کراچی میں لاک ڈاؤن، شہری گھروں میں بند، راشن بھی ختم

755

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری)لاک داؤن کے باعث شہر قائد میں نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوگئی ہے۔ کاروباری وتجارتی مراکز کی بندش کے باعث لاکھوں افراد بیروزگار ہوگئے ہیں۔

لاک داؤن کا فائدہ اْٹھا کر موقع پرست دوکانداروں نے اشیاء خوردنوش کی زخیرہ اندوزی کرکے اشیاء کی سرکاری نرخ سے زاید پر فروخت نے شہریوں کی کمر توڑ دی ہے۔ حکومت کے بیروزگار اور مستحق افراد کو مالی امداد اور راشن کی تقسیم کا دعویٰ بیانات تک محدود ہے۔ غریب شہری فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

سندھ میں جاری لاک ڈاؤن نے لاکھوں شہریوں کو فاقہ کشی میں مبتلا کردیا ہے لاک داؤن کے باعث شہر کے تمام کاروباری اور تجارتی مراکز سمیت تمام دوکانیں بند ہیں جس کی وجہ سے یومیہ اجرت پر دوکانوں سمیت مختلف کام کرنے والے لاکھوں افراد بیروزگار ہوکر فاقہ کشی پر مجبورہوچکے ہیں۔

حکومت سندھ نے لاک ڈاؤن کے دوران غریب اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو مالی امداد اور راشن کی مکمل فراہمی کا وعدہ کیا تھا تاہم لاک ڈاؤن ہوئے 8روز گزرجانے کے باوجود حکومت کی جانب سے مستحق افراد کو نا ہی راشن فراہم کیا گیا اور ناہی مالی امداد فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ شہریوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔

دوسری جانب لاک ڈاؤن کا فائدہ اٹھا کر موقع پرست بڑے دوکانداروں نے اشیاء خورد نوش سمیت اشیاء ضروریات کی زخیرہ اندوزی کرکے من مانی قیمت پر کھانے پینے کی اشیاء سمیت دیگر سامان فروخت کررہے ہیں جس کی وجہ سے شہریوں کو مزید مالی مشکلات میں دال دیا ہے۔حکومت کی جانب سے زخیرہ اندوزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کے دعوے کیے جا رہے ہیں مگر زمین حقائق اس کے برعکس ہیں لاک ڈاؤن کا فائدہ اْٹھا کر ناجائز منافع خوروں نے آٹا،دال،چاول، مصحالجات سمیت اشیاء ضروریات کی قیمتوں میں ازخود اضافہ کردیا ہے۔

جبکہ قیمتوں کی جانچ پرتال کرنے اور سرکاری نرخ پر اشیاء کی فروخت کو یقینی بنانے کے زمہ دار محکمہ پرائس کنٹرول سمیت ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز منافع خوروں کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے بجائے اپنے دفاتر میں بند ہو کر بیٹھے ہیں جس کا فائدہ اْٹھا کر موقع پرست دوکاندار شہریوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔

سندھ میں لاک ڈاؤن کو ایک ہفتے سے زاید ہوگیا، مزدور اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کا روزگار ختم ہوگیا، راشن کی تقسیم میں اقرباء پروری کے الزامات سامنے آئے تو سعید غنی نے انوکھی منطق پیش کردی ہے۔ ہم نے ابھی راشن کی تقسیم شروع ہی نہیں کی ہے، سعید غنی کی بات کو درست سمجھ لیں تو سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک ہفتے بعد بھی راشن تقسیم نہیں کیا گیا تو یہ آخر کب ہوگا۔

سعید غنی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے ابھی امداد تقسیم نہیں کی ہے ابھی جو بھی کررہے ہیں فلاحی ادارے ہی کررہے ہیں۔

لاک ڈاؤن سے ملک بھر میں شہری پریشان ہیں،ایک طرف روزگار ختم ہوگیا تو دوسری طرف انہیں اشیائے خورونوش بھی مہنگی مل رہی ہیں، فلاحی اداروں کی طرف سے ریلیف کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں مگر حکومت کہیں نظرنہیں آرہی ہے۔

واضح رہے سندھ حکومت نے 24مارچ سے صوبے میں لاک ڈاؤن کر رکھا ہے لاک داؤن مین ہر قسم کی مارکیٹس بند کرادی گئیں ہیں جبکہ شہر بھر میں تمام پیٹرول پمپس سمیت دوکانیں شام 5بجے بند کرنے کے احکامات دے رکھے ہیں۔