چین کے ایک ماہر برائے وبائی امراض نے تازہ خوراک کے محفوظ ہونے سے متعلق عوامی تشویش کے جواب میں کہا ہے کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں مل سکا ہے کہ نوول کورونا وائرس سمندری غذا سمیت کھانے پینے کی کسی چیز کی وجہ سے پھیلتا ہے۔
بیجنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چین کے مرکز برائے تدارک و کنٹرول امراض کے محقق فینگ لوژا نے کہا کہ تحقیقی مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ کورونا وائرس عام طور پر سانس لینے کے عمل میں پیدا ہونے والے ننھے قطروں اور قریبی رابطوں کے ذریعے منتقل ہوتاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک اور خطرہ نسبتا بند ماحول کی فضا میں مرتکز پانی یا دوسرے کسی مادے کے ذرات کی موجودگی میں کافی دیر تک ٹھہرے رہنا ہے۔غذا کی نالی کے راستے وائرس کی منتقلی کے انتہائی کم مواقع کے باوجود فینگ نے حفاظتی تدابیر کے طور پر صحت مند غذا ، کھانے کی مناسب حفاظت،کچن کے برتنوں اور دستر خوانوں کوجراثیم سے پاک رکھنے کی تجاویز دیں۔