غصہ، کئی سنگین امراض کا سبب

570

اسلام میں غصے کو پی جانے پر زور دیا گیا ہے اور اصل میں ایسے ہی شخص کو طاقتور کہا گیا ہے۔ جب تک سائنس نے ترقی نہیں کی تھی تو اس کی ایک ہی وجہ سمجھ ٓآتی تھی کہ غصے کا بھرپور اظہار انسان کی اخلاقیات کے شایانِ شان نہیں لیکن آج انسان جدید تحقیقات کے مرحلوں میں ہے اور غصے پر جدید تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ غصے کا بھرپور اظہار نہ صرف انسان کی اخلاقایت کے خلاف ہے بلکہ طبی لحاظ سے بھی نقصاندہ ہے۔

غصہ ایک ہذیانی کیفیت ہے جو اس قدر تیزی سے پیدا ہوتی ہے کہ انسان کا تمام نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔ خاص طور پر نظامِ اعصاب اور نظامِ ہضم زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ جسم میں ایسے کیمائی اجزا کی مقدار برھ جاتی ہے جو کسی شدید حملے کی صورت میں بدن اپنے بچائو کیلئے پیدا کرتا ہے جس کے نتیجے میں دیگر علامات پیدا ہوجاتی ہیں۔

اسباب:

غصے کے چند اہم اسباب مندرجہ ذیل ہیں:

1) نیند کا پورا نہ ہونا

2) کسی مقصد میں ناکامی

3) معاشی تنگی

4) ذہنی تنائو

5) لگاتار طویل بیماری

6) مایوسی یا ناامیدی

7) شور زدہ ماحول

غصے میں انسان چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑنے مرنے، چیخ و پکار اور گالم گلوچ پر اتر آتا ہے۔ غصے کی کیفیت سے باہر آنے پر تھکاوٹ ہوجاتی ہے اور بدن ٹوٹتا اور درد محسوس ہونے لگتا ہے۔ غصے پر تحقیقات کرنے والوں کے مطابق غصہ مندرجہ ذیل امراض کا سبب بن سکتا ہے،

1) معدے میں زخم ہونا

2) خون میں کولسٹرول کی سطح بڑھ جانا

3) بعض اوقات یرقان کا بھی سبب بن سکتا ہے

4) خون کی نالیوں میں رکاوٹ

5) قوتِ مدافعت میں کمی

6) ہارٹ اٹیک

7) سردرد

8) اور قوتِ یادشت بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

غصے سے بچنے کی تدبیریں:

ماحول میں تبدیلی پیدا کریں یعنی اشتعال پیدا کرنے والے ایسے حالات سے مریض کو دور رکھنے کی کوشش کریں جو اس کی طبیعت کیخلاف ہوں۔ گھریلو کشیدگی اگر اس کا باعث ہو تو گھر والوں کو سمجھائیں اور مریض کو دوستانہ ماحول فراہم کریں۔

دوسری جانب مریض کی عادات و سوچ میں بھی تبدیلی پیدا کریں۔ اسکی منفی سوچوں کو مثبت سوچ میں تبدیل کرنے کی کوشش کریں۔ اگر وہ احساس برتری میں ہے تو اسے دوسروں کو کم تر سمجھنے سے احتراز کرنا ہوگا۔

مریض کے جسم کو تسکین اور ٹھنڈک پہنچانے والی ادویہ کھلائیں جبکہ مریض کے نظامِ ہضم، خصوصاً جگر کی فعالیت پر خصوصی توجہ دیں۔