اسی طر ح مجرموں کو چھوڑا گیا تو جرائم میں اضافہ ہو گا،راؤ انوار

226

معطل ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا ہے کہ خواجہ اظہار الحسن کو تین مقدمات میں گرفتار کیا گیا ہے ، ایم پی اے یا ایم این اے کو گرفتار کرنے کے لئے اسپیکر کی اجازت درکار نہیں ، کوئی پولیس افسر گرفتار ملزم کو نہیں چھوڑ سکتا بلکہ عدالت ہی رہا کر سکتی ہے۔

جمعہ کو راؤ انوار نے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتار کے معاملے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن کو تین مقدمات پر گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کے لئے مجھے اسپیکر سے کوئی اجازت درکار نہیں۔ کوئی پولیس افسر گرفتار ملزم کو نہیں چھوڑ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے قانون کے مطابق کارروائی کی ہے۔ پولیس افسر کسی گرفتار ملزم کو نہیں چھوڑ سکتا بلکہ عدالت رہا کر سکتی ہے اور میں نے کسی کے کہنے پر خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار نہیں کیا۔

معطل ایس ایس پی نے کہا کہ ڈی آئی جی فضل کامران کا کوئی جرم نہیں۔ ہمارے پولیس ڈیپارٹمنٹ میں گروپنگ ہے یہ کیسے جائز ہے کہ بڑے آدمی کے لئے آئی جی یا اسپیکر سے اجازت جبکہ چھوٹے آدمی کے لئے کوئی اجازت نہیں لی جاتی،میں نے اختیارت کا کوئی ناجائز استعمال نہیں کیا لیکن اس کے باوجود مجھے معطل کیا گیا اور میرے معطلی کے کیا نتائج ہو سکتے ہیں؟ ہمیں پتہ چل جائیگا۔

راؤانو ار نے کہاکہ جس کے خلاف ایف آئی آر ہو چاہے وہ جتنا بھی بڑا آدمی ہو اس کو گرفتار کرنا چاہیے۔ گرفتاری کے بعد میرے خلاف مقدمہ درج کرنے کی دھمکیاں ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجرم کو رہا کرنے کی بات کی جاتی ہے لیکن اگر اسی طر ح مجرموں کو چھوڑا گیا تو جرائم میں اضافہ ہو گا اس طرح اگر لوگوں کو سیاسی بنیادوں پر فائدہ پہنچائے گئے تو امن قائم نہیں ہو گا اور ایسے اقدامات سے پولیس کا مورال ڈاؤن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ اظہار ٹارگٹ کلرز کا چیف ہے۔