آذربائیجان کے علاقے ناگورنوکاراباغ میں دو روز سے جاری جھڑپوں کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔
آذربائیجان کے علاقے ناگورنوکاراباغ میں دو روز سے جاری جھڑپوں کے بعد جرمنی اور فرانس کی درخواست پر اقوام متحدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپوٹ کے مطابق کاراباغ کے پہاڑوں میں آرمینیائی اور آذری دستوں کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں اب تک 90 کے قریب ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں جبکہ 200 سے زائد افراد زخمی ہیں جن میں عام شہری بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ آذربائیجان کی فوج نے آرمینیائی فوج کو بھاری جنگی نقصان پہنچایا ہے جبکہ دیگر علاقوں پر قبضہ بھی کرلیا ۔
واضح رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا دونوں سابق سوویت ریاستیں ہیں، آذربائیجان مسلم اکثریتی آبادی والا ملک ہے جبکہ آرمینیا کی آبادی میں اکثریت مسیحی لوگوں کی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان اور ترکی کی جانب سے آذربائیجان کو مکمل حمایت حاصل ہے۔
ناگورنوکاراباغ، آرمینیائی فوج کو آذربائیجان کے ہاتھوں بھاری نقصان
باکو: آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جنگ میں آذربائیجان کی فوج نے آرمینیائی افواج کو جوابی حملوں میں بھاری نقصان پہنچا دیا۔
گزشتہ ہفتے آرمینیا نے آذربائیجان پر حملہ کیا جس کے جواب میں آذربائیجان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے آرمینیا کے چار ٹی 72 اے ٹینک تباہ کردئیے جبکہ ایک ناکارہ ہوگیا۔
غیرملکی میڈیا کےمطابق دونوں ممالک نےمتنازعہ علاقے ناگورنوکاراباغ کے علاقے میں ایک دوسرے کے خلاف جوابی کارروائی کی جس میں آرمینیا کو شدید نقصان پہنچا ۔
رپورٹ کے مطابق آرمینیائی افواج کے اب تک کئی ٹینک تباہ ہوچکے ہیں جبکہ کئی لاپتہ ہیں،اسی طرح بکترر بند گاڑیاں ، زمین سےفضا میں حملہ کرنے والا میزائل سسٹم، فوج کی نقل و حرکتکیلیے استعمال ہونے والے ٹرک، ٹرانس لوڈر سمیت دیگر تباہ ہوچکے ہیں یا لاپتہ ہیں ۔
دوسری جانب آذربائیجان کی فوج نے آرمینیا کی ایک فوجی چھاؤنی اور اسلحے کے گودام کو بھی تباہ کردیا ہے۔
آرمینیا اور آذربائیجان میں شدید جھڑپیں، 24 افراد ہلاک
وسط ایشیائی مسلم اکثریتی ملک آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین شديد مسلح جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے اب تک 24 افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان متنازعہ علاقے ناگورنو کاراباخ میں جھڑپوں کا آغاز ہوا۔
غیر ملکی میڈیا کے دونوں ممالک نے درمیان متنازعہ علاقے ایک دوسرے پر جھڑپیں شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے، آرمینیا نے دعوی کیا ہے کہ آذربائیجان کی فورسز نے متنازعہ علاقے میں سرجیکل اسٹرائیک کی اور گولہ باری کی جبکہ آذربائیجان کاکہنا ہے کہ آرمینیائی فوج کی جانب سے پہلے شیلنگ کی گئی جس پر آذربائیجان نے جوابی کارروائی کی ۔
دونوں جنگی فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کررہی ہیں، آذربائیجان نے متنازعہ علاقے کے 6 دیہاتوں پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ آرمینیان نے آذربائیجان کے 3 ٹینک اور 2 ہیلی کاپٹر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
دوسری جانب آرمینیا نے جنگی صورتحال کے پیش نظر ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے فقج کو متحرک کردیا ہے جبکہ آذربائیجان کا کہنا ہے کہ ہماری فوج متحرک ہے۔
دیگر ممالک کا موقف
یورپی یونین کے رکن ممالک اور روس نے تازہ جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک پر فوری جنگ بندی کیلیے زور ديا ہے، ان کا کہنا ہے کہ فريقين کشيدگی ميں کمی اور حالات میں بہتری کے ليے حملے بند اور بات چيت کے ذريعے مسائل حل کريں۔
یاد رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کھل کر آذربائیجان کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے ۔
واضح رہے کہ 1988 میں ناگورنو کاراباخ میں آرمینیائی فوج نے حملہ کرکے مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جس کے بعددو ریاستوں کا وجود عمل میں آیا تھا تاہم پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہیں کیا۔