سیلابی صورتحال، ہلاکتوں میں اضافہ ،آج سے مزید بارش

353
کراچی میںبارش کے دوسرے روز بھی پانی کی نکاسی نہ ہوسکی جس کے باعث عوام کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہے ،پانی میں ڈوبے ہوئے شہر کے مختلف علاقوں کے مناظر

کراچی/حیدرآباد/کوئٹہ/لاہور/پشاور (اسٹاف رپورٹر+نمائندگان جسارت ) پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی مرکزکراچی میں جمعرات کو ہونے والی طوفانی بارش تو تھم گئی لیکن عوام کی مشکلات تاحال ختم نہ ہوسکیں ۔ شہر کے متعدد علاقے اب بھی زیر آب ہیں ۔اگلے روز بھی بیشتر علاقوں سے پانی نہیں نکالا جا سکاجبکہ مزید13 افرادلاشیں برآمد ہوئی ہیں ۔شارع فیصل پر اسٹار گیٹ سے ائر پورٹ جانے والے راستے پر پانی جمع ہے جب کہ جناح اسپتال پل کے نیچے پانی موجود ہے، گورنر ہاؤس روڈ، آرٹس کونسل روڈ، اولڈ سٹی ایریا، نیپا، یونی ورسٹی روڈ، صفورا چورنگی، ریس کورس، سرجانی ٹاؤن، ناگن چورنگی، سہراب گوٹھ، ایم اے جناح روڈ، صدر، کھارادر اور ڈیفنس کے علاقوں میں بھی برساتی پانی اب بھی سڑکوں اور گلیوں میں موجود ہے۔ گلستان جوہر میں بھی رہائشی کالونی میں پانی آنے سے مکین محصور ہو کر رہ گئے۔مکینوں کے مطابق گلستان جوہر بلاک 5 میں نالہ اوور فلو ہونے سے پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ اسٹاف کالونی میں بھی پانی داخل ہو گیاہے۔علاقہ مکینوں نے کے ایم سی اور ریسکیو اداروں کو صورتحال سے آگاہ کرکے مدد کا مطالبہ کیا۔علاوہ ازیںمنگھو پیر جمعہ گوٹھ میں پانی داخل ہونے سے مدرسے کے طلبہ پھنس گئے جنہیں بعد ازاں بوٹس کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیاگیا۔شہر کے کئی علاقوں میں 48گھنٹے بعد بھی بجلی بحال نہیں کی جاسکی ہے۔ڈیفنس، صدر، رتن تلاو، لانڈھی، اورنگی ، کورنگی، ملیر، گلشن جمال، پی ای سی ایچ ایس، گارڈن، لائنز ایریا ، گلشن اقبال، گلستان جوہر ،شاہ فیصل کالونی اور بن قاسم، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، نیو کراچی، نارتھ کراچی، سمیت مختلف علاقے بجلی کی طویل بندش سے متاثر ہیں۔علاوہ ازیں قیوم آباد میں 18 سالہ چندا رمضان کا کرنٹ لگنے سے انتقال ہوا ،اس کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔ڈیفنس کے علاقے میں ایک شخص کرنٹ لگنے سے جان کی بازی ہار گیا۔30 سالہ سیکورٹی گارڈ جاوید کی لاش ڈیفنس فیز فور مکان نمبر 10عباسی اسٹریٹ کے ایک گھر سے برآمد ہوئی جسے جناح اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹر سیمی جمالی نے گارڈ کے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔ کلفٹن دو تلوار کے قریب ڈوب کر 14 سالہ ارشد ولد قدیر جاں بحق ہوگیا جس کی لاش جناح ا سپتال پہنچائی گئی ۔گزری پنجاب چورنگی انڈر بائے پاس میں ڈوب کر ایک شخص جا ں بحق ہوگیا ،اس کی شناخت ریاض کے نام سے ہوئی۔سول لائن پولو گراؤنڈ میں نہاتے ہوئے خلیل نامی بچہ پانی میں ڈوب کر جاںبحق ہوا۔ ہجرت کالونی کا رہائشی نوجوان خلیل اللہ پولو گراؤنڈ میں ڈوب کر ہلاک ہوا اور اس کی لاش بھی جناح اسپتال لائی گئی۔ ہاکس بے میں فٹبال چوک کے قریب ندی سے نامعلوم شخص کی لاش نکال کر ڈاکٹر روتھ فاؤ سول اسپتال منتقل کی گئی۔ نیو ناظم آباد ہاؤسنگ سوسائٹی میں برساتی پانی میں پھنسے 300 خاندانوں کو تین ٹیموں نے کشتیوں کے ذریعے ریسکیو کرکے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا جبکہ نارتھ ناظم آباد بلاک ایل کے نالے سے نامعلوم شخص کی لاش نکالی گئی جسے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا۔ کورنگی کراسنگ ندی سے بھی ایک نامعلوم نوجوان کی تیرتی لاش نکالی گئی جسے اسپتال منتقل کیا گیا۔منظور کالونی ندی میں 2 افراد ڈوبنے کی اطلاح پر چھیپا کے بحری رضاکاروں نے ایک لڑکے کی لاش نکال لی، جس کی شناخت 21 سالہ تیمور ولد یعقوب کے نام سے ہوئی متوفی کی لاش کو جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا ۔اسی طرح جمعرات کو لیاقت آباد کے نالے میں ایک نوجوان ڈوب گیا جس کی لاش جمعہ کو نکالی جاسکی۔سچل تھانے کی حدود سپر ہائی وے نزد پنجاب بسوں کے اڈے کے قریب 55سالہ محمد حسین ولد عبدالما لک نامی شخص کی لاش ملی تاہم فوری طور پر موت کی وجہ معلو م نہ ہوسکی ، لاش کو عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا متوفی کی لاش کو ضابطہ کی کارروائی کے بعد سر د خانے منتقل کر دیا گیا ۔ گلستان جوہر تھانے کی حدود مون گارڈن ریلوے سوسائٹی برساتی نالے سے 20نو جوان کی ڈوبی ہوئی لاش ملی تاہم متوفی کی شناخت نہ ہوسکی ، متوفی کی لاش کو ضابطہ کی کارروائی کے بعد سردخانے منتقل کر دیا گیا،شارع فیصل لال فلیٹ کے قریب ندی کے نیچے سے ایک دن پرانی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی ۔لاش کو چھیپا ایمبولینس کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کیا گیا ،لاش کی شناخت تاحال نہ ہوسکی، متوفی کی عمر20سال بتائی جارہی ہے ، علاوہ ازیں پیر آباد بنارس پٹھان کالونی میں فائرنگ سے 35سالہ شاہد گل ولدحمید گل زخمی ہوگیا ۔مزید برآں کراچی میں شدید بارشوں کے بعد مواصلاتی نظام بھی درہم برہم ہوگیا اور مختلف علاقوں میں موبائل ٹاورز کو بجلی کی سپلائی 24 گھنٹوں سے معطل ہے۔ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے شہریوں کو ایک دوسرے سے رابطے میں مشکلات کا سامنا رہا جبکہ لازمی خدمات کے دفاتر کو فیلڈ اسٹاف سے رابطے میں شدید مشکلات پیش آئیں۔حالیہ بارشوں سے موبائل فون کمپنیز کے انفرااسٹرکچرکو بھی نقصان پہنچا ہے اور موبائل فون کے بعد پی ٹی سی ایل پر بھی رابطہ ممکن نہیں رہا۔مختلف علاقوں میں پی ٹی سی ایل کی لینڈ لائن سروسز بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔اس کے علاوہ 8 محرم الحرام کی مناسبت سے نکالے جانے والے جلوس کی وجہ سے بھی مختلف علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل رہی جو رات 8 بجے کے بعد بحال ہونا شروع ہوئی۔بارش سے پریشان لوگوں کوموبائل فون سروس کی بندش سے دہری اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔حیدر آباد سمیت سندھ کے دیگر شہروں میں بارش کے پانی کی نکاسی جاری ہے، دادو میں سیلاب کے بعد رابطہ سڑکوں پر آمد و رفت معطل اور صورتحال اب تک معمول پر نہیں آ سکی ہے۔نواب شاہ میں نہروں میں شگاف پڑنے سے فصلیں زیرآب آ گئیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق (آج) ہفتہ سے پیر کے دوران کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین، شہید بینظیرآباد، دادو، تھرپارکر، نگرپارکر، میرپورخاص، اسلام کوٹ، عمر کوٹ، سانگھڑ، سکھر اور لاڑکانہ میں تیز ہوائوں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ اتوار اور پیر کو لسبیلہ، خضدار، آواران، بارکھان، ژوب، موسیٰ خیل، لورالائی، کوہلو اور سبی میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کی توقع ہے۔ اس دوران بہاولپور، رحیم یار خان، خانپور، راجن پور، ڈی جی خان، ملتان، خانیوال اور ساہیوال میں بھی موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے ترجمان کے مطابق کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، میرپور خاص اور بدین میں اتوار اور پیر کو موسلادھار بارش کے باعث مزید اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ اس دوران سبی، قلات، خضدار، لسبیلہ اور ڈیرہ غازی خان کے ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ادھر بلوچستان میں شدید بارش اورسیلاب کی تباہ کاری جاری ہے،حب خضدار اور دیگر علاقوں میں دیوار اور بجلی گرنے سے 2 افراد جاں بحق اور بچوں سمیت 5ا زخمی ہوگئے۔قلات ،ڈیرہ بگٹی، بارکھان ، ڈھاڈر اور دیگر علاقوں میں کئی کچے مکانات مہندم ہوگئے۔ دریائے ناڑی اور دریائے لہڑی میں درمیانے درجے کے سیلاب کے باعث ملحقہ علاقوں کے شہریوں کی محفوظ مقامات پر منتقلی شروع کردی گئی۔ حب ڈیم میں پانی انتہائی سطح پر پہنچنے کے بعد اسپیل ویز سے اخراج کیا جارہا ہے۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر بلوچستان کے ڈیموں میں پانی سطح بلند ترین ہوچکی ہے حب ڈیم کے سپل وے سے نواحی علاقے میں سیلاب کے خدشے کے پیش نظر امدادی ٹیمیں کو پہنچا دیا گیا ہے۔ضلع بولان میں بارشوں کے باعث آنے والے ریلے سے بی بی نانی پل دوبارہ ٹوٹ گیا ، جس کے باعث کئی گھنٹوں تک ٹریفک معطل رہا ، این ایچ اے کے عملے نے پل کی مرمت کرکے ہلکی ٹریفک بحال کردی۔لیاقت شاہوانی کے مطابق صوبے کی 2سڑکیں اور 2 پل متاثر ہوئے ہیں۔بی بی پل اور مچھ پل سفر کے لیے بند ہیں۔ صوبے میں املاک کے نقصانات کا اندازے لگانے کے لیے سروے جلد ہوگا۔آبی ریلے کے باعث ٹوٹنے والے مچھ پل اور گیس پائپ لائن کی مرمت نہ ہوسکی۔سوات اور کوہستان میں آبی ریلوں میںایک ہی خاندان کے 7افراد سمیت 17افراد بہہ گئے ہیں جن میں سے 9 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں۔ڈپٹی کمشنر سوات ثاقب رضا اسلم کے مطابق مدین میں شاہ گرام اور تیرات نالے میں طغیانی سے کئی مکانات بہہ گئے ، نالوں میں طغیانی کے باعث 40 مکانات اور رابطہ پلوں سمیت دیگر املاک کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ادھر چلاس میں شاہراہ قراقرم پر تتہ پانی سے لال پڑی کے درمیان لینڈ سلائیڈنگ سے کئی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔لاہور میں گزشتہ صبح سویرے ہونے والی موسلا دھار بارش کے باعث شہر کے دو مختلف مقامات پر چھتیں گرنے کے واقعات میں ملبے تلے دب کر4افراد جاں بحق جبکہ ایک بچے سمیت 2 خواتین شدید زخمی ہو گئیں۔