تُلسی

441

خون میں کولیسٹرول کو کم کرنے والی

تُلسی کو بہت متبرک مانا جاتا ہے۔ ہندوستان میں تو اس کی پوجا کی جاتی ہے۔ عام طور پر ہر ہندو گھر میں تُلسی کا پودا اُگایا جاتا ہے۔ یہ پودا اور اس کی افادیت ویدک کے زمانے سے مانی جاتی ہے۔ یہ پودا ہندوستان ہی سے سارے ممالک میں پھیلا ہوا ہے۔ اس کی پتیوں میں خوشبو دار تیل ہوتا ہے۔ اس کا مزاج گرم و خشک ہوتا ہے۔ جس میں بہت سے اہم اجزاء ہوتے ہیں جیسے یوجینول وغیرہ۔ تُلسی کے طبّی فوائد بہت ہیں۔ اس کی پتیاں دماغ کو طاقت دیتی ہیں۔ یادداشت بڑھاتی ہیں۔ سانس کی نالیوں کا بلغم صاف کرتی ہیں۔ اور معدہ کو بھی ٹھیک رکھتی ہیں۔ تُلسی کے بیج پیشاب آور ہوتے ہیں۔
تُلسی کی پتیوں کا جوشاندہ، ملیریا، بخار، ڈنگی بخار، گلے کی خرابی میں بھی دیا جاتا ہے۔ کھانسی، نزلہ، دمہ، انفلونزا وغیرہ میں ان پتیوں کے جوشاندہ ادرک ملا کر بنایا جاتا ہے اور شہد ملا کر دیتے ہیں۔ یا ان پتیوں کے جوشاندہ میں ادرک کے ساتھ لونگ اور نمک بھی ملا کر آدھا لیٹر پانی کو اتنی دیر ابالتے ہیں کہ وہ آدھا رہ جائے پھر مریض کو پلاتے ہیں۔ تُلسی کی پتی کا عرق گردے کی پتھری میں شہد کے ساتھ ملا کر دیتے ہیں۔ اگر چھ مہینے تک اس کو پابندی سے لیتے رہیں تو پتھری گل کر پیشاب کے راستے سے نکل جاتی ہے۔ تُلسی دل کے مریض کے لیے بہت مفید ہوتی ہے۔ یہ خون میں کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔ بچوں کو عام بیماریوں میں بھی فائدہ کرتی ہے۔ کھانسی، نزلہ، بخار، دست اور قے میں بھی تُلسی کی پتیوں کا جوس مفید ہوتا ہے۔ تُلسی دانتوں کی تمام بیماریوں کو دور کرتی ہے۔ پائریا کے لیے مفید ہے۔ تُلسی کی پتیاں برابر کھانے والوں کو ذہنی اور جسمانی غلط دبائو کے راستے سے بھی بچاتی ہے۔ صحت مند آدمی اگر برابر تُلسی کی پتیاں کھاتے رہیں تو ان تمام بیماریوں سے بچے رہیں۔ تُلسی کی بارہ پتیاں صبح و شام کھانی چاہیے۔