امریکہ کی پنسلوانیا یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ نیند کی خرابی انسان کی بھوک پر اثرانداز ہوتی ہے اور کھانے کے معمولات بدلنے سے موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے کیونکہ نیند کی کمی سے متاثر شخص زیادہ کھانے لگتا ہے۔
سائنسی جریدے پی ایل او ایس بیالوجی میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نیند اور موٹاپا دونوں ہی ایک دوسرے پر اثرانداز ہوتے ہیں۔ صرف یہی نہیں کہ نیند کی خرابی سے انسان موٹا ہو سکتا ہے بلکہ موٹاپے کے نتیجے میں بھی نیند کا معمول بگڑ سکتا ہے۔
اس تحقیق کے ایک شریک مصنف اور نیورولوجی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سلیپ انسٹی ٹیوٹ کے رکن ڈیوڈ رائزن کہتے ہیں کہ نیند جسم کا ایک ایسا عمل ہے جس دوران جسم اس وقت توانائی محفوظ کرنے کی کوشش کرتا ہے جب اس کی مستعدی کی سطح نیچے جا رہی ہوتی ہے۔
انسانوں میں نیند کی شدید خرابی کا نتیجہ دو انداز میں نکلتا ہے، اول بھوک میں اضافہ اور دوسرا جسم میں پیدا ہونے والی انسولین کے عمل میں خرابی۔ انسولین جسم میں شوگر کی مقدار کو کنٹرول کرتی ہے اور اس میں خلل پڑھنے سے انسان ذیابیطس میں مبتلا ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جو افراد روزانہ چھ گھنٹوں سے کم سوتے ہیں، ان کا وزن بڑھنے اور ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
سائنس دان کہتے ہیں کہ اس تحقیق سے یہ پتا چلتا ہے کہ جب نیند میں خلل پڑتا ہے تو جسم میں چربی کی مقدار کنٹرول کرنے والے نیوران اپنا کام درست طور پر انجام نہیں دے پاتے جس سے چربی جمع ہونا شروع ہو جاتی ہے اور انسان موٹاپے کا شکار ہوتا چلا جاتا ہے۔