حب ریور روڈ پر جے یو آئی کے دھرنے کا  مقام 3بار تبدیل کیا گیا

88

کراچی (رپورٹ :مسعود انور) حکومت کے خلاف احتجاج کے اگلے محاذ پر جمعیت علمائے اسلام کے کارکنان نے حب ریور روڈ پر کراچی سے کوئٹہ جانے والی شاہراہ پر پولیس اور رینجرز
کے ساتھ دوستانہ ماحول میں دھرنے کا آغاز جمعرات کو پونے 3 بجے سہ پہر کیا ۔ ابتدا میں دھرنے کے شرکاکی تعداد محض 50اور 60کے درمیان تھی ۔ جب دھرنے کے شرکا حب ریور روڈ پر پہنچے تو وہاں پر رینجرز اور پولیس کی بھاری تعداد پہلے سے موجود تھی ۔ اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے سابق رکن صوبائی اسمبلی مولانا عمر صادق نے رینجرز کے ونگ کمانڈر کے ساتھ ان کی گاڑی میں ہی مذاکرات کیے اور بعد میںجمعیت علمائے اسلام کے کارکنان نے رکاوٹیں لگا کر سڑک بلاک کرنا شروع کردی ۔ دھرنے کا مقام 3 مرتبہ تبدیل کیا گیا ۔ ابتدا میں دھرنا ناردرن بائی پاس پل سے قبل دیا گیا ۔ جب یہ دیکھا کہ ناردرن بائی پاس کے ذریعے ٹریفک پوری طرح رواں دواں ہے تو دھرنے کے شرکاکو ان کے قائدین ناردرن بائی پاس کے چوراہے پر لے گئے ۔بعد ازاں مزید آگے جاکر لکی چورنگی پر دھرنا دیاگیا ۔ عصر کی نماز کے بعد دھرنے کے شرکاکی تعداد میں اضافہ شروع ہوا جو رات گئے تک 500کے قریب پہنچ چکا تھا ۔ دھرنے کی وجہ سے حب کے صنعتی علاقے میں کراچی سے جانے والے افراد کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا اسی طرح حب سے کراچی میں آنے والے مقامی افراد بھی شدید پریشانی کا شکار رہے۔ بعد ازاں آس پاس کی چھوٹی سڑکوں کے ذریعے دھرنے کے مقام کو بائی پاس کرنا شروع کیا تاہم بسوں ،ٹرک و ٹرالروں کی لائن لگ گئی ۔ دھرنے کے شرکانے ایمبولینسوں کو تو جانے کی اجازت دی مگر سڑک پر ٹرکوں اور ٹرالروں کی طویل قطار کے باعث انہیں بھی گزرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ۔ گو کہ آبادی اور کھانے کے ڈھابے دھرنے کے مقام سے تقریبا ًڈیڑھ کلو میٹر کی دوری پر ہیں مگر دھرنے کے شرکا کے لیے ، دھرنے کے منتظمین نے پانی اور کھانے کا معقول انتظام کیا ہوا ہے ۔ جمعرات کی شب دھرنے کے شرکاکی تواضع بریانی سے کی گئی ۔ واضح رہے کہ کراچی کے دھرنے کی قیادت جے یو آئی سندھ کے امیر مولانا راشد سومرو کررہے ہیں اور دھرنے کے مقام پر ہی نمازجمعہ کی ادائیگی کا اعلان کیا گیا ہے ۔
مقام تبدیل