سرکہ کے طبی فوائد

943

احادیث میں آیا ہے کہ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:

’’سرکہ کتنا اچھا سالن ہے۔‘‘

سرکہ ہزاروں سال سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ سرکہ کی تاریخ دس ہزار سال پرانی ہے۔ مسلمانوں کے لیے سرکہ کی بطور غذا اور دوا کافی اہمیت ہے۔

سرکہ کے بنیادی اجزاء میں خمض الخلیک (ایسیٹک ایسڈ) شامل ہوتا ہے۔ قدرتی طور پر بنائے ہوئے سرکہ میں تارتارک تیزاب (ٹارٹیرک ایسڈ)اور سیٹر ک تیزاب بھی شامل ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں سرکہ کی مندرجہ ذیل اقسام عام ہیں۔

اس کی کثافت 0.96 گرام فی ملی لیٹر ہوتی ہے۔ قدرتی طور پر اسے شراب سے تیار کیا جاسکتا ہے۔

شراب کا سرکہ

اگرچہ مسلمانوں میں شراب حرام ہے مگر سرکہ کو حلال کیا گیا ہے۔ اصل میں شراب میں خمض الخلیک کے بیکٹیریا تخسید (آکسیڈیشن)کے ذریعے اسے شراب کو سرکہ میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ شراب کی جگہ سڑے ہوئے پھلوں کا رس بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ شراب شراب نہیں رہتی اور سرکہ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس میں نہ نشہ رہتا ہے نہ شراب کی خبیث خصوصیات۔

اسے مصنوعی طریقے سے بھی بنایا جا سکتا ہے جو ایک سست عمل کہلاتا ہے اور ایک تیز رفتار طریقہ بھی ہے۔ سست عمل سے بہتر اور روایتی سرکہ تیار ہوتا ہے لیکن اس کے لیے بھی کچھ سرکہ یا محلول ملانا پڑتا ہے جس میں خمض الخلیک کے بیکٹیریا شامل ہوں۔

وائٹ سرکہ

یہ سرکہ عموماً کھانا پکانے ،اچار بنانے یا گوشت کو لمبے عرصے تک محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ اسے صفائی اور ادویات بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کی کم قیمت کی وجہ سے یہ سب سے زیادہ بکنے والا سرکہ ہے۔ اسے کبھی کبھی پیٹرولیم سے بھی حاصل کیا جاتا ہے ۔

جو کا سرکہ

اسے جو سے تیار کیا جاتا ہے۔ جو میں موجود نشاستے کو مالٹوز میں تبدیل کیا جاتا ہے جس سے سرکہ بنتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں اسے جو کی شراب سے تیار کردہ سرکہ کہا جا سکتا ہے۔

گنے کا سرکہ

سرکہ گنے کے رس سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ یہ قسم ہندوستان و پاکستان میں عام ہے۔ یہ سرکہ کالے رنگ کا ہوتا ہے اور اسے اچار بنانے کے علاوہ کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے ۔

پھلوں کا سرکہ

سرکہ کو بے شمار پھلوں سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر کھجوریں، سیب، ناریل، کشمش وغیرہ استعمال ہوتی ہیں۔ سادہ الفاظ میں مختلف پھلوں کی شراب کو سرکہ میں تبدیل کیا جاتا ہے۔

کھجور کا سرکہ

یہ سرکہ کھجور سے تیار کیا جاتا ہے اور زیادہ تر مشرق وسطہ کے ممالک میں استعمال کیا جاتا ہے ۔

شہد کا سرکہ

یہ سرکہ شہد سے تیار ہوتا ہے اور یہ قسم کم ہی پائی جاتی ہے۔ زیادہ تر فرانس اور اطالیہ میں ملتی ہے۔

سرکے کے فوائد

سرکہ کا استعمال جدید تحقیق میں ذیابیطس اور خون میں گلوکوز کی مقدار کو درست کرنے کے لیے فائدہ مند پایا گیا ہے۔ انسولین کی دریافت سے پہلے اسے اس مرض کے لیے استعمال کروایا جاتا تھا۔ جدید طبی تحقیق کے کئی تجربات میں اسے خون میں گلوکوز کی مقدار کم کرنے کے لیے واضح طور پر مؤثر مانا گیا ہے۔ یہ اثر نہ صرف ذیابیطس کے مریضوں میں نہیں پایا گیا بلکہ تندرست افراد میں بھی پایا گیا۔ بعض دیگر جدید طبی تجربات میں یہ پایا گیا کہ سرکہ کا کھانے میں کچھ عرصہ مسلسل استعمال خون میں شکر کی مقدار کو 30 فی صد تک کم کر کے ذیابیطس کو بہتر کرتا ہے اور یہ اثر قائم رہتا ہے۔

طبی تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ سرکہ کا کھانے میں استعمال بھوک کے احساس کو کم کردیتا ہے اور اس طرح نظام انہضام بہتر رہتا ہے۔ کم کھانے سے اس سے متعلقہ امراض مثلاً ذیابیطس میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔