نواز شریف کی تمام درخواستیں مسترد، عدالت کا گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم

215

اسلام آباد: ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں حاضری سے استثنیٰ اور ضمانت کی درخؤاستیں مسترد کردی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف  ضمانت اور ریلیف کا حق نہیں رکھتے انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں 2 رکنی خصوصی بنچ ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں نوازشریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی جس میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کردی اور 22 ستمبر کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے نواز شریف کو مفرور قرار دینے کی کارروائی شروع کردی۔

قبل ازیں نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست دی ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی نیب کی نواز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست التوا میں رکھ رہے ہیں، پہلے خواجہ صاحب کے دلائل سن لیں پھر نیب کی درخواست سنیں گے، ابھی تو ہم نے طے کرنا ہے کہ کیا نواز شریف کی درخواست سنی بھی جا سکتی ہے یا نہیں؟ ۔

 نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سرینڈرکیے بغیر درخواست سنے جانے کے حق میں دلائل دیئے، انہوں نےپرویز مشرف کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اثاثوں کی چھان بین کے کیس میں پرویز مشرف کے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دی گئی، لہذا غیر معمولی حالات میں ملز کی بجائے اس کے وکیل کو پیش ہونے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔

خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو مفرور اور اشتہاری  قرار دیا ہوا تھا، اس کے باوجود سپریم کورٹ نے جنرل پرویز مشرف کے وکیل کو سنا، ملزم کے پیش نہ ہونے کو جواز بنا کر ٹرائل کو روکا نہیں جا سکتا، نواز شریف فی الحال عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ یہ بتائیں نوازشریف اس عدالت کے سامنے کیسے سرنڈر نہیں ہو سکتے؟ خواجہ حارث نے 5 منٹ مانگے اور کہا کہ ان کے موکل لندن میں علاج کرا رہے ہیں، ڈاکٹروں نے ان کے سفر کرنے پر پابندی عائد کی ہے، وہ جیسے ہی صحتیاب ہوں گے ملک واپس آ جائیں گے۔

انہوں نے عدالت میں میڈیکل رپورٹ پیش کی تو جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نواز شریف کو سرجری کا مشورہ دینے والا ڈاکٹر خود سرجن نہیں ہے،یہ رپورٹ ایک کنسلٹنٹ نے تیار کی ہے جو کسی اسپتال میں نہیں ہے، رپورٹ اسپتال کی بنائی ہوئی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی رپورٹ تو کوئی بھی تھرڈ پارٹی دے سکتی ہے، کیا یہ ڈاکٹر نوازشریف کی سرجری کریں گے؟ وقت کے ساتھ ساتھ اعضاء کمزور ہو جاتے ہیں، دل جوان تو نہیں ہو سکتا، وقت کے ساتھ چیزیں خراب ہوتی ہیں ٹھیک نہیں، اس عمر میں نواز شریف کی بیماری مینج ہوسکتی ہے ختم نہیں۔

بعد ازاں عدالت نے نوازشریف کی درخواتیں خارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔