متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین نام نہاد امن معاہدے کے بعد یواے ای کے شہری اب بغیر ویزا90 روز کے لیے اسرائیل میں قیام کرسکیں۔
متحدہ عرب امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ویزے سے استثناء کا فیصلہ دونوں ملکوں کے شہریوں مابین تجارت کے فروغ اور دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کی خواہش کا عکاس ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے یو اے ای سے پہلا مسافر طیارہ اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے بن گورین ہوائی اڈے پر اترا تھا۔ جس میں یواے ای کی فضائی کمپنی اتحادائیرویز کے عملے کے ارکان سوار تھے جبکہ طیارہ تل ابیب سے اسرائیلی سیاحوں کو یو اے ای سیروسیاحت کے لیے لایا تھا۔
یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان ہفتے میں 28 پروازیں چلانے کے لیے منگل کے روز ایک سمجھوتا طے پایا تھا۔ دونوں ملکوں نے دُہرے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے بھی ابتدائی سمجھوتے پر دستخط کیے تھے۔اس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کو فروغ دینا ہے۔
یو اے ای نے 13اگست کو اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے تاریخی امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور پھر اس کی روشنی میں 29 اگست کو ایک فرمان جاری کیا تھا ،اس کے تحت اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ سے متعلق یو اے ای کے قانون کو منسوخ کردیا ہے۔
اسرائیلی پارلیمان نے گزشتہ ہفتے یو اے ای کے ساتھ اس امن معاہدے کی توثیق کی تھی جبکہ یو اے ای کی وزارتی کونسل نے بھی 3روز پہلے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کی منظوری دی تھی۔
تیل سپلائی معاملہ،یو اے ای اسرائیل دوستی میں اندھا
اسرائیلی پائپ لائن کمپنی ای اے پی سی نے متحدہ عرب امارات کا تیل اپنی ایک پائپ لائن کے ذریعے یورپ پہنچانے کیلیے ابتدائی سمجھوتے پر دستخط کردیے۔
سمجھوتے کےمطابق یو اے ای کے تیل کو اسرائیل کی بحیرہ احمر کے کنارے واقع شہر ایلات کو بحرمتوسط کے کنارے واقع اسرائیلی بندرگاہ عسقلان کےدرمیان بچھی ہوئی پائپ لائن کے ذریعے یورپ منتقل کرے گا۔
اسرائیل کی سرکاری ملکیتی ای اے پی سی نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ اس نے اسرائیل اور امارات کی مشترکہ ملکیتی کمپنی میڈ۔ریڈ لینڈ بریج کے ساتھ ابو ظبی میں مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے ہیں۔ سمجھوتا امریکی وزیر خزانہ اسٹیون نوشین کی موجودگی میں طے پایا تھا۔البتہ اس کمپنی نے مالیاتی تفصیل جاری نہیں کی ہے۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ حتمی فیصلہ 70 سے 80 کروڑ ڈالر پر مشتمل ہوسکتا ہے، سمجھوتا ایک سال کے لیے ہوگا اور اسرائیلی کمپنی کی پائن لائن کے ذریعے 2021ء کے اوائل میں یورپ کو تیل کی ترسیل شروع کردے گی۔
اسرائیل سے معاہدہ: اماراتی کونسل کی منظوری