برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین کے وزرائے داخلہ پیرس، نیس اور ویانا میں ہونے والے حملوں کی آڑ میں رکن ریاستوں میں نگرانی اور سرحدوں کے پہرے کو مزید سخت کرنے پر متفق ہوگئے۔ برسلز میں ہونے والے اجلاس میں شرکا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ حملوں کے بعد یورپ میں جس طرح اسلاموفوبیا کی لہر شدت سے اٹھی ہے اور سیاسی رہنماؤں نے اس آگ کو بھڑکانے میں جس طرح کردار کیا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے یہ بات چھپی نہیں رہی کہ یورپی یونین کی نظر میں دہشت گردوں سے مراد مسلمان اور انتہاپسندی سے مراد اسلام کے سوا اور کوئی نہیں۔ وزرائے داخلہ کے اجلاس میں مہاجرت اور سیاسی پناہ کی ایک مشترکہ پالیسی پر بھی بات چیت کی گئی۔ اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیے میں متفقہ امور کا اعلان کیا،جن میں سیکورٹی اداروں کے درمیان معلومات کے تبادے کے نظام میں بہتری، انٹرنیٹ سے دہشت گردی سے متعلق مواد کا خاتمہ اور شینگن زون کی سرحدوں پر سخت پہرے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ادھر جرمن وزیر خارجہ ہورسٹ زیہوفر نے مشترکہ اعلامیے کو یورپی اتحاد کا زبردست اشارہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر تمام رکن ریاستیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ اقدامات کرتی ہیں، تو یورپ ایک سپر پاور بن سکتا ہے۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ مشترکہ اعلامیے میں طے کیے گئے بعض نکات پر مزاحمت کا سامنا ہو سکتا ہے۔ زیہوفر کا موقف ہے کہ انٹیلی جنس حکام کو شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی ہونی چاہیے۔