اسرائیلی سیاحوں کو لے کر پہلی فلائٹ دبئی انٹرنیشنل ائیرپورٹ پہنچ گئی

176

یو اے ای اسلامی قوانین میں تبدیلیوں کے بعد تل ابیب سے اسرائیلی سیاحوں کولے کر آنے والی پہلی فلائٹ ایف  زیڈ- 8194 دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اترگئی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کےمطابق متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان قائم ہونے والے سفارتی تعلقات کے بعد پہلی مرتبہ اسرئیلی سیاحوں کی دبئی آمد ہوئی ہے، اسرائیلی سیاحوں کو دبئی لانے کے لیے فلائی دبئی کی خصوصی پرواز تل ابیب کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہ اتوار کی صبح اتری تھی۔

غیرملکی سائٹ کے مطابق اسرائیلی سیاحوں کا قیام صرف 3 گھنٹے پر مشتمل ہوگا۔

اسرائیل سے اڑان بھرکر دبئی پہنچنے والی فلائٹ نے سعودی عرب اورپرشین گلف کی فضاؤں میں پرواز کی اور اس کے بعد دبئی پہنچی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ اسرائیل اور یواے ای کی جانب سے مشترکہ طور اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں  اسرائیلی شہریوں کو بغیر ویزہ  90 روز تک قیام کی اجازت ہوگی۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے کسی بھی عرب ملک کے شہریوں کی دی جانے والی یہ اپنی نوعیت کی پہلی خصوصی اجازت ہے۔

دلچسپ امر ہے کہ اسرائیل کے مصر اور اردون کے ساتھ پرانے سفارتی تعلقات قائم ہیں لیکن ان کے شہریوں کو بھی یہ سہولت حاصل نہیں ہیں۔

اماراتی شہری ‘بغیر ویزہ’ 90 روز اسرائیل میں ٹھہر سکیں گے

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین نام نہاد امن معاہدے کے بعد یواے ای کے شہری اب بغیر ویزا90 روز کے لیے اسرائیل میں قیام کرسکیں۔

متحدہ عرب امارات کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ویزے سے استثناء کا فیصلہ دونوں ملکوں کے شہریوں مابین تجارت کے فروغ اور دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کی خواہش کا عکاس ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ہفتے یو اے ای سے پہلا مسافر طیارہ اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے بن گورین ہوائی اڈے پر اترا تھا۔ جس میں یواے ای کی فضائی کمپنی اتحادائیرویز کے عملے کے ارکان سوار تھے جبکہ طیارہ تل ابیب سے اسرائیلی سیاحوں کو یو اے ای سیروسیاحت کے لیے لایا تھا۔

یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان ہفتے میں 28 پروازیں چلانے کے لیے منگل کے روز ایک سمجھوتا طے پایا تھا۔ دونوں ملکوں نے دُہرے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے بھی ابتدائی سمجھوتے پر دستخط کیے تھے۔اس کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی  کو فروغ دینا ہے۔

یو اے ای نے 13اگست کو اسرائیل کے ساتھ معمول کے سفارتی تعلقات استوار کرنے کے لیے تاریخی امن معاہدے کا اعلان کیا تھا اور پھر اس کی روشنی میں 29 اگست کو ایک فرمان جاری کیا تھا ،اس کے تحت اسرائیل کے معاشی بائیکاٹ سے متعلق یو اے ای کے قانون کو منسوخ کردیا ہے۔

اسرائیلی پارلیمان نے گزشتہ ہفتے یو اے ای کے ساتھ اس امن معاہدے کی توثیق کی تھی جبکہ یو اے ای کی وزارتی کونسل نے بھی 3روز پہلے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کی منظوری دی تھی۔

دبئی: غیر شادی شدہ جوڑوں اور شراب نوشی سے متعلق نیا قانون منظور

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی حکومت نے غیر شادی شدہ جوڑوں اور شراب نوشی سے متعلق نیا قانون منظور کرلیا.

غیرملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات (یواےای) کی حکومت نے ایک نیا قانون منظور کیا جس کے تحت یو اے ای میں اب غیرشادی شدہ جوڑے کا ساتھ رہنا اور لوگوں کا شراب پینا اور خریدنا جرم تصور نہیں کیا جائے گا.

منظور کیے گئے قانون کے مطابق غیر شادی شدہ جوڑوں کو ایک ساتھ رہنے میں کسی قسم کی قانونی دشواری کا سامنا نہیں ہوگا، شراب پینے کے لیے عمر 21 سال ہونا ضروری ہے جبکہ اس سے قبل شراب پینے، بیچنے اور استعمال کے لیے لائسنس ہونا ضروری تھا.

یو اے ای میں رہنے والے غیر ملکی باشندوں کو طلاق اور وراثت سے متعلق اپنے اپنے ممالک کے قوانین پر عمل کرنے کی اجازت ہوگی.

نئے قانون کے تحت غیرت کے نام پر قتل اور اس جیسے دیگر اقدامات کو قابل سزا جرائم میں شمار کرلیا گیا ہے جبکہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی اور ان کو ہراساں کرنے پر مردوں کو سخت سزا دی جائے گی۔

اماراتی وزیرخارجہ فرانسیسی صدر کے بیان کے حمایتی بن گئے

متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے فرانسیسی صدر کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہےکہ ‘ مسلمان ان کی بیان کا غلط مطلب نکال رہے ہیں’۔ فرانسیسی صدر نے فرانس میں رہنے والے مسلمانوں کو فرانسیسی معاشرے میں ضم ہونےکی بات کی ہے۔

یو اے ای کے وزیرخارجہ  نے فرانسیسی صدر کے ترجمان بنتے ہوئے بتایا کہ ‘میکرون مغربی معاشرے میں مسلمانوں کو علیحدہ نہیں کرنا چاہتے، میکرون اپنے بیان میں بالکل سچے ہیں’۔

اماراتی وزیرخارجہ نے جرمن اخبار دائی ویلٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ صدر میکرون کا کہنا تھا کہ ‘مسلمانوں کو بہتر انداز میں مغربی معاشرے میں ضم ہونے کی ضرورت ہے تاکہ وہ ایک متوازی کمیونٹی کے طور پرسامنے آئیں اور انتہاپسندی اوراپنے لوگوں کی معاشرے سے کٹ کررہنے کی پالیسی کو ترک کریں’۔

انہوں نے اسلامی دنیا کے فرانسیسی صدر کے بیان کی مذمت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میکرون مسلمانوں کو علیحدہ کرنے کی کسی پالیسی پر بات نہیں کررہے تھے۔

متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں فرانسیسی صدر میکرون کے اسلام اور مسلمان مخالف بیانات کی مذمت کی جارہی ہے۔