آپ اپنے نوعمر بچوں کو چلنے پھرنے اور دن میں 1 گھنٹے کی ورزش کرنے میں مدد کرسکتے ہیں۔ کلیدی مقصد چھوٹے مرحلوں سے شروع کرنا ہے اور اس کے دوران ان کے سامنے رول ماڈلز پیش کرنا اور حوصلہ افزائی فراہم کرنا ہے۔ درجہ ذیل ایسے 5 طریقے آپ کے سامنے پیش کئیے جارہے ہیں جن پر عمل کر کے آپ اپنے بچے کی صحت مند زندگی کو یقینی بنا سکتی ہیں۔
1) ورزش کی شروعات چھوٹے پیمانے سے
وہ بچے جو ورزش کرنے کے عادی نہیں ہیں، انہیں اگر چھوٹے مرحلوں سے شروعات کر کے وزرش کی عادت ڈالی جائے تو بچے کی صحت سے متعلق بہترین نتائج اخذ ہوسکتے ہیں۔ ایسے بچے جلدی سے ورزش ختم کرنے کیلئے کم مدت اور چھوٹی ورزش کو فوراً اپنالیں گے۔ لہذا چھوٹے چھوٹے اقدامات سے شروع کریں۔ جیسے اسکول کے بعد ہر دن 10 منٹ کی واک اور اگر بچے کو اسطرح ہر روز ورزش کرنے سے اکتاہٹ ہوتی ہے تو ہر دوسرے دن اس کا اہتمام کریں۔
بچوں کی ایسی صحت مند جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانے کیلئے شروعات میں چھوٹے چھوٹے اہداف طے کرنا اہم ہے۔ پھر آہستہ آہستہ ورزش کے دورانیے میں 1 منٹ کا اضافہ کرتے جائیں اور اگر ساتھ ان کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے تو اُن کی قوتِ ارادی کو مزید تقویت حاصل ہوگی۔
آپ بچے کو ورزش ختم کرنے کے بعد اُسے انعام کی پیشکش بھی کرسکتے ہیں جس سے وہ پہلے سے زیادہ جوش کے ساتھ اپنی جسمانی سرگرمی میں مزید بہتری لاسکے گا۔ چھوٹی چھوٹی ورزشوں میں کامیاب کے سبب آپ کے بچے کے اندر خود اعتمادی بھی پیدا ہوگی اور رفتا رفتا آپ کا بچہ ورزش کو اپنا معمول بنا لے گا۔
2) ٹی وی اور کمپیوٹر کا ایک معین وقت
اگر آپ کا بچہ دن کا اکثر وقت ٹی وی یا کمپیوٹر کے سامنے بیٹھ کر صرف کرتا ہے تو وہ Active نہیں رہتا اور اس میں سستی و کاہلی رفتا رفتا سرایت کرتی رہتی ہے
امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹریکس تجویز پیش کرتی ہے کہ دن میں ٹی وی دیکھنے یا ویڈیو یا کمپیوٹر گیمز کھیلنے کا دورانیہ 2 گھنٹے سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔ لہذا اسکرین ٹائم پر گھر کے قواعد طے کرکے بچوں کو اس کا پابند بنائیں۔
3) ورزش بطور تفریح
ورزش کا بہترین پروگرام وہ ہوگا جو بچہ شوق سے کرے۔ اگر آپ کا بیٹا قدرتی مناظر یا جانوروں میں دلچسپی لیتا ہے تو اُسے ایسے ادارے سے منسلک کردیں جو بچوں کو گھر سے باہر لے جاکر سرگرمیاں کراتا ہے جیسے کیمپنگ، پیدل سفر وغیرہ۔
اسی طرح کراٹے، جمناسٹک یا دیگر کھیلوں میں اس کو دلچسپی ہے تو اُسے اُس کا حصہ بننے میں بھرپور کردار ادا کریں۔ کوئی بھی ایسی سرگرمی جو اُسے گھر میں بیٹھنے سے دور رکھ سکے اُس کا اہتمام کریں، اس میں گھر کی صفائی کا ایک شیڈول، گھر کے باہر اضافی گھانس کی کٹائی یا مقامی پارک میں رضاکارانہ صفائی بھی معاون ثابت ہوسکتی ہے۔
4) ورزش جو وزن کو کم کرنے اور طاقت کے حصول میں مددگار ہوں
جسمانی طاقت اور وزن کم کرنے والی ورزشیں بھی انتہائی ضروری ہیں بالخصوص اُن بچوں میں جن کا وزن عمر کے حساب اوسطً زیادہ ہو یا جو Aerobic exercises(جسم میں زیادہ آکسیجن پہنچانے والی ورزش) کے عادی نہ ہوں۔
2009 میں جاری ہوئی ایک رپورٹ سے معلوم ہوا ہے کہ ہفتے میں تین دن aerobic exercise کرنے سے موٹے بچوں کے جسم میں چربی نمایاں طور پر کم ہوتی ہے اور پٹھوں میں مظبوطی اور طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس قسم کی ورزش کیلئے لازمی نہیں کہ جِم میں داخلہ لیا جائے بلکہ گھر میں ہی Push-ups، مزاحمتی بینڈز اور وزن اُٹھانے جیسی ورزشوں کا اہتمام کافی ہے۔
خیال رہے گھر میں اپنے بچوں کے وزن کے حوالے سے اس قسم کی ورزشوں کو معمول بنانے سے پہلے ڈاکڑ سے رجوع کرنا بہتر ہوگا۔
5) بچے کا پسندیدہ اسپورٹس کونسا ہے؟
اگر آپ کا بچہ کسی اسپورٹس میں دلچسپی لیتا ہے تو اُسے کھیلنے میں بھی مزہ آئے گا اور وہ شوق سے کھیلے گا۔ زیادہ وزن کے حامل بچوں کو کسی کھیل کی ٹیم میں شامل ہونے سے فائدہ ہوسکتا ہے جہاں عمر کے بجائے مہارت کے مطابق گروپ بندی کی جاتی ہو اور اگر آپ کا بچہ کھیلوں کو ناپسند کرتا ہے تو سائیکل چلانے یا دوڑنے جیسے کھیل اُس کیلئے فائدہ سے خالی نہیں ہوں گے۔
آخر میں ایک بات یاد رکھیں کہ ایک فعال اور صحتمند زندگی تیار کرنا کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ آپ کا اپنے بچے کیلئے ایک وقت میں ایک مگر موثر قدم اٹھانے سے بچے کا صحت سے بھر پور زندگی گزارنے کا امکان زیادہ ہے۔