جوتوں میں ٹریکر

163

فاطمہ عزیز
الزائمر ایک ایسا مرض ہے جس میں انسان بھولنے لگتا ہے،یادداشت ختم ہوجاتی ہیں، سوچنے میں مشکلات پیش آتی ہیں اور آہستہ آہستہ یہ بیماری اتنی بڑھ جاتی ہے کہ مریض کو روزمرہ کے کاموں میں دشواری ہوتی ہے۔ الزائمر اس وقت امریکا میں پانچ ملین لوگوں کو متاثر کررہا ہے جبکہ 2015کے سروے کے مطابق دنیا بھر میں تیس ملین لوگوں کو الزائمر بڑھاپے میں ہوچکا ہے۔
الزائمر کی علامات آہستہ آہستہ اپنی شکل دکھاتی ہیں،یہ اتنی بڑھ جاتی ہیںکہ مریض بھولنے لگتا ہے کہ وہ کپڑے کیسے پہنتا تھا،گاڑی کیسے چلاتا تھا،کھانا کیسے کھاتا تھا، اس بیماری میں عموماً مریض کو وقت اور جگہ پہنچاننے میں دشواری پیش آتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنا اعتماد آہستہ آہستہ کھودیتے ہیں، ان کو کہیں آنا جانا مشکل لگتا ہے اور وہ اس طرح ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔
زیادہ تر ایسا ہوتا ہے کہ الزائمر کے مریض گھر سے نکلتے ہیں لیکن ان کی عمر اور یادداشت اس کا ساتھ نہیں دے پاتی اور وہ راستہ بھول جاتے ہیں یا گم ہوجاتے ہیں، ایسے میں انکو اپنا نام اور پتا بھی یاد نہیں ہوتا، اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایک جاپانی کمپنی نے ایک ڈیوائس بنائی ہے جو کہ الزائمر کے مریضوں کو گم اور لاپتا ہونے سے بچائے گی، یہ ڈیوائس ایسے مریضوں کے جوتوں میں نصب کی جائے گی پھر اس ڈیوائس کا تعلق مریض کے کسی خاندان کے فرد یا اس کی دیکھ بھال کرنے والے اس فرد کے فون سے جوڑ دیا جائیگا۔ اس طرح مریض جب بھی جوتے پہنے گا اور گھر سے باہر نکلے گا تو فوراً ایک (نوٹیفکیشن) پیغام مریض کے خیال رکھنے والے فرد کے موبائل فون یا پھرکمپیوٹر میں آئے گا۔ اس طرح وہ باخبر رہیں گے کہ مریض کیا کررہا ہے۔
یہ ایجاد وش ہل نامی کمپنی کی ہے اور اس ایجاد کا نام انہوں نے ’’جی پی ایس ڈوکو ڈیموشور‘‘ رکھاہے۔ ڈوکو ڈیموکا مطلب ہے’’ہر جگہ‘‘ یعنی جی پی ایس ہر جگہ مہیا کیا جائیگا۔ ان جوتوں کے نیتجے گلوبل پوزیشنگ سسٹم (جی پی ایس)لگایا گیا ہے۔ اس ایجاد کی وجہ ایک نرسنگ ہوم تھا جس کو کچھ عرصہ اس مشکل کا سامنا کرنا پڑاتھا کہ ان کے الزائمر کے مریض سیر کرنے نکلتے تھے اور لاپتا ہوجاتے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے کمپنی کو ایسی ڈیوائس بنانے کا آئیڈیا دیا جوکہ مریض کو نظر میں رکھے۔ایجاد بناتے وقت اس بات کو دھیان میں رکھا گیا کہ الزائمر کے مریض کہیں جاتے ہوئے گھڑی یا موبائل فونز رکھنا بھول جاتے ہیں مگر وہ جوتے پہننا نہیں بھولتے اس لیے یہ ڈیوائس جوتوں میں لگائی گئی۔ اس ڈیوائس کو خرید کر مریض کی ساری تفصیل اکائونٹ میں ڈال کر پاسورڈ رکھنا پڑتا ہے تاکہ جب خاندان کا فرد جی پی ایس سے مریض کو ڈھونڈنے کے لیے جی پی ایس کھولے تو ساری تفصیلات کسی غیر متعلق فرد کو نا پہنچیں۔ یہ ایجاد مریض کے ہر پچاس میٹر سو میٹر اور پانچ سو میٹر چلنے پر ایک پیغام رابطے کے موبائل فون پر بھیجتا ہے ۔ یہ ڈائوس اس وقت جاپان میں تین سو ڈالر پر ملتا ہے۔ جبکہ جلد ہی دنیا بھر میں پایا جائے گا۔