کراچی (رپورٹ: قاضی عمران احمد) نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے طریقہ کار میں کوئی خرابی نہیں ہے، این ٹی ایس کے ذریعے داخلہ ٹیسٹ کے نتائج میں کوئی تبدیلی ممکن نہیں، امیدوار کو اپنا نتیجہ معلوم ہو جاتا ہے، دوسرے کا نتیجہ معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ بات ڈاؤ یونی ورسٹی ہیلتھ اینڈ سائنسز کے رجسٹرار پروفیسر ندیم احمد نے ’’جسارت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ این ٹی ایس کی جانب سے مکمل نتائج ویب سائٹ پر جاری نہ کرنے کے سوال پر پروفیسر ندیم احمد کا کہنا تھا کہ پالیسی حکومت سندھ بناتی ہے اور اسی کی ہدایت کے مطابق داخلہ ٹیسٹ این ٹی ایس کے ذریعے منعقد کیے جاتے ہیں۔ این ٹی ایس کے مکمل نتائج کیوں نہیں جاری ہوتے یہ بات جو پالیسی بناتا ہے وہی جانتا ہے۔ پروفیسر ندیم احمد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم کئی برسوں سے این ٹی ایس کے ذریعے داخلہ ٹیسٹ لے رہے ہیں، اس کا ایک مکمل طریقہ کار ہے، جس میں یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ میرٹ کو بدل دیا جائے، میرٹ تبدیل ہونے کی صورت میں دیگر امیدواروں کو پتا چل سکتا ہے کہ ان کا میرٹ تبدیل ہوا ہے۔ کیوں کہ کسی ایک کا میرٹ بدلنے کی صورت میں دوسرے امیدواروں کا میرٹ نمبر خود بہ خود تبدیل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ مکمل نتائج جاری نہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ امیدوار کو اپنا نتیجہ معلوم ہونا چاہیے، دوسرے کا نتیجہ معلوم کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ پروفیسر ندیم احمد نے کہا کہ این ٹی ایس سے پہلے داخلہ ٹیسٹ کا نظام تھا اس میں تو کچھ خرابی ہو سکتی تھی مگر این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ لسٹ میں تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ علاوہ ازیں نیشنل ٹیسٹنگ سروس (این ٹی ایس) کے مرکزی ترجمان عرفان بٹ سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر ان سے بات نہ ہوسکی۔