املی۔۔یرقان کا آسان علاج

975

املی کے درخت سارے برصغیر میں پائے جاتے ہیں ۔ املی کا درخت بڑا اور خوبصورت ہوتا ہے ۔ اس کے پھول پیلے اور پھل بھورے اور گودے دار ہوتے ہیں ۔ اس کا مزاج سرد خشک ہوتا ہے ۔ گودے میں ٹارٹرک اور سیٹرک ایسڈ کافی پایا جاتا ہے ۔بیج گہرے ، بھورے اور چمک دار ہوتے ہیں ۔ یہ درخت افریقہ سے پوری دنیا میں پھیلا ہے ۔ املی کے گودے میں نمی21%, پروٹین 3.1%، چربی5.1% ، نمکیات 2.9%،فائبر (ریشہ)5.6% اور کار بوہائیڈریٹ 76.4% ہوتا ہے ۔ نمکیات میں کیلشیم، فاسفوس، لوہا اور وٹامن سی بہت اہم ہے ۔ سو گرام املی کا گودا283 کیلوری طاقت دیتا ہے ۔ اس کے گودے میں ایسڈ، شکر اور پیکٹن بھی ہوتا ہے ۔
املی کے پیڑ کی دوا کے طور پر کافی افادیت ہے ۔ اس کی پتیاں ٹھنڈی ہوتی ہیں ۔ پھلی کا گودا ہاضمہ کو ٹھنڈک دینے والا اور قبض کشا ہوتا ہے ۔ املی کے سوپ(رسم) کو نزلہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ املی کا پتا بخا اور پیاس کی زیادتی میں استعمال کرتے ہیں ۔ املی کا استعمال چٹنی بنانے میں زیادہ کیا جاتا ہے ۔ یہ ہڈیوں اور دانتوں کے لیے خاص طور پر مفید ہے ۔ املی کھٹی میٹھی ہوتی ہے ۔ سکھانے پر بھی آم اور املی کے وٹامن ’’ سی ‘‘ خراب نہیں ہوتے ۔ اس کا کھٹا پن پیٹ میں تیزابیت کو ختم کرتا ہے ۔ اُلٹی اور پیاس کو دور کرتا ہے ۔ بخار کی گرمی کو دور کرتا ہے ۔ بخار اتارتا ہے ۔ پکی املی قبض ، بد ہضمی اور پیلیا(یرقان) وغیرہ امراض میں بہت مفید ہوتی ہے ۔
املی کے بیج کا چورن پیچش اور آنوئون گرنے کی تکلیف میں مفید ہوتا ہے ۔ املی کے پتوں کا عرق بخار اور پیشاب کی جلن میں دیا جاتا ہے ۔