حکومت نجی اداروں کے اساتذہ کےساتھ سوتیلی ماں کا ساسلوک بند کرے ،سینیٹر سراج الحق

229

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اساتذہ قوم کے معمار اور محسن ہیں حکومت نجی اداروں کے اساتذہ کےساتھ سوتیلی ماں کا سلوک بند کرے

بلوچستان ،خیبرپختونخوا ،سندھ ،پنجاب ،گلگت بلتستان اورآزادکشمیر کے پرائیویٹ اسکولزایسوسی ایشن کے نمائندوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ کورونا وباءکے بعددنیا کے بہت سے ملکوں میں تعلیمی ادارے کھل گئے ہیں،ہماری حکومت نے بازار،پبلک ٹرانسپورٹ،بڑے بڑے پلازے اورریسٹوران کھول دیئے ہیں مگر تعلیمی ادارے جن سے قوم کا مستقبل وابستہ ہے ان کو جبراً بند رکھا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی بندش سے 15 لاکھ اساتذہ بے روز گار ہوچکے ہیں اور انتہائی کسمپرسی میں زندگی گزار رہے ہیں،کورونا فنڈ کے 12سو ارب روپے سے ان کی مدد کیوں نہیں کی جاسکتی،پرائیویٹ تعلیمی اداروں کو حکومت اپنا دشمن کیوں سمجھ رہی ہے، یہ حکومت کے معاون ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آرٹیکل 25.A کے تحت ملک کے ہر شہری کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنا ریاست کا کام ہے،اگر پرائیویٹ تعلیمی ادارے یہ کام کر رہے ہیں تو وہ دراصل حکومت کی ذمہ داری میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں،حکومت کو چاہیے کہ ان اداروں کو ہنگامی بنیادوں پر سپورٹ کرے تاکہ علم کی شمع روشن رہے۔

انہوں نے ملک بھر میں 27 فروری سے تعلیمی ادارے بند ہیں چار ماہ بعد بھی حکومت کے پاس تعلیمی نظام کو بحال کرنے کا کوئی لائحہ عمل نہیں،پرائیویٹ تعلیمی اداروں میں پڑھنے والے اڑھائی کروڑ اور مدارس کے 31لاکھ طلبا کا مستقبل تاریک ہورہا ہے،پرائیویٹ تعلیمی ادارے حکومت کا بوجھ بانٹ رہے ہیں،حکومت تو تمام تر دعوﺅں کے باوجود سکولوں سے باہر دوکروڑ بچوں کو سکولوں میں نہیں لاسکی ۔

سینیٹر سراج الحق نے مطالبہ کیا کہ حکومت بند کئے گئے تعلیمی اداروں کا بوجھ خود اٹھائے ،اساتذہ کو تنخواہیں ،بلڈنگز کا کرایہ اور یوٹیلیٹی بلز حکومت ادا کرے کیونکہ چار ماہ سے بچوں کی فیسیں تو نہیں آرہیں،حکومت ان اداروں کو چلانے کیلئے بلاسود قرضے مہیا کرے ۔

انہوں نے کہاکہ 15لاکھ اساتذہ کے گھروں کے چولہے بجھ گئے ہیں اور یہ اساتذہ عید پر بھی اپنے بچوں کو نئے کپڑے اور جوتے تو کیا اچھا کھانا نہیں کھلا سکے ۔ ملک بھر کے نجی تعلیمی اداروں کے ذمہ داران نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حفاظتی تدابیر کے ساتھ تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کریں۔

سراج الحق نے کہا کہ پچھلے چار مہینوں سے سکول بند ہیں اور کرونا اور لاک ڈاﺅن کی وجہ سے والدین فیس دینے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ اس لیے حکومت پاکستان نجی تعلیمی اداروں کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرے اور نجی تعلیمی اداروں کے حوالے سے منفی پروپیگنڈا بند کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تعلیمی ادارے علم کا نور پھیلا رہے ہیں۔ اس نور کو بجھانے کی سازشیں نہ کریں،تعلیمی ادارے بند کرنا آئین کے آرٹیکل 18 کی خلاف ورزی ہے۔ 5 کروڑطلبہ کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے،50فیصد تعلیمی ادارے مکمل بند اور 10 لاکھ لو گ بے روزگار ہو جائیں گے،سکولز کی ٹائمنگ 7 تا 10 اور 2 شفٹ میں تعلیمی ادارے چلائے جاسکتے ہیں۔

سینیٹرسراج الحق نے اس کے تحت ادارے کھولے جائیں،بورڈ فیس کی مد میں 45 لاکھ طلبہ سے وصول شدہ ،25 ارب روپے واپس کریں،ہرسکولز کی چار ماہ سے رُکی ہوئی آدائیگیاں اور ساری کٹوتیاں فی الفور جاری کی جائیں اور پف بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔