کورونا وائرس کے بارے میں چند بنیادی معلومات

1611

ایک لمحے کو یہ سب فراموش کردیتے ہیں کہ کورونا وائرس کیسے لیبارٹری میں پید اکیا گیا اور کس طرح سے دنیا میں پھیلایا گیا ۔ اس مفروضے کو مان لیتے ہیں کہ کورونا وائرس چینیوں میں چمگادڑ کا سوپ پینے سے پھیلا ۔مگر پھر بھی کورونا وائرس میں ایسا کیا ہے کہ ایک ایک ملک کرکے پوری دنیا کا لاک ڈاؤن جاری ہے ۔ اس سوال کا جواب بوجھنے سے پہلے چند بنیادی سوالات کے جوابات ڈھونڈتے ہیں ۔
سوال 1 : کورونا وائرس ہے کیا ؟
جواب : کورونا وائرس فلو کی طرز کا ایک وائرس ہے جو اس سے قبل دنیا میں دریافت نہیں ہوا تھا ۔ سوائے سانس لینے میں مشکل کے ، اس کی ساری علامات موسمی فلو جیسی ہی ہیں ۔
سوال 2 : کیا کورونا وائرس انتہائی قاتل وائرس ہے ؟
جواب : بالکل نہیں ، کورونا وائرس اتنا ہی خطرناک ہے جتنا موسمی فلو کاوائرس ۔ اس کا علاج بھی بالکل ویسا ہی ہے جیسا فلو کا ۔یعنی آرام اور وٹامن سی کا استعمال ۔ موسمی فلو کی طرح اس سے نمونیا کا خطرہ رہتا ہے ۔ چونکہ نمونیا بوڑھے افراد اور شیر خوار بچوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے اس لیے اب تک کورونا وائرس کے نتیجے میں ہونے والی اموات کی اکثریت بوڑھے افراد پر ہی مشتمل ہے ۔ چونکہ کورونا وائرس کے نتیجے میں سانس لینے میں بھی مشکل ہوتی ہے ، اس لیے دمہ کے مریضوں کے لیے بھی یہ جاںلیوا ہوسکتا ہے ۔
سوال 3 : کیا کورونا وائرس ہوا سے لگ کر کسی دوسرے فرد میںمنتقل ہونے والی بیماری ہے ؟
جواب : بالکل نہیں ، کورونا وائرس بالکل فلو کے وائرس کی طرح ہے ۔ یہ فضا میںموجود نہیں رہتا ہے ۔ کورونا وائرس فضا میں ایک منٹ کے اندر ہی مرجاتا ہے ۔ یہ بالکل غلط تاثر ہے کہ یہ کسی بھی سطح پر ایک دو دن زندہ رہ سکتا ہے ۔ البتہ یہ ایک فرد سے دوسرے فرد میں بالکل فلو کی طرز پر منتقل ہوسکتا ہے یعنی جب کورونا وائرس میں مبتلا شخص کھانسے تو اس کی رطوبت کسی دوسرے فرد میں منتقل ہوجائے ۔ اس کو روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ کورونا وائرس میں مبتلا شخص ماسک کا استعمال کرے تاکہ جب وہ کھانسے تو دوسرے شخص تک اس کے جراثیم منتقل نہ ہوسکیں ۔ اسی طرح وہ دوسروں سے مصافحہ نہ کرے اور اپنا تولیہ اور تکیہ علیحدہ رکھے ۔
سوال 4 : کورونا وائرس کا ٹیسٹ کس طرح سے کیا جاتا ہے ؟
جواب : کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے فلو A ، فلو B اور میٹابولک ٹیسٹ کیے جاتے ہیں ۔ ان کے مثبت آنے کی صورت میں کہا جاتا ہے کہ مذکورہ فردمیں کورونا کی بیماری میں مبتلا ہے ۔
سوال 5 : کیا کورونا وائرس پوری دنیا کے لیے خطرناک ثابت ہورہا ہے ؟
جواب : اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق کورونا وائرس دنیا کے 115 ممالک میں پہنچ چکا ہے ۔ اس کا مطلب قطعی یہ نہیں ہے کہ اس نے ان ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ پاکستان کی مثال ہی لے لیں کہ 22 کروڑ کی آبادی میں صرف 15 مریض ایسے ہیں جن میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری فروری میں کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں مرنے والے افراد کی تعداد 2,360 ہے ۔ جبکہ اسی عرصے میں موسمی بخاریعنی فلو سے 69 ہزار 602 افراد ، ملیریا سے 1 لاکھ 40 ہزار584 افراد، خودکشی سے 1 لاکھ 53 ہزار 696 افراد، روڈ ایکسیڈنٹ کے باعث 1 لاکھ 93 ہزار 479 افراد، HIV سے 2 لاکھ 40 ہزار 950 افراد، شراب نوشی سے 3 لاکھ 58 ہزار 471 ، سگریٹ نوشی سے 7 لاکھ 16 ہزار 498 افراد اور سرطان سے 11 لاکھ 77 ہزار 141 افراد موت کا شکار ہوئے ۔ ان اعداد و شمار سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کورونا وائرس کتنا ہلاکت خیز ہے ۔
سوال 6 : ائرپورٹوں یا سرحدی چیک پوسٹوں میں کورونا وائرس کی تشخیص کس طرح سے کی جاتی ہے ؟
جواب : اس کے لیے طبی عملے کا ایک شخص تھرمل گن لے کر کھڑا ہوتا ہے اور ہر مسافر کو اس سے چیک کرتا ہے ۔ اگر اس گن سے یہ معلوم ہو کہ اس مسافر کے جسم کا درجہ حرارت معمول سے زیادہ ہے تو اسے مشتبہ قرار دے کر آئسولیشن وارڈ یا قرنطینہ روانہ کردیا جاتا ہے ۔ یہ بخار کسی اور وجہ سے بھی ہوسکتا ہے مگر فوری طور پر اسے کورونا وائرس کا مشتبہ مریض ڈکلیئر کردیا جاتا ہے ۔
سوال 7 : کورونا وائرس کا علاج کرنے والے یا مسافروں کو تھرمل گن سے چیک کرنے والے طبی عملے کے افراد تابکاری یا کیمیائی مادے سے بچنے والا لباس کیوں پہنے ہوتے ہیں ؟
جواب : اس کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ کورونا وائرس فضا میں موجود نہیں ہے ۔ اس سے محض خوف و ہراس پھیلتا ہے ۔ کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے طبی عملے کے لیے آپریشن تھیٹر والا لباس ، چشمہ ، دستانے اور ماسک کی ضرورت ہے ۔ جب وہ اپنی ڈیوٹی سے فارغ ہوجائیں تو جس طرح ایک عام آپریشن کے بعد طبی عملہ اپنا لباس اور جوتے تبدیل کرتا ہے ، یہ بھی تبدیل کرکے باہر آجائیں ۔
مذکورہ بالا سوالات کے جوابات جاننے کے بعدکسی بھی عام آدمی سے سوال کریں کہ کیا کورونا وائرس اتنا ہی خطرناک ہے کہ پوری دنیا کو لاک ڈاؤن کردیا جائے تو وہ حیرت سے آپ کی طرف اس طرح دیکھے گا کہ جیسے آپ کسی اور دنیا کی مخلوق ہیں ۔ کورونا وائرس کے بارے میں پروپیگنڈہ اتنا زبردست ہے کہ پاکستان کے بھی ماہر ترین ڈاکٹر ان بنیادی سوالات کے جوابات نہیں جانتے ہیں ۔ کورونا وائرس کے بارے میں بنیادی معلومات کے بجائے ہر طرف بس ایک ہی شور ہے کہ کورونا وائرس وبائی صورت اختیار کرگیا ہے ، اس سے بچاؤ کے لیے یہ کریں وہ کریں ، مجمع میں نہ جائیں ، گھر میں بیٹھ جائیں ، اتنی بار ہاتھ دھوئیں ، سینی ٹائزر کا استعمال کریں وغیر ہ وغیرہ ۔ جس طرح پولیو کے لیے روز پاکستان میں اعلان ہوتا ہے کہ آج پولیو کا ایک اور مریض دریافت ہوگیا ، بالکل اسی طرح اب کورونا وائرس کے بارے میں پوری دنیا میں اعلان کیا جاتا ہے ۔ مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کے بارے میں آتا ہے کہ ان میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی ۔ اب بنیادی سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ سب پھیلاوا کیوں ؟ اس کا جواب میں اپنے گزشتہ چار آرٹیکلز میں دے چکا ہوں جو میری ویب سائیٹ پر دستیاب ہیں ۔
اس دنیا پر ایک عالمگیر شیطانی حکومت کے قیام کی سازشوں سے خود بھی ہشیار رہیے اور اپنے آس پاس والوں کو بھی خبردار رکھیے ۔ ہشیار باش ۔