چند لوگوں کی لاقانونیت اور آئین شکنی کا الزام پوری فوج کو نہیں دے سکتا، نواز شریف

102

سوات (صباح نیوز) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم میاںنواز شریف نے کراچی واقعے کی رپورٹ ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند آدمیوں کی لاقانونیت اور آئین شکنی کا الزام پوری فوج کو نہیں دے سکتا‘ انہوں نے پاکستان کو تباہی کے گڑھے میں کیوں پھینکا‘ صرف نواز شریف سے عداوت کی بنیاد پر جس طرح اس ملک کے ساتھ زیادتی کی گئی اس کا جواب کون دے گا‘ پھر کہتے ہیں نواز شریف ہمارا نام کیوں لیتا ہے تو پھر میں کس کا نام لوں‘ میڈیا کے ذریعے ہماری کردار کشی اب بھی جاری ہے‘ مسلط کر دہ نااہل، بد عنوان اور کٹھ پتلی ٹولہ عوام کو نہیں بلکہ کسی اور کو جواب دہ ہے‘ اس کو عوام کی نہیں بلکہ کسی اور کی خوشنودی چاہیے‘ میں کہتا ہوں یہاں حکومت کے اوپر ایک حکومت، ریاست کے اوپر ایک ریاست ہے تو کیا کراچی واقعے نے میرے موقف کو سچا ثابت کردیا یا نہیں‘ آئی ایس پی آر کی رپورٹ میں کہا گیا مزار قائد کی بے حرمتی کی گئی اور افسروں کے جذبات بھڑکا دیے گئے اور ان کے جذبات بھڑک گئے‘ مزار کا احترام کرتے ہو تو قائد اعظم کے نظریات کا بھی احترام کرو‘ یہ جذبات اس وقت کیوں جوش نہیں مارتے جب آئین پر حملہ ہوتا ہے‘ یہ جذبات اس وقت کیوں جوش نہیں مارتے جب جمہوریت پر حملہ ہوتا ہے‘ عوام کے منتخب وزیراعظم کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ہتھکڑیاں پہنائی جاتی ہیں‘ہماری کسی ادارے سے کوئی غلط فہمی نہیں بلکہ ہم اداروں کی مضبوطی چاہتے ہیں‘ ہم نے ہمیشہ اداروں کو مضبوط کیا ہے۔ سوات میں مسلم لیگ (ن) کے جلسے سے وڈیو خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ن لیگ کے شروع کیے گئے ملکی ترقی کے سفر کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے‘ مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے‘ لوگ سبزی اور دال بھی نہیں کھا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ(ن) کی فتح کو شکست میں بدلنے اور اپنے لاڈلے کو اقتدار میں لانے کے لیے اس ملک میں جو کچھ ہوا ہے‘ وہ قوم کا بچہ بچہ جانتا ہے ‘ میڈیا کے ذریعے ہماری کردار کشی اب بھی جاری ہے‘ میرا تو جرم تھا کہ میں پاکستان کے عوام کی حکمرانی، آئین، جمہوریت کے اصولوں اور اپنی حدود کے اندر رہنے کی بات کرتا تھا لیکن عوام کا کیا قصور تھا‘ اس کا جواب میں صرف عمران خان سے نہیں مانگتا بلکہ اس کو لانے والوں سے مانگتا ہوں کیونکہ وہ تو کٹھ پتلی ہے‘ اس کو ہلانے والی انگلیاں اس ظلم و جبر کا حساب دیں گی‘ کراچی میں کس طرح سندھ پولیس کے سربراہ کو رات گئے گھر سے اغوا کرکے یرغمال بنایا گیا اور پھر ایک بے بنیاد اور غیرقانونی ایف آئی آر کاٹنے کا حکم دیا گیا ‘مریم نواز اور کیپٹن (ر)صفدر کے کمرے کے دروازے کو توڑا گیا اور صفدر کو گرفتار کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس شرم ناک رویے پر سندھ پولیس نے اپنا ردعمل دیا‘ اس پر جنرل باجوہ نے خود انکوائری کرانے کا اعلان کیا، اب ایک پریس ریلیز جاری کی جاتی ہے کہ انکوائری مکمل ہوگئی اور ذمے داروں کو ہٹا دیا گیا‘ پہلے یہ تو دیکھیں کہ ایف آئی آر کٹوانا آئی ایس آئی اور رینجرز کا کام اور ذمے داری ہے‘ اگر پولیس بے بنیاد اور غیرقانونی ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کردے تو کسی ادارے کو یہ حق ہے کہ بندوق کے زور پر آئی جی اور ایڈیشنل آئی جی کو اغوا کرلے‘ کیا کسی مہذب ملک میں ایسا ہوسکتا ہے۔