثنا فاؤنڈیشن، انڈس بلڈ بینکنگ سروسز، چائلڈ ایڈ فاؤنڈیشن، بیت السکون، سائبر نائف جناح اسپتال اور سول اسپتال کراچی کے اینڈو اسکوپی یونٹ کو ایکسی لینس ان ہیلتھ سروسز ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس موقع پرجناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع، پروفیسر اقبال آفریدی، پروفیسر اعجاز وہرہ، پروفیسر طاہر شمسی، پروفیسرعبدالغفار بلو، پروفیسر سہیل اختر، ڈاکٹر مصباح العزیز، ڈاکٹر تبسم جعفری، ڈاکٹر فیاض عالم سمیت دیگر نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سعید قریشی کا کہنا تھا کہ سندھ میں خاص طور پر ضلع تھرپار میں صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے اور بغیر پرائیویٹ سیکٹر کے سندھ میں طبی سہولتوں کی فراہمی میں بہتری نہیں لا ئی جا سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ میں تمام میڈیکل یونیورسٹیز کو تھر میں میڈیکل کیمپس لگانے کا کہا ہے تاکہ بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں لیکن یہ ایک عارضی قدم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ملیریا، ٹی بی، ایچ آئی وی ایڈز اور ڈینگی جیسے امراض قابو سے باہر ہو رہے ہیں جن کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی ہوں گی۔ انہوں نے اس موقع پر موٹر سائیکل سواروں کی بڑھتی ہوئی اموات اور معذوری پر تشویش کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس سماجی مسائل کا احاطہ بھی کرے گی۔ پروفیسر حفیظ الرحمن کا کہنا تھا کہ دنیا کی قدیم ترین یونیورسٹی جو ابھی تک قائم ہے ایک مسلمان خاتون نے مراکش میں قائم کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اسلام میں خواتین کے تعلیم حاصل کرنے اور تعلیم دینے پر کوئی قدغن نہیں ہے، اس زمانے میں یورپ میں عورتوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق نہیں تھا، بدقسمتی سے اب صورت حال اس کے برعکس ہے، ہمارے ہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ عورتوں کی تعلیم معاشرے کے مفاد میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن نے756 مرتبہ علم حاصل کرنے اور ریسرچ کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ کانفرنس کے چیئرمین پروفیسر شیمول اشرف نے کینسر میں مبتلا بچوں کی مشکلات کا ذکر کیا۔ پیما کی یہ کانفرنس شعبہ طب میں آنے والے نوجوان ڈاکٹروں کو رہنمائی فراہم کرے گی۔ کانفرنس کے سیکریٹری اور پیما کراچی کے صدر پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صرف 20 فی صد مرد ڈاکٹرز تیار ہوتے ہیں جن میں سے60 سے 70 فی صد بیرون ملک چلے جاتے ہیں، خواتین ڈاکٹروں کی اکثریت شادی کے بعد پریکٹس نہیں کرتی، یہی حالات رہے تو ملک کو ماہر ڈاکٹروں کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان میں مرد ڈاکٹروں کی کمی کا بحران دستک دے رہا ہے۔