متحدہ عرب امارات کی شہریت کے قوانین میں ترامیم

364

حال ہی میں اسرائیل سے اپنے تعلقات کو استوار کرنے والی عرب ریاست متحدہ عرب امارات نے اپنے ملک میں شہریت کے قوانین میں ترمیم کردی۔

وزارت انصاف کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یواے ای میں شہریت کے قوانین میں مجوزہ ترامیم کی کی گئی ہیں  جس سے اب سرمایہ کاروں ، کاروباری شخصیات ، پیشہ ور حضرات اور خصوصی ٹیلنٹ کے حامل افراد کو شہریت دی جاسکے گی۔

امارات کے شہریت قانون میں دو ترامیم بھی کی گئی ہیں، ان کے تحت امارات کا پاسپورٹ جاری کیا جائے گا، دوسری ترمیم کے تحت پاسپورٹ کو صرف طے شدہ قانونی مقاصد کے لیے جاری کیا جائے گا،غیر قانونی استعمال کی صورت میں اس کو ضبط کر لیا جائے گا۔

قانون میں ترمیم کے بعد ان درج ذیل شرائط پورا کرنے والے غیرملکیوں کو یو اے ای کی شہریت مل گی:

یواے ای کی شہریت کے حصول کیلیے  ان غیرملکیوں کو اپنی اصل شہریت یا کسی دوسرے ملک کی قومیت سے دستبردار ہونا ہوگا۔

وہ ملک میں قانونی طور اور مسلسل اقامت گزارہوں،عربی زبان بولنے میں مہارت رکھتے ہوں، وہ روزگار کے قانونی ذرائع کے حامل ہوں، تعلیمی اہلیت کے حامل ہوں، اچھے اخلاق وکردار کے حامل ہوں۔

شہریت کے درخواست گزار مرد/عورت کو کسی جرم میں سزایافتہ نہیں ہوناچاہیے، انھیں سکیورٹی سے منظوری لینا ہوگی، انھیں ریاست سے وفاداری کا حلف اٹھانا ہوگا۔

شہریت ایکٹ میں ایک ترمیم کے تحت اگر کوئی غیرملکی عورت کسی اماراتی شہری سے شادی کرتی ہے تو اس کو اس قانون کی شق (5) سے مستثنیٰ قرار دیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ یو اے ای کی کابینہ نےمئی 2018ء میں ایک ترمیمی قانون کی منظوری دی تھی،اس کے تحت پیشہ ور غیرملکیوں اور سرمایہ کاروں کو 10 سال کی طویل مدت کے لیے ‘سنہری اقامتی’ ویزے جاری کیے جاسکتے ہیں۔

یاد رہے کہ ستمبر میں دبئی حکومت نے ‘ریٹائر ان دبئی’کے نام سے ایک نئے پروگرام کا اعلان کیا تھا۔اس کے تحت 55 سال یا اس سے زیادہ عمر کے حامل تارکین وطن کو ریٹائرمنٹ کے ویزے کے اجرا کیلیے درخواست دینے کی پیش کش کی گئی تھی تاکہ یو اے ای کو ریٹائرمنٹ لینے والے ضعیف العمرافراد کا مسکن بنایا جاسکے۔