بھارت کی ایل او سی پر فائرنگ ، شہری زخمی،متعددمکانات تباہ،پاکستان کا احتجاج

161

تتہ پانی‘اسلام آباد(آن لائن+اے پی پی) بھارتی فوج کی ایل او سی پر فائرنگ سے 3 افراد زخمی ‘ پاکستان کا احتجاج۔ کنٹروللائن پر تتہ پانی درہ شیرخان سیکٹرز میں بھارتی فوج نے جمعرات کی صبح اچانک فائرنگ وگولہ باری شروع کردی اوردرہ شیرخان،برموچ کے سویلین آبادی کے علاقوں کو براہ راست نشانہ بنایا،ہیوی گنوں کا بھی استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں درہ شیرخان کا رہائشی شخص محمد یاسین ولد فقرو خان گولی لگنے سے زخمی ہوگیا جسے طبی امداد کے لیے تتہ پانی لایا گیاجبکہ گولہ باری سے عبدالرشید ولد محمد لطیف ساکنہ برموچ، محمد اسد ولد منشی خان ساکنہ سہڑہ سمیت متعدد افراد کے مویشی ہلاک وزخمی ہوئے جبکہ آفتاب احمد ولد امان علی خان ساکنہ درہ شیرخان سمیت متعدد افراد کے رہائشی مکانات متاثر ہوئے،فائرنگ وگولہ باری کے باعث عوام گھروں میں محصور ہو کررہ گئے اور عوام میں خوف وہراس پیدا ہوگیا،پاک فوج نے بھی بھرپور جوابی کارروائی کی جس سے دشمن کی گنیں خاموش ہوگئیں۔علاوہ ازیں بھارتی سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے 8 ستمبر کو قابض بھارتی افواج کی جانب سے کنٹرول لائن(ایل اوسی) کے بیدوری سیکٹر میں جنگ بندی کی بلااشتعال خلاف ورزیوں پر شدید احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں3 بیگناہ شہری شدید زخمی ہو گئے۔ جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاجی مراسلہ ان کے حوالے کیا اور کہا کہ قابض بھارتی افواج ایل او سی اور ورکنگ بائونڈری کی مسلسل خلاف ورزیاں کرتے ہوئے آرٹلری، بھاری اور خودکار ہتھیاروں کے ذریعے عام شہری آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ بھارتی سفارتکار کو بتایا گیا کہ شہری آبادیوں کو دانستہ نشانہ بنانا انتہائی قابل افسوس، انسانی عظمت و وقار، عالمی انسانی حقوق اور بین الاقوامی انسانی قوانین کے صریحاً منافی ہے، بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی ان خلاف ورزیوں سے علاقائی امن و سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس کا نتیجہ اسٹرٹیجک غلطی کی صورت نکل سکتا ہے،بھارت نے رواں برس کے دوران 2199 مرتبہ بلا اشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں،جس میں 17 بیگناہ شہر ی شہید اور 171 زخمی ہوئے ہیں۔بھارتی سفارتکار کو آگاہ کیا گیا کہ ایل او سی پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور مظالم سے عالمی توجہ ہٹا نہیں سکتا۔ بھارت پر زوردیا گیا کہ وہ 2003ء کے جنگ بندی معاہدے کی پاسداری اور اب تک کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرائے، ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر امن برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق بھارت اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین (یواین ایم او جی آئی پی) کو اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔