ریلو کٹے وزیر

320

 

 

کیا یہ سب ریلو کٹے تھے؟ کچھ غیر ملکی کھلاڑی جب پاکستان آئے تھے تو عمران خان کا ان کے بارے میں یہی تبصرہ تھا۔ مطلب پوچھنے پر انہوں نے وضاحت کی ریلو کٹّے دونوں طرف سے کھیلتے ہیں۔ وزیراعظم نے اپنے اوپننگ بیٹسمین اسد عمر کو میدان سے باہر چلتا کیا اور دوسروں کو ادھر سے ادھر کردیا کیا یہ بھی دونوں طرف سے کھیل رہے تھے؟ لیکن ان میں سے کچھ تو کھیل ہی نہیں رہے تھے، صرف پیڈ باندھے ہوئے پویلین میں بیٹھے تھے۔ اور جو کھیل رہے تھے وہ قوم کی امیدوں اور معیشت سے کھیل رہے تھے۔ ان میں ایسے بھی ہیں جو ریلو کٹے نہیں، ہٹے کٹے ہیں۔ کسی کا نام کیا لینا۔
اسد عمر کو داد دینی چاہیے کہ انہوں نے جو کہا وہ کردیا، کوئی مانے یا نہ مانے۔ انہوں نے فرمایا تھا کہ ’’مہنگائی بڑھے گی تو عوام کی چیخیں تو نکلیں گی‘‘ یہ انکشاف کرکے انہوں نے ایک بڑا ماہر معاشیات ہونے کا ثبوت دے دیا۔ جاتے جاتے بھی یہ فرما گئے کہ مہنگائی ابھی اور بڑھے گی۔ انہوں نے جو کر دکھایا ہے اسے عبدالحفیظ شیخ بھی نہیں روک سکیں گے جن کو مختلف حکومتوں میں 32 سال اپنی مہارت دکھانے کا تجربہ ہے خواہ پیپلزپارٹی ہو یا جنرل پرویز مشرف۔ عالمی اداروں کا تجربہ اس پر مستزاد ہے۔ انہوں نے 21 ممالک میں خدمات سرانجام دی ہیں۔ یہ تحقیق کا موضوع ہے کہ ان ممالک کی معیشت کا کیا حشر ہوا۔ وہ 2010ء سے 2013ء تک پیپلزپارٹی حکومت کے وزیر خزانہ رہے۔ گویا گھاٹ گھاٹ کا پانی پی رکھا ہے اور اب عمران خان کے پنگھٹ پر آن براجے ہیں۔ کون کس کو سیراب کرتا ہے، یہ جلد معلوم ہوجائے گا۔ اب عمران خان کو یہ اطمینان تو رہے گا کہ بین الاقوامی سود خور ان کی پشت پر ہیں۔ پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کا ایک اور مرحلہ طے ہوا۔
بے چارے اسد عمر ۔ ان سے جو کام لینا تھا وہ لے لیا گیا۔ ان کی اقتصادی مہارت کی بڑی ہوا باندھی گئی تھی۔ حکومت میں آنے سے پہلے ہی ان کی صفات کے چرچے کردیے تھے اور یہ بھی بتایا تھا کہ وہ ایک بڑی نوکری چھوڑ کر پی ٹی آئی میں آئے ہیں۔ وہ اینگرو کمپنی میں ملازم تھے اور وہاں چاند چڑھا کر آئے تھے۔ یہی کچھ انہوں نے بطور وزیر خزانہ کیا جہاں بہت وسیع مواقع تھے اور چاند چڑھانے کے بجائے روزانہ اپنی آستین سے نیا سورج نکالتے تھے۔ عجیب اتفاق ہے کہ وہ 18 اپریل 2012ء کو پی ٹی آئی میں آئے اور 7 سال بعد اسی تاریخ کو رخصت ہوگئے۔ عمران خان اپنے اوپننگ بیٹسمین کے بارے میں کیا کچھ کہتے رہے یہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔
اس وقت تو پاکستان پیپلزپارٹی بغلیں بجارہی ہے کہ اس کے سارے ریلو کٹے عمران خان نے سمیٹ لیے۔ ایسے 12 افراد ہیں جو کبھی پیپلزپارٹی کی پچ پر کھیل رہے تھے! ان میں سے ایک محترمہ فردوس عاشق اعوان بھی ہیں جن کو فواد چودھری کی وزارت کا کچھ حصہ دیا گیا ہے۔ فردوس اعوان حال ہی میں پی ٹی آئی پر عاشق ہوئی ہیں۔ یہ پیپلزپارٹی کی وفاقی وزیر تھیں اور ان کا ایک انٹرویو ٹی وی چینل سے نشر ہوا تھا جس میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو قائد اعظم سے بڑا لیڈر قرار دیا تھا۔ اس پر اینکر نے جل کر کہا تھا کہ یوسف رضا قائد اعظم کے جوتے کے تسموں کے برابر بھی نہیں۔ یہ زیادتی تھی، یوسف رضا تسموں کے برابر تو ہوں گے۔ پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو جنرل ایوب خان کو ڈیڈی اور سکندر مرزا کو سب سے بڑا لیڈر کہتے رہے تو فردوس عاشق اعوان نے کیا برا کیا۔ ہندی میں کہتے ہیں کہ انہوں نے ’’پرم پرا‘‘ نبھائی۔ بطور وفاقی وزیر بھارت گئیں تو انہیں جو چیز پسند آئی وہ ایسی مشینیں تھیں جن میں ایک روپیہ ڈالو تو ماتع حمل ایک شے ہاتھ لگتی ہے۔ موصوفہ کی خواہش تھی کہ وہ پاکستان میں بھی ہر گلی محلے میں ایسی مشین لگوا دیں۔ اب انہیں پھر اپنی خواہشات پوری کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کی وزارت میں رہتے ہوئے انہوں نے ایک شعر پڑھا تھا۔
مری زمیں مجھے ایڑیاں رگڑنے دے
مجھے یقین ہے پانی یہیں سے نکلے گا
یہ شعر شاید عمران خان نے بھی سن لیا۔ جو ان کے ایڑیاں رگڑنے پر ترس آگیا۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آج کل کچھ علاقوں میں جو سیلاب آیا ہوا ہے وہ ایڑیاں رگڑنے کی وجہ سے ہے۔ پی ٹی آئی میں یہ یہ فردوس ثانی ہیں۔ ایک فردوس سندھ کو ملا ہوا ہے۔ بقول ٹی وی ایکٹر فردوس جمال، ان کے علاقے میں فردوس مذکر ہوجاتا ہے۔ فردوس عاشق کو فوری فائدہ تو یہ ہوا کہ نیب نے ان کیخلاف فائل بند کردی۔
سب سے اہم انتخاب تو وزیرداخلہ پیر اعجاز شاہ کا ہے۔ ان کو چھترول شاہ کہنا چاہیے کہ کچھ دن پہلے ہی انہوں نے دھمکی دی تھی کہ جو بھی احتجاج کے لیے سڑکوں پر آیا اس کی چھترول ہوگی۔ شاید عمران خان کو ان کی یہی خوبی بھا گئی۔ پیر اعجاز شاہ جانے اس وقت کس درگاہ پر تھے جب عمران خان اپنی پارٹی کو لے کر اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے تھے۔ عمران خان نے پہلے ان کو وزیر پارلیمانی امور بنایا تھا کہ وہاں چھترول کی زیادہ ضرورت تھی۔ اب تو خود عمران خان نے ستھراؤ کردیا۔ اعجاز شاہ کو اس کام کا وسیع تجربہ ہے۔ وہ فوج میں بریگیڈیئر کے عہدے تک پہنچے پھر آئی ایس آئی اور آئی بی میں اہم خدمات انجام دیں اور اب پورا ملک ان کی کارگاہ ہے۔
ریلو کٹوں کو ایک طرف کرکے بھی عمران خان کہہ رہے ہیں کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا سارے ریلو کٹے وزیر نکال باہر کردوں گا۔ میچ جیتنے کے لیے نئے وزیر لاؤں گا، بیٹنگ آرڈر بدلتا رہوں گا۔ انہیں معلوم تو ہوگا کہ ٹیم کارکردگی نہ دکھائے تو کپتان کو بدل دیا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ اب پنجاب اور خیبر پختونخوا کی باری ہے۔ پنجاب میں تو وہ چھانٹ کر وسیم اکرم کو لائے ہیں جو آج کل کپڑے دھونے کا صابن بیچ رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں وزیر اعلیٰ گوجرانوالہ گئے تو ایک سائل ان کی گاڑی کے آگے لیٹ گیا جسے مستعد عملے نے گھسیٹ کر ایک طرف پھینکا۔ اس کے لڑکے کے قاتل نہیں پکڑے گئے۔ وزیراعلیٰ نے گاڑی کا شیشہ ذرا سا نیچے کرکے درخواست وصول کی اور ہاتھ ہلاتے ہوئے نکل گئے۔ یہ غریب پرور وزیراعلیٰ غریب طبقے سے ہیں۔