پاکستان میں 55فیصد اسپتال نجی شعبے کی ملکیت ہے، ماہرین

361

پاکستان میں 55 فیصد سے زائد اسپتال اور صحت کی سہولیات نجی شعبے کی ملکیت ہیں جو کہ عوام کو صحت کی معیاری سہولیات فراہم کرنے کے بجائے کمرشل بنیادوں پر چلائے جارہے ہیں، ملک میں سرکاری اسپتالوں کی تعداد28سے 30 فیصد جبکہ رفاہی اداروں کے ملکیتی اداروں کی تعداد 10 سے 12 فیصد ہے، پاکستان کے ہیلتھ سسٹم میں نجی شعبہ پیسے بٹورنے جبکہ سرکاری اور رفاہی اداروں کے اسپتال مریضوں کے کئی گنا زیادہ بوجھ کی وجہ سے سے صحت کی معیاری سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں، پاکستان میں نجی شعبے میں چلائے جانے والے اسپتالوں کو کو اپنی سمت اور رویہ درست کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مریضوں کو معیاری علاج کے ساتھ ساتھ بیماریوں سے بچاؤ کے متعلق آگاہی بھی فراہم کی جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار معروف ماہر صحت اور پبلک ہیلتھ ایکسپرٹ ڈاکٹر بابر سعید خان نے کراچی میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ڈاکٹر بابر سعید خان، جنہوں نے حال ہی میں نجی شعبے میں قائم ہونے والے عہد میڈیکل سینٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کا عہدہ سنبھالا ہے، کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو متعدد اور غیر متعدی بیماریوں سے بچایا جا سکے جبکہ علاج معالجے کے ساتھ ساتھ ساتھ مریضوں اور عوام الناس میں آگاہی پھیلانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بیماریوں سے بچاؤ ممکن ہو سکے، ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں صحت کے تینوں شعبوں میں قائم اسپتال اور ادارے عوام کو صحت کی مکمل سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں اور ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگوں میں بیماریوں کے متعلق شعور اور آگاہی پیدا کی جائے تاکہ بیماریوں سے بچاؤ کے ذریعے نجی و سرکاری اور نجی اسپتالوں سے بوجھ کم کیا جا سکے۔

ڈاکٹر بابر سعید خان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے سے نجی شعبہ جوکہ بڑے اسپتالوں، اسپیشلسٹ کلینکس، جنرل پریکٹشنرز اور اتائیوں پر مشتمل ہے، صرف اور صرف کمرشل بنیادوں پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد صرف اور صرف کاروبار کرنا اور زیادہ سے زیادہ پیسے کمانا ہے۔

دوسری جانب سرکاری اسپتال مریضوں کے بوجھ تلے دب کر عوام کو صحت کی معیاری سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہیں جبکہ رفاہی اداروں کی جانب سے چلنے والے اسپتال وسائل کی عدم دست یابی کی وجہ سے لوگوں کو صحت کی مکمل سہولیات فراہم نہیں کر پا رہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے حالات میں عہد میڈیکل سینٹر پاکستان میں صحت کے شعبے میں ایک انقلابی اضافہ ہے جہاں پر مریضوں کو کلائنٹ نہیں بلکہ انسان اور مریض سمجھا جائے گا اور انہیں غیر ضروری ادویات، ٹیسٹ اور دیگر  اسکریننگز کے ذریعے لوٹنے کے بجائے صحت صحت کی معیاری سہولیات اور بیماریوں سے لڑنے اور بچنے کے لیے آگاہی فراہم کی جائے گی۔

ڈاکٹر بابر خان کا مزید کہنا تھا کہ عہد میڈیکل سنٹر  نے پاکستان کا پہلا ورچوئل ہیلتھ سسٹم بھی متعارف کرایا ہے جوکہ مریضوں کو ان کے گھروں پر تربیت یافتہ نرسوں اور طبی عملے کے ذریعے علاج معالجے کی سہولت فراہم کرتا ہے اور موجودہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران سینکڑوں مریضوں کو ان کے گھروں پر معیاری علاج معالجہ فراہم کرکے ان کی جان بچائی گئی۔