حکومتی کٹس پر مفت ٹیسٹ کر رہے ہیں، آغا خان اسپتال

1977

کراچی(اسٹاف رپورٹر)آغا خان اسپتال میں کورونا وائرس کے حوالے سے پریس کانفرنس میں ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ اسپتال میں کورونا وائرس کے آنے سے پہلے ہی تیاری کر لی گئی تھی، عالمی وبا کو روکنے کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

وہ پیر کے روزآغا خان اسپتال میں کورونا وائرس کے حوالے سے پریس کانفرنس کررہے تھے۔پریس کانفرنس میں ڈاکٹر زارا، ڈاکٹر فیصل، سی ای او آغا خان اسپتال، سلمی جعفر چیف نرسنگ افسر، اقبال صدر الدین سمیت اسپتال انتظامیہ شریک تھی۔

ڈین آغا خان اسپتال عادل حیدر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے اسکریننگ کا عمل شروع کر دیا ہے، اسپتال کا ایک حصہ کورونا وائرس سے متعلق مختص کر دیا ہے اور وزیٹرز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی اور صوبائی سطح پر کام کیا ہے اور کر رہے ہیں، کورونا وائرس کو روکنے کے لیے ہمارے ڈاکٹرز بیرون ملک کے ڈاکٹرز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، ایک ایمرجنسی کمانڈ سینٹر بھی بنایا گیا ہے، کورونا کا پہلا مریض آغا خان اسپتال آیا تھا جو اب صحت یاب ہو کر گھر جا چکا ہے۔

عادل حیدر نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے اسپتال میں کورونا سے بچاؤ کے لئے کئی انتظامات کئے ہیں، اسپیشل اسکرننگ کا عمل بھی شروع کردیا ہے،ہم نے اسکریننگ کے لئے اپنے اسپتال کا ایک پورا ایریا علیحدہ کر دیا ہے،ہم اس وباء کی روک تھام کے لئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام ر رہے ہیں۔جبکہ ہم اس وباء کے جو بھی ٹیسٹ کر رہے ہیں، اس میں ہمارا منافع کوئی نہیں ہے،اسکی وباء کی روک تھام کے لئے ہم نے جو بھی اقدامات کئے وہ ملک میں رہ کر کئے اورہم لوگوں کے ساتھ مخلص ہوکر کام کر رہے ہیں۔

عادل حیدر نے کہا کہ جب سے کورونا وائرس کا مسئلہ شروع ہوا ہے آغا خان اسپتال الرٹ ہے،اسپتال نے اقدامات کئے، کوویڈ 19 بہت بڑی وباء ہے،اس وقت تک پورے پاکستان میں کورونا کے 94 کیسیز موجود ہیں،ہم نے اس موذی مرض کے حوالے سے سن کر تیاریاں ں شروع کر دی تھیں اور حکومت وما ہرین کے ساتھ مل کر کام شروع کیا،ایمرجنسی سینٹر 24 گھنٹے چلتاہے جوسینٹر میں آنے والوں کی اسکرینگ کی جاتی ہے۔

اسپتال میں وزیٹرز کی آمدمحدود کردی گئی ہے،ہم نے اسپتال کے اسٹاف میں ماسک سینیٹائزر تقسیم کر دئیے ہیں تاکہ وہ خود محفوظ رہیں اور علاج بہتر طریقے سے کر سکیں،مریضوں کو فری ٹیسٹ کی سہولیات مہیا کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو قسم کی آئسولیشن ہوتی ہے ایک میں مریض کو بند کمرے میں رکھاجاتاہے وہ کمرہ الگ ہے اس میں کسی ویزیٹر کو آنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے،اگر کسی مریض کی حالت تشویشناک ہوتو نیگٹیو پریشر روم ہیں مگر محدود ہے،ایمرجنسی کمانڈ سینٹر میں مختلف فیصلے لئے جاتے ہیں،ان افراد کو بہت زیادہ نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے ان کی نرسز بھی الگ ہیں،سینئر نرسز جو یہاں کام کررہی ہیں ان کو مزید تربیت دی جارہی ہے۔

ڈاکٹر فیصل محمود نے بتایا کہ دنیا کے دوسرے ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس پھیلنا شروع ہو گیا ہے، ہمیں اس وباء کو پھیلنے سے روکنا ہے،اسپتال میں او پی ڈی بند کرنے کا مقصدیہی ہے۔کہ ہجوم نہ لگے،ہماری او پی ڈی جاری ہے لیکن ہم نے ہجوم ختم کرنے کے لئے وزٹرز پر پابندی عائد کر دی ہے۔ڈاکٹر عاصم بلگرامی نے کہا کہ ہمارے سائنسدانوں نے بیرون ملک کے سائنسدانوں کے ساتھ مل کر کام کیا ہے،ہم نے اسپتال ایسے چلانا ہے کہ کورونا وائرس کے علاوہ دوسرے مریضوں کا بھی علاج کیا جا سکے،ہم نے وفاقی اور صوبائی سطح پر کام کیا ہے اور کر رہے ہیں۔

اسپتال میں ایک مریض کے ساتھ ایک اٹینڈنٹ کو آنے کی اجازت ہوگی،ہماری کچھ ٹیلی کلینک شروع ہو چکی ہے ہم ٹیلی کلینک میں اضافہ کریں گے، شوگر کے مریضوں کے لیے آن لائن کلینک شروع کریں گے۔

آغا خان اسپتال سی ای او شگفتہ حسن نے ویڈیو لنک کے ذریعے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہمارے پاس ہر عمر کے مریض روزانہ آ رہے ہیں۔جبکہ ڈاکٹر سلمیٰ جعفر کا کہنا تھا کہ جن مریضوں کی طبیعت زیادہ خراب ہوتی ہے، انہیں الگ رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

سی ای او آغا خان اسپتال شگفتہ حسن نے کہا کہ ہمیں بھی حکومت نے ٹیسٹ کٹس دی ہیں لیکن وہ محدود تعداد میں ہیں، حکومت کے ریفرنس سے آنے والوں کے فری میں ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔