سارہ العنزی: ایمبولینس چلانے والی پہلی سعودی خاتون

158

ریاض: اردن کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے والی سارہ العنزی نے سعودی عرب میں ایمبولینس چلانے والی پہلی سعودی خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب میں سارہ العنزی نے مریضوں کو گھروں سے اسپتال پہنچانے اور انہیں علاج کی سہولتوں کی فراہمی  کے لیے ایمبولینس سروس شروع کر کے نئی تاریخ رقم کردی ہے اور  اردن میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن ترکی آل سعود نے انہیں اعزاز سے بھی نوازا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سارہ العنزی تین بر س یونیورسٹی کی بہترین طلبہ کی فہرست میں شامل رہیں ہیں اور پڑوسی اسلامی ملک اردن کی سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے  جبکہ سعودی عرب میں برسوں سے خواتین ہر شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں اور اس حوالے سے جو سب سے اہم قدم تھا وہ خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت کا ملنا تھا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سارہ کا  کہنا تھا کہ خاتون کی حیثیت سے ایمبولینس چلانے کا فیصلہ آسان نہیں تھا اور یہ فیصلہ کرنے میں کورونا وائرس سے معاشرے کو نجات دلانے کے جذبے نے مدد دی ہے اور سعودی شہریوں  کی جانب سے انھیں پذیرائی ملی ہے جس سے میری حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔

سارہ العنزی کا کہنا تھا کہ اس سے قبل سعودی عرب میں کبھی کسی نے خاتون کو ایمبولینس چلاتے ہوئے نہیں دیکھا تھا اور کورونا وبا کے زمانے میں جب کئی لوگوں نے مجھے ایمبولینس چلاتے ہوئے دیکھا تو حوصلہ افزائی کے لیے ٹیلیفونک رابطوں کا تانتا بندھ گیا تھا۔

واضح رہے سارہ العنزی نے بتایا کہ میں بھائی بہنوں میں سب سے چھوٹی ہوں ہیں اور اس لیے میرے گھر والوں نے میرا جذبہ دیکھ کر کام جاری رکھنے کے لیے غیر معمولی حوصلہ دیا تھا اور پھر خاندان کے تمام افراد شعبہ صحت سے وابستہ ہیں۔