وڈیو گیم اور صحت… کیا ایسا ممکن ہے؟

23

ٹیفی روئیز جو کہ نرس کے شعبے سے منسلک ہیں (کیلی فورنیا )کہنا ہے کہ انہیں اپنے آ پ کو صحت مند اور تندرست رکھنے کا جنون ہے اس کے لیے انہوں نے کئی مرتبہجم جوائن کیا ۔ مختلف ورزش سیکھیں ، مستقل چہل قدمی اور واک کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا اس کے ساتھ ساتھ کھانے پینے کا بھی خیال رکھا لیکن کوئی بھی اقدام ان کے وزن کو کم کرنے میں معاون ثابت نہ ہوا ، دوسرا مسئلہ یہ تھا کہ ان تمام کاموں میں ان کا دل زیادہ دن تک لگ نہیںپاتا تھا لیکن اب ایسا نہیں ہے ۔ٹیفی روٹیز اب اپنے کمرے میں خوب ورزش کرتی ہیں ، اٹھک بیٹھک کرتی ہیں ، ہر طرح سے ہاتھ پائوں ہلاتی ہیں کیونکہ وہ ایک خطرناک ڈراگن اور اس کے ساتھیوں سے لڑ رہی ہوتی ہیں ۔ جی ہاں ایسا ہی ہے کیونکہ وہ وڈیو گیم کھیل رہی ہوتی ہیں ۔ یہ ایک نیا وڈیو گیم ہے جو کہ گیمز بنانے والی مشہور جاپانی کمپنی نین ٹینڈو کی پیش کش ہے ۔ اس گیم کا نام ’’رنگ فِٹ ایڈونچر‘‘ ہے جس میں وڈیو گیم صوفے پر مسلسل بیٹھ کر وڈیو گیم کھیلنے کے بجائے کھڑے ہو کر ورزش کی شکل میں گیم کھیلیں ، ایسا انہوں نے اس لیے کیا تاکہ پرانے کھیلنے والوں کا شوق نئی چیز ایجاد کر کے بر قرار رکھ سکیں اور دوسری طرف ایسے لوگوں کا شوق اور انٹرسٹ وڈیو گیمز کی طرف لگائیں جو اپنی صحت کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں مگر اپنے معمول اور ورزش سے بور ہو جاتے ہیں ۔ اس بات سے مطمئن رہیں گے کہ اب اگر ان کا بچہ اسکرین سے چپک کر گھنٹوں گزار رہا ہے تو وہ کم از کم ذہنی مشقت کے ساتھ ساتھ جسمانی مشقت بھی کر رہا ہے ۔
رِک ایبرہارڈ جو کہ انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی گیم لیب کے پروگرامر منیجر ہیں کا کہنا ہے ’’فٹ رنگ ایڈونچر‘‘ جیسے گیمز با قاعدہ ایکسپرٹ جمناسٹ اور ہیلتھ اسپیشلسٹ کے ساتھ مل کر بنائے جاتے ہیں تاکہ گیم کھیلتے وقت گیمر جو حرکات کریں وہ جسم کے مختلف حصوں کی ورزش ہوں ، اگر آپ کو کوئی اپنے کمرے میں اُٹھک بیٹھک کرتا اور چھلانگیں لگاتا دکھائی دے تو حیران نہ ہوں ، کیونکہ وہ اصل میں گیم کھیلتے ہوئے ڈراگن سے بچنے کی کوشش کر رہا ہو گا ۔
پچھلے سال وڈیو گیم کی فروخت نے صرف امریکا میں تقریباً35 بلین ڈالر کا بزنس کیا ۔ جو کہ سال2018ء کی فروخت سے دو فیصد زیادہہے ۔ یہ تحقیق ایک مارکیٹ ریسرچ فرم ایس پی ڈی کی ہے ۔ ان کے انالسٹ کا کہنا ہے کہ امریکا میں تقریباً ستر فیصد لوگ کسی نہ کسی طرح کا گیم کھیلتے ہیں ۔ اس لیے وڈیو گیمز بنانے والی کمپنیوں کے پاس مختلف اقسام کے آئیڈیاز ہوتے ہیں کہ وہ کس طرح لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کریں ۔
’’ایکسر گیمنگ‘‘ یعنی ایکسر سائز اور گیمنگ نے1980 سے اپنی جگہ وڈیو گیم کی دنیا میں بنائی ہوئی ہے ۔ جب پہلی بار بین ڈائی نے پاور پیڈ نکالے جو کہ ایسے ربڑ کے پیڈ تھے جن میں حساس آلے لگے ہوئے ہوتے تھے اور وہ آ پ کی کسی بھی حرکات کو محسوس کر لیتے تھے ۔ اس کے بعد نین ٹینڈو کی کمپنی نے موشن سنسر نا صرف گھڑیوں میں لگا کر اسمارٹ واچز بنائیں جو آپ کی ہر حرکت کو محسوس کر کے اسکرین میں دکھائے گی بلکہ ایسی اسکرین بنائیں جس میں تھری ڈی ایفکٹ استعمال کیا گیا ہو تاکہ کھیلنے والے کو اپنی حرکات فطری محسوس ہوں ۔
دور آہستہ آہستہ تبدیل ہوا اور گیمنگ کی دنیا میں اس وقت تبدیلی آئی جب مارکیٹ میں موبائل فون عام ہوا اور اس کی فروخت بڑھ گئی ۔ اب لوگ چاہنے لگے کہ وہ گیم اپنے موبائل میں کھیلیں ۔ اب لوگ گیم اپنے کمروں میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر نہیں کھیلنا چاہتے تھے بلکہ اپنے موبائل فونز پرکہیں بھی اور کسی بھی وقت کھیلنا چاہتے تھے لوگوں کی تمنا کو دیکھتے ہوئے نین ٹینڈو پر آگے آئی اور ایسے ڈیوائس( ایجاد) نکالی جس کو آپ کہیں بھی لے جا سکتے ہیں اور اسکرین سے کنکٹ کر کے گیم کھیل سکتے ہیں چاہے وہ آپ کے موبائل اسکرین کیوں نہ ہو ۔ اس ایجاد کا نام انہوں نے ’’ سوئچ‘‘ رکھا ۔ یہ امریکا میں سب سے زیادہ بکنے والی گیم قرار پائی ۔ اس کے بعد’’ زومبی رن‘‘ اور ’’ پوکی مون گو‘‘ جیسے گیم نکالے گئے ۔ ’’زومبی رن‘‘ میں آپ کو زومبی سے بچنے کے لیے پانچ کلو میٹر تک بھاگنا پڑتا ہے جبکہ ’’ پوکی مون گو‘‘ میں آپ کو اصل دنیا میں پوکی مون ڈھونڈنے ہوتے ہیں ۔ ان گیمز میں واچیل رئیلٹی کا سہارا لے کر پوکی مون اور زومبی اصل دنیا میں دکھائے گئے جبکہ جی پی ایس کے ذریعے ان کی لوکیشن گیمر کو بتائی جاتی ہے ۔ اس کے بعد سے گلیوں ، سڑکوں پر بچے پوکی مون ڈھونڈتے ہوئے نظر آئے ۔ نین ٹینڈو نے کبھی بھی دوسری گیم بنانے والی کمپنیز سے مقابلہ نہیں کیا ۔ ان کا اصل مقصد ایسے گیم نکالنا رہا ہے جو گیم کی دنیا اور اصل کو ملا سکے ۔ اس لیے وہ کبھی بھی گیم کی پکچر کوالٹی اور کلرز پر دھیان نہیں دیتے ۔ جبکہ ان کے مقابلے میں سونی اور مائیکرو سافٹ سنی ماٹو گرافی کا خاص خیال رکھتے ہیں ۔
نین ٹینڈو کمپنی کی خواہش ہے کہ رنگ فٹ ایڈونچر بھی اتنا ہی مشہور ہو جتنا ایک زمانے میں ان کا گیم’’ وی فٹ‘‘ مشہور ہوا تھا ۔ یہ ایک ایسا ایکسر گیم تھا جس میں ایک بورڈ پر کھڑے ہو کر آپ کو اپنے بیلنس رکھتے ہوئے یوگا اور ایکسر سائز کرنی ہوتی تھی ۔ یہ2006ء کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا گیم تھا ۔ رنگ فٹ ایڈونچر میں ایک کمی یہ ہے کہ یہ کوچ کی کمی کو پورا نہیں کر پایا ہے ۔ اگر گیم میں آپ کو اکڑوںبیٹھنے کا کہا جاتا ہے تو آلات آپ کی اوپر نیچے ہونے کی حرکات کو محسوس کریں گے مگر وہ یہ نہیں بتا سکتے کہ آپ ٹھیک طرح سے بیٹھے یانہیں ۔ یہ گیم لوگوں میں اس لیے مقبول ہو رہا ہے کیونکہ اس میں ایکسر سائز کو اچھی سی کہانی بنا کر چھپایا گیا ہے ۔جبکہ کچھ گیم ایکسر سائز کو چھپانے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ وہ آپ کو یہ بتاتے ہیں کہ آپ نے کتنی دیر ورزش کی ، مختلف ورزش کو کتنی بار کیا اور با قاعدہ اسکور بورڈ بناتے ہیں ۔
ایکسر گیمنگ اب بہت سے لوکل ریسرچر بھی بنا رہے ہیں ۔ ایفجی بیٹل جو کہ اسپورٹس انوویشن کیمپس میں پروڈکٹ منیجر ہیں نے ایک گیم ’’میکی میکی‘‘ کے نام سے بنائی ہے ۔ یہ ایک ایسی ایجاد ہے جس کے ذریعے آپ کسی بھی چیز کو گیم سے جوڑ سکتے ہیں صرف ایک کلپ اور کی بورڈ کی مدد سے ۔ مثال کے طور پر آپ اپنا تیر کمان گیم سے جوڑیں گے تو اسکرین آپ کو جنگل میں چھپے ہوئے ڈاکو دکھائے گی جن کا آپ کو نشانہ لینا ہو گا ۔ اگر آپ اپنی فٹ بال گیم سے جوڑیں گے تو اسکرین آپ کو حساب کے سوال دکھائے گی جن کے صحیح جواب پر آپ نے بال مارنی ہو گی اور اسی طرح کی مختلف چیزیں جوڑ کر آپ اصل دنیا اور گیم کی دنیا کو ملا سکتے ہیں اور ایکسر سائز کر سکتے ہیں ۔