ملک میں سکیورٹی ادارے ہر روز عسکریت پسندوں کے نیٹ ورک اور دہشت گردی کے منصوبوں کا پتا لگا کر انھیں ناکام بنا رہے ہیں۔
فرانسیسی وزیراعظم کمینوئل والزکا کہنا تھا کہ ’آج خطرہ بہت بڑھ چکا ہے اور ہم لوگ نشانے پر ہیں۔‘’ہر روز انٹیلیجنس سروسز اور پولیس دہشت گردوں اور حملوں کا پتا چلا رہے ہیں۔ اس وقت فرانس میں 15 ہزار افراد کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے حکام نے کہا تھا کہ دس ہزار ایسے افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جو کہ بڑا خطرہ ہیں۔‘ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’نئے حملے ہوسکتے ہیں اور معصوم لوگ نشانہ بنیں گے۔
ہفتہ کے روز بھی ایک 15 سالہ لڑکے کو پیرس میں گرفتار کیا گیا جو حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس کی اپریل سے نگرانی کی جا رہی تھی اور یہ فرانس میں نام نہاد دولتِ اسلامیہ کے رکن سے رابطے میں تھا۔
فرانس میں گذشتہ برس نومبر میں ہونے والے حملوں کے بعد سے ہنگامی حالت نافذ ہے ان حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ادھر حال ہی میں ایک تحقیقاتی کمیشن نے کہا تھا کہ ہنگامی حالت کے نفاذ کا اثر محدود ہے۔ اس میں سکولوں، بازاروں اور حساس مقامات پر تعینات 7000 فوجیوں پر سوال اٹھائے گئے تھے۔