ہماری لڑائی کسی سیاستدان سے نہیں استحصالی نظام سے ہے، سینیٹر سراج الحق

300

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہماری لڑائی کسی سیاستدان سے نہیں بلکہ اس استحصالی نظام سے ہے جس کی وجہ سے کرپٹ اور بددیانت لوگ اقتدارتک پہنچ جاتے ہیں ۔ عوام تعلیم ، صحت اور روزگار کی سہولتوں سے محروم ہیں ، طبقاتی تعلیمی نظام سے چوکیدار اور کلرک پیدا کیے جارہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں اپنی میزبانی میں ہونے والی تحفظ ختم نبوت ، ناموس اہلیتؓ اور عظمت صحابہؓ ”علماءو مشائخ کانفرنس“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ ملک پر عالمی مالیاتی اداروں کی حکومت ہے ۔ پی پی ، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی پر راضی ہیں اور غلامی کی یہی زنجیریں وہ قوم کو پہنانا چاہتے ہیں ۔

سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے ایف اے ٹی ایف کے کہنے پر بارہ قوانین بنائے یہ قوانین بنانے میں دونوں سابقہ حکمران جماعتوں نے پی ٹی آئی کا ساتھ دیا،حکومت جہلا کا کام نہیں بلکہ عاشقان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، علمائے کرام اور مشائخ عظام کا فرض ہے،مشائخ عظام اور علمائے کرام بہت بڑی قوت ہیں، خانقاہی نظام سے لاکھوں لوگ عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں ۔

یہ لوگ ظلم و جبر کے نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں تو کوئی طاقت ان کا راستہ نہیں روک سکتی ۔ ہم نے فرےاد یا سینہ کوبی نہیں کرنی بلکہ قوم کی رہنمائی کرتے ہوئے اسلامی و فلاحی پاکستان کی منزل کو حاصل کرناہے ۔ علمائے کرام و مشائخ عظام قوم کی قیادت کریں ۔ علماءو مشائخ کی قیادت میں ربیع الاول میں نظام مصطفی کے نفاذ کی تحریک شروع کریں گے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اس وقت امت مسلمہ بے شمار مسائل میں گھری ہوئی ہے اور عالم اسلام کے وسائل پر دشمن کا قبضہ ہے، پاکستان ،جس نے عالم اسلام کی قیادت کرنا تھی ، اس پر مسلط جاگیر دار اور سرمایہ دار نظریہ پاکستان سے بہت دور چلے گئے ہیں ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ لاکھوں لوگوں نے قیام پاکستان کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ اس لیے پیش نہیں کیا تھاکہ ملک چند ظالم جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے ہاتھوں یرغمال بنارہے، اقتدار پر مسلط دین بے زار لوگ جنہیں حلال و حرام کی تمیز ہے نہ سورہ فاتحہ تک درست پڑھ سکتے ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ یہاں قرآن و سنت کی حکمرانی ہو، 74 سال میں یہاں ایک دن کے لیے بھی اسلامی نظام کو آزمایا نہیں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ آج ملک کے بائیس کروڑ وام انصاف کے لیے مارے مارے پھر رہے ہیں مگر انہیں عدالتوں اور اداروں سے انصاف نہیں ملتا، یہاں چار سو انسانوں کا قاتل بچ جاتاہے ،دن دہاڑے پکڑی گئی شراب کی بوتلیں شہد بن جاتاہے ، اڑھائی سو انسانوں کو زندہ جلانے والے آزاد پھرتے ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ  والدین کو بچوں اور بچوں کو والدین کے سامنے قتل کر دیا جاتاہے ۔ عدالتوں کا دروازہ سونے کی چابی سے کھلتاہے ،سود نے پوری معیشت کو تباہ کردیا ہے، جس ملک کے بجٹ میں ترقیاتی کاموں کے لیے آٹھ سو ارب اور قرضوں کے سود کی ادائیگی کے لیے 29 سو ارب رکھے جائیں ، وہاں معیشت کیسے سنبھل سکتی ہے ،سود سے توبہ کر لی جائے تو معیشت بہتر ہوسکتی ہے ۔

سراج الحق نے کہا کہ علماءومشائخ کو آگے بڑھ کر عاشقان رسول اور غلامان مصطفی کو متحد اور ملک میں نظام مصطفی کے نفاذ کے لیے جدوجہد کو تیز کرناہے، اگر ملک میں نظام مصطفی نہیں تو عشق و محبت اور غلامی کے دعوے محض دعوے ہی رہیں گے۔