دنیا بھر میں جہاں کوروناوائرس وبا نے ایک انسانی المیے کو جنم دیا ہے اور نتیجہ ہزاروں افراد کی موت ہے وہیں عالمی سطح پر اس وائرس نے طبی عملے کو متاثرہ افراد کے اور قریب لاکھڑا کیا ہے جس کی وجہ سے طبی عملے کو حفاظتی آلات کے ذریعے اپنے آپ کو مامون رکھنا ضروری ہوگیا ہے لیکن حفاظتی آلات کا استعمال جہاں حفاظتی تدبیر ہے وہیں تکلیف کا باعث بھی بن رہا ہے۔
کوروناوائرس وبا سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں اسپتالوں میں کام کرنے والے طبی عملے کو طویل مدت تک میڈیکل فیس ماسک پہننا پڑ رہا ہے جس کے باعث انہیں تکلیف کا سامنا ہے۔
اٹلی کے علاقے ٹسکانی میں کام کرنے والی نرس الیسیا بونیری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں اپنی تصویر جاری کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ وقت تک اپنے چہرے پو فیس ماسک پہننے سے زخم ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسپتال میں کوروناوائرس کے خلاف اساتعمال ہونے والے حفاظتی آلات پریشانی کا باعث بن رہے ہیں۔
حفظان صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ایک اور ورکر نِک کا کہنا ہے کہ حفاظتی آلات جیسے آنکھوں کو بچانے کیلئے استعمال ہونے والے چشمے اور فیس ماسک وغیرہ کی قلت کا سامنا ہے۔ نِک نے لیب کوٹ نہ ملنے پر مریض کا گائون پہنا اور مختلف عینک پہننے پر اُن کے چہرے پر زخم کے نشان دیکھے جاسکتے ہیں۔
امریکہ کے متعدد اسپتالوں میں بھی طبی عملے کیلئے حفاظتی آلات کی قلت کا سامنا ہے جبکہ آلات کو مسلسل 12 سے 15 گھنٹے پہننے سے ڈاکٹرز اور نرسز مشکلات کا شکار ہیں۔
امریکہ کی ریاست ایوا کے ایک اسپتال میں کام کرنے والی نرس سڈنی لین نے اپنی تصویر سوشل میڈیا ویب سائٹ پر جاری کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل 13 گھنٹے سے فیس ماسک پہنے رکھنے کے باعث چہرے پر زخم پڑ چکے ہیں۔