پچیس جلدوں پر مشتمل کلیات سرسید کی اشاعت کی تیاری زوروں پر

256

سرسید احمد خاں (۱۸۱۷۔۱۸۹۸ء) نے اپنی ۸۰ سالہ طویل زندگی میں تقریباً ۴۰ سے زائد تصنیفات و تالیفات اور ہزار سے زائد چھوٹے بڑے مقالات اپنی یادگار چھوڑے ہیں ۔ یہ کہنا ہے ڈاکٹر عطا خورشید کا، جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی مولانا آزاد لائبریری میںشعبہ مشرقیات کے انچارج ہیں ۔ اُنھوں نے اپنی گفتگو میں فرمایا کہ سرسید کی تقریباً تمام تصنیفات و تالیفات، سوائے ایک دو کے ، سرسید کی حیات میں ہی شائع ہوچکی تھیں ۔ اُن کے بیشتر مقالات اُن کے اپنے جاری کردہ ’’علی گڈھ انسٹی ٹیوٹ گزٹ‘‘ اور ’’تہذیب الاخلاق‘‘ میں پابندی سے شائع ہوا کرتے تھے ۔ سرسید کی حیات میں ہی مختلف لوگوں نے اُن کے مقالات جمع کرکے مجموعہ کی صورت میں شائع کرنا شروع کر دیے تھے جن میں سرفہرست لاہور کے فضل الدین ککّے زئی اور محمد امام الدین گجراتی تھے جنھوں نے بالترتیب ۱۸۹۵ء اور ۱۸۹۸ء میں لاہور سے ہی اپنے مجموعے شائع کیے ۔ ۱۸۹۵ء سے شروع ہونے والا یہ اشاعتی سلسلہ آج تک جاری ہے اور اب تک مقالاتِ سرسید کےتقریباً ۳۰ مجموعے شائع ہوچکے ہیں ، جن میں شیخ محمد اسمعیل پانی پتی کا مرتب کردہ ’’مقالاتِ سرسید‘‘ بھی شامل ہے جسے مجلس ترقی ادب، لاہور نے ۱۹۶۲ء سے ۱۹۶۵ء کے دوران ۱۶ جلدوں میں شائع کیا۔ اِن ۱۶ جلدوں میں تقریباً ۴۰۴ مقالات شامل ہیں۔
ڈاکٹر عطا خورشید نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ ۲۰۱۹ء میں سرسید پر اُن کی تیار کردہ ایک ببلیوگرافی ’’سرسید احمد خاں: وضاحتی موضوعاتی کتابیات‘‘ کے عنوان سےمنظر عام پر آئی ۔لوگ اب تک اسمعیل پانی پتی کے مرتبہ ۱۶ جلدی ’’مقالاتِ سرسید‘‘ کو ہی حرف آخر سمجھتے آئے تھے اور لوگوں کو یہ یقین تھا کہ سرسید نے صرف اسی قدر ہی لکھا ہے ۔ ڈاکٹر عطا خورشید نے اپنی مرتبہ کتابیات میں سرسید کی چھوٹی بڑی تقریباً ایک ہزار سے زائد تحریروں کی نشاندہی کی ۔ وہ اس فکر میں تھے کہ کسی طرح وہ تحریریں جو پانی پتی کے مرتبہ مجموعوں میں شامل نہیں ہیں ، چَھپ کر منظر عام پر آئیں تاکہ سرسید پر تحقیق کے نئے دَر وا ہوں ۔ اسی دوران اُن کی ملاقات سپریم کورٹ کے مشہور وکیل اور عالمی اردو ٹرسٹ کے چیئرمین اے رحمن سے ہوئی جو خود اس بات کے لیے کوشاں تھے کہ سرسید کی ساری تحریریںیکجا کر کلیات کی شکل میں شائع کی جائیں ۔
اے رحمن نے اپنی گفتگو میں فرمایا کہ اولڈ علیگیرین ہونے کے ناطے وہ سرسید پر کوئی علمی کام کرنا چاہتے تھے۔ اُن کے ذہن میں کلیات سرسید تیار کرنے کی خواہش تھی ۔۲۰۱۷ء میں جب عالمی طور پر سرسید کی دو صد سالہ تقریبات منائی جارہی تھیں،اس سلسلے میں دہلی کی علی گڑھ اولڈ بوائز ایسو سی ایشن کی طرف سے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ انجینیرنگ کے آڈیٹوریم میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں عالمی اردو ٹرسٹ، نئی دہلی کی طرف سے بحیثیت چیئرمین اے رحمن نے ’’کلیات سرسید‘‘ کی تیاری اور اشاعت کا اعلان کیا۔ لیکن یہ کام تن تنہا کرنے کا نہیں تھا لہذا وہ کسی فعال اور باصلاحیت معاون کی تلاش میں رہے اور یہ تلاش تین سال بعد اُس وقت پوری ہوئی جب اُن کی ملاقات ڈاکٹر عطا خورشید سے ہوئی اور جب اُن کی تیار کردہ ببلیوگرافی دیکھی تو اُنھیں اپنا خواب شرمندہ تعبیر ہوتا معلوم ہوا۔ اُنھوں نے فرمایا کہ اُسی وقت سے مواد کی فراہمی کا کام شروع کردیا اور صدی تقریبات کے حوالے سے یوم صدی تقریبات ۲۰۲۰ء میں اس کی رونمائی کو ضروری سمجھتے ہوئے اس کی جلد اول اور آخری جلد کی اشاعت کی گئی ہے ۔
اے رحمن نے اپنی گفتگو کے درمیان یہ بھی بتایا کہ اس کلیات میں سرسید کی فارسی و عربی تحریروں کو ان کے اردو ترجمے کے ساتھ شائع کیا جائے گا تاکہ غیر فارسی و عربی داں طبقہ بھی ان تحریروں سے مستفیض ہوسکے ۔ اس سے قبل کے مجموعوں میں ترجمے کا اہتمام نہیں کیا گیا تھا ۔ ترجمے کے لیے ماہر مترجمین کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔
ڈاکٹر عطا خورشید نے کلیات کا خاکہ کھینچتے ہوئے بتایا کہ یہ ۲۵ جلدوں پر مشتمل ہوگی اور سبھی جلدیں تقریباً ۶۰۰ سے زائد صفحات پر مشتمل ہوںگی ۔ اگر کوئی جلد اس سے زائد صفحات پر ہوئی تو اسے دو حصوں میں تقسیم کردیا جائے گا۔ فی الوقت پہلی اور آخری جلد شائع کی جارہی ہے ۔ احتراماً اور تبرکاً پہلی جلد میں سیرۃ النبی پر لکھے سرسید کے مقالات جمع کیے گئے ہیں جبکہ آخری جلد میں مذہبی موضوعات پر لکھے گئے تقریباً ۶۰ چھوٹے بڑے مقالات جمع کیے گئے ہیں جن میںنصف سے زائد ایسے مقالات ہیں جو اس سے قبل اور سرسید کے ذریعہ اشاعت کے بعد کہیں دیگر جگہ شائع نہیں ہوئے اور سرسید کی وفات کے بعد پہلی بار منظر عام پر آرہے ہیں ۔
’’کلیات سرسید ‘‘عالمی اردو ٹرسٹ، نئی دہلی کی طرف سے شائع ہو رہی ہے ۔اگلے ایک سال میں اس کی مکمل جلدیں چَھپ کر منظر عام پر آ جائیں گی جیسا کہ دونوں مرتبین حضرات نے بتایا۔ اس کی اشاعت کی خبر سے ملک اور بیرون ملک کے علمی حلقوں بالخصوص علیگ برادری میں ایک خوشی کی لہر پھیل گئی ہے ۔ سبھی لوگ ’’کلیات سرسید‘‘ کی زیارت کے لیےآنے والےصدی تقریبات کا ، جس کا انعقاد ۱۷ دسمبر ۲۰۲۰ء کو ہوگا،شدت سے انتظار کر رہے ہیں۔