خواتین پر تشدد کا بل سلیکٹ کمیٹی کے سپرد ،پہلے اسلامی نظریاتی کونسل بھیجا جائے،عنایت اللہ

70

پشاور(اے پی پی+آن لائن)خیبرپختونخوااسمبلی میں پیر کے روز پیش کردہ خواتین پرگھریلوتشددکے بل پراپوزیشن اراکین نے تحفظات کااظہارکرتے ہوئے اسے اسلامی تعلیمات سے متصادم قرار دے دیا تاہم حکومت نے واضح کیاکہ کسی بھی غیر اسلامی بل کو ایوان میں پیش نہیں کیا جائے گا۔بعدازاں بل کو متفقہ طورپر سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا۔ایوان نے لیگل ایڈ بل ، پروٹیکشن پروموشن آف ہیومن رائٹس بل اورعورتوں کے جائداد میں وراثت کے حوالے سے بل کی بھی منظوری دیدی۔صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیرخوراک قلندرخان لودھی نے خواتین پر گھریلو تشدد کا بل پیش کیاتو ایم ایم اے کے رکن عنایت اللہ نے اعتراض کیاکہ بل کی کئی شقیں غیر اسلامی ہیں، حکومت خواتین پر گھریلو تشدد سے متعلق بل پاس ہونے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل بھیج
دے،ہم خواتین پر گھریلو تشدد کے خلاف ہیں اور ایسی قانون سازی کی ضرورت ہے جس میں خواتین کو تحفظ حاصل ہو۔ ہمارے مذہب میںخواتین پر تشدد سے منع کیاگیا ہے اور کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ خواتین پر تشدد کرے ۔ قرآن پاک میںخواتین کو بیو ی ، بہن ، ماں اور بیٹی کی حیثیت سے بڑی تفصیل سے تحفظ دیا گیا ہے اور قرآن و سنت میں سب سے زیادہ بحث فیملی لا پر ہوئی ہے ۔ حکومت آئین کی دفعہ 229 اور رولز آف بزنس کے قاعدہ 84 کے تحت خواتین کے تحفظ بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجے ۔ عنایت اللہ خان نے ترمیم پر بحث کرتے ہوئے کہا کہ ہم خواتین پر تشدد کے خلاف ہیںاور اس کی خلاف ورزی کرنے والوںکے خلاف قانون ہوناچاہیے، ہمارے لیے خواتین کا احترام بھی ضروری ہے لیکن ہمارے لیے سب سے اہم فیملی یونٹ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم اپنی خواتین کو شلٹر ہومز ، سیفٹی کمیشن ، این اجی اوز کے حوالے نہیںکرسکتے ۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ بل کو پاس کرنے سے پہلے اسلامی نظریاتی کونسل بھیج دیں ۔ ایم ایم اے کے منورخان نے کہاکہ مرد تو کیا خواتین کو بھی اس بل پر بہت سے تحفظات ہیں،بل کے کئی مندرجات اسلام اور قرآن سے متصادم ہیں۔ اس موقع پر وزیرخوراک قلندرلودھی نے واضح کیاکہ کسی بھی غیر اسلامی بل کو اس ایوان میں پیش نہیں کیا جائے گا۔وزیرقانون سلطان محمدکاکہناتھاکہ ایوان پہلے ہی اس بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کرچکا ہے، بل کے جو مندرجات غیر اسلامی یا غیر معاشرتی ہیں ان میں ترامیم لائی جائیںگی۔ بعدازاں بل کو متفقہ طور پر سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا۔ایوان نے پروٹیکشن پروموشن آف ہیومن رائٹس اور عورتوں کے جائداد میں وراثت کے بلوں کی کثرت رائے اور لیگل ایڈ بل کی بھی متفقہ طور پر منظور ی دی، لیگل ایڈبل کے تحت صوبے میں ڈی جی کی سربراہی میں لیگل ایڈ ایجنسی قائم کی جائے گی ،بل کے تحت بے سہارا لوگوں بالخصوص بیوائوں اور یتیموں کو قانونی امداد مہیا کی جائے گی۔اسی طرح وراثت بل کے تحت خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق کیسز محتسب کوارسال کیے جائیںگے عورت اپنی جائداد کی ملکیت یا قبضے سے متعلق شکایت درج کرا سکے گی، محتسب پولیس اور ضلعی انتظامیہ کے ذریعے خواتین کی جائداد واگزا رکرا سکتا ہے، محتسب کے خلاف پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کیا جاسکتا ہے۔
عنایت اللہ خان