ساری دنیا بھی اسرائیل کو تسلیم کرلے پاکستان نہیں کرے گا،وزیر اعظم

498

اسلام آباد:وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک فلسطینیوں کو اس کا حق نہیں مل جاتا جو چاہے اسرائیل کو تسلیم کرلے لیکن پاکستان کبھی ایسا نہیں کرے گا، اس بارے میں ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔

نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں وذیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے جو موقف اسرائیل کے لیے اپنایا تھا ہم اسی کو لیکر چلیں گے، قائد اعظم نے کہا تھا کہ فلسطینی باشندوں کو حق ملنا چاہیے، فلسطین کے معاملے پر ہم نے اللہ کو جواب دینا ہے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے میرا ضمیر کبھی راضی نہیں ہوگا، اگر ہم اسرائیل کوتسلیم کر لیں گے تو پھر کشمیر بھی چھوڑ دینا چاہیے۔

سیاسی جدو جہد

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میری پوری زندگی جدوجہد میں گزری، 9 سال کا تھا جب سے جدوجہد کر رہا ہوں، سیاست کینسراسپتال سے بڑی جدوجہد ہے، ’’ٹو پارٹی‘‘ سسٹم میں تیسری پارٹی کو منوانا بہت مشکل کام تھا، کوشش کی جائے تو اونچ  نیچ سے خوف نہیں آتا، برے وقت سے لوگ گھبرا جاتے ہیں، اصغرخان نے زبردست پارٹی بنائی تاہم برے وقت میں ناکام ہوگئے۔

کراچی کے مسائل دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے

کراچی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل کو دیکھتا ہوں تو تکلیف ہوتی ہے، 80 کی دہائی میں لسانی سیاست نہ ہوتی تو کراچی ترقی کرتا،  متحدہ بانی نے کراچی میں بہت تباہی مچائی، کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے، اس کے نقصان سے پاکستان کو بہت نقصان ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لوکل گورنمنٹ سسٹم نہ ہونا ہے، کراچی کے بلدیاتی نظام سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس زیرسماعت ہے، کراچی میں میٹرو پولیٹن سسٹم ہونا چاہیے حالات بہت خراب ہیں، 18 ویں ترمیم کے بعد صوبوں کے پاس اختیارات ہیں،  سندھ کے لیے کچھ کرنے لگوں تووہاں کے حکمران شور مچا دیتے ہیں، کراچی کے حوالے سے ہم فیصلے کرنے والے ہیں، حالات اب بہتر ہونگے۔

کورونا حکمت عملی

وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں 13 مارچ کو ہم نے لاک ڈاؤن کیا۔ اس وقت یورپ میں کیسز بڑھ رہے تھے اور وہاں مکمل لاک ڈاؤن تھا، یورپ کی صورتحال دیکھتے ہوئے ہمارے یہاں بھی مکمل لاک ڈاؤن کا شور مچا۔

پہلے روز سے کہا پاکستان کے حالات اسپین، اٹلی سے مختلف ہیں، نریندرمودی نے 4 گھنٹے کے نوٹس پر کرفیو لگا دیا، بھارت نے وہ کیا جو اپوزیشن جماعتیں مجھے کہہ رہی تھیں، لاک ڈاؤن سے بھارت کا 35 فیصد طبقہ کچلا گیا اور حکومت کو شدید تنقید سہنا پڑی، ہم نے  کمزورطبقے کو سامنے رکھتے ہوئے لاک ڈاؤن کیا اور  کامیاب بھی ہوئے۔

شوگر اسکینڈل میں جہانگیر ترین کا نام آنے پر افسوس ہوا

انہوں نے مزید کہا کہ نئے پاکستان کا مقصد کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھانے والوں کو پکڑنا ہے، مافیا ٹیکس نہیں دیتا ٹیکس چوری کرتا ہے، میری زندگی کا مشن مافیا کا مقابلہ کرنا ہے، مافیاز، ٹیکس چوروں اورناجائز منافع خوروں کو نہیں چھوڑوں گا۔

انہوں نے کہا کہ میری سیاسی جدوجہد میں سب سے زیادہ محنت جہانگیر ترین نے کی لیکن جب شوگر کمیشن نے تحقیقات کیں تو جہانگیر ترین کا نام بھی سامنے آیا جس پر مجھے انتہائی افسوس ہوا۔

وزیراعظم نے کہا کہ  اچھے لیڈر کو صادق اور امین ہونا چاہیے، لیڈر کو سخت فیصلے کرنا پڑتے ہیں، اگر ایسی چیزیں ہوں تو پھر لیڈر سے اعتماد اٹھ جائے گا، جہانگیر ترین نے ابھی کوئی جرم نہیں کیا، ان کے کیس کے بارے میں ادارے فیصلہ کریں گے۔

ہمارا مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے

چین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئےعمران خان کا کہنا تھا کہ واضح ہو جانا چاہیے کہ ہمارا مستقبل چین کے ساتھ جڑا ہوا ہے، چین نے ہر اچھے برے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا،چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کر رہے ہیں، چین کو بھی پاکستان کی بڑی ضرورت ہے، بدقسمتی سے مغربی ممالک بھارت کو چین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چینی صدر نے رواں سال مئی میں پاکستان آنا تھا لیکن کورونا کی وجہ سے دورہ تاخیر کا شکار ہوا،آئندہ سردیوں میں چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ پاکستان متوقع ہے۔

سعودی عرب کیساتھ تعلقات

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کردار مسلم دنیا کو تقسیم نہیں اکٹھا کرنا ہے،سعودی عرب کی اپنی خارجہ پالیسی ہے، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی خبریں بے بنیادہیں،سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے۔

خارجہ پالیسی

خارجہ پالیس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پہلے امریکا جنگ کے لیے پاکستان کو استعمال کرتا تھا، آج ہم امن کے شراکت دار ہیں،افغانستان میں امن عمل میں ہم پارٹنر ہیں،جبکہ دنیا میں کشمیر مسئلے کو اجاگر کر رہے ہیں،اقوام متحدہ میں تین دفعہ کشمیر پر بحث ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ  ایف آئی اے کو مضبوط کررہے ہیں،ہم اپنا کام پورا کررہے ہیں، اگراحتساب سے پیچھے ہٹ گئے توملک کا کوئی مستقبل نہیں، اپوزیشن سے سمجھوتہ کرکے حکومت کرنا میرے لیے آسان تھا،لیکن میں نے ایسا نہیں کیا ۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نیب مریم نواز کو بلائے تو پتھراؤ کیاجاتا ہے، نیب میں ایسے جاتے ہیں جیسے کوئی نیلسن منڈیلاجارہا ہو، کہا گیا نوازشریف کی جان کوخطرہ ہے وہ بیرون ملک چلے گئے،ان لوگوں کا احتساب نہیں ہوگا توکوئی خوفزدہ نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان ن  لیگ کے دورمیں گرے لسٹ میں گیا،ان کو این آراو دے دوں تو ملک سے غداری کروں گا،وزیراعظم اور وزرا کرپشن کریں تو ملک تباہ ہوجاتا ہے، جن ممالک میں غربت ہے اس کی بڑی وجہ کرپشن ہے، اپوزیشن کی ڈیمانڈ کرپشن کیسزپراین آراو لینا ہے۔