کرونا ویکسین سے متعلق امریکا سے بری خبر آگئی

397

نیویارک: ایک ایسے وقت میں جب دنیا کرونا کی دوسری لہر کی لپیٹ میں آرہی ہے، کرونا ویکسین بنانے کی کوششوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے، اور امریکہ میں تیارکی گئی ویکسین کے ٹرائل آخری مرحلے میں تھے کہ اس کے مضر صحت اثرات سامنے آنے پر اس کا ٹرائل بند کردیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق انسانیت کو کرونا سے بچانے کی کوششوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے، اور امریکہ میں تیار کی گئی کرونا ویکسین کا ری ایکشن سامنے آنے پر اس کی آزمائش روک دی گئی ہے، ویکسین  کے ٹرائل آخری مرحلے میں تھے۔ معروف امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن نے یہ ویکسین تیار کی تھی، اور طبی ماہرین کی نگرانی میں اس کا رضاکاروں پرٹرائل جاری تھا، تاہم ویکسین لینے والے رضاکاروں میں سائیڈ ایفیکٹ سامنے آنے پر ٹرائل کو روک دیا گیا۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق جانسن اینڈ جانسن  نے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا ہے کہ ایک رضاکار میں غیر واضح بیماری کے باعث کورونا ویکسین کی آزمائش فی الحال روک دی گئی ہے،ویکسین کی60 ہزار  رضاکاروں پر جاری آزمائش کا یہ آخری مرحلہ تھا ۔

جانسن اینڈ جانسن کے مطابق سیفٹی مانیٹرنگ اور عالمی ماہرین طب پر مشتمل ٹیم کی سفارشات کے نتیجے میں کرونا ویکسین ٹرائل کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،اتنے بڑے پیمانے پر کی جانے والی آزمائش کے دوران نئی دوا کے سائیڈ ایفیکٹ سامنے آنا پریشان کن نہیں۔

امریکا میں کرونا کی 6 ویکسین پر مختلف کمپنیاں کام کررہی ہیں،جب کہ ٹرائل کے آخری مراحل میں پہنچنے والی یہ  چوتھی ویکسین ہے،جسے سائیڈ ایفیکٹ آنے پر روکنا پڑا ہے، اس سے قبل گزشتہ ماہ  برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرونا ویکسین کے بھی رضاکاروں پر غیر واضح مضر اثرات سامنے آنے پر ٹرائل  عارضی روکنا پڑا تھا  ۔