انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) فوج آذربائیجان بھیجنے کے لیے ترکی کا صدارتی اجازت نامہپارلیمان میںپیش کردیا گیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق صدر رجب طیب اردوان کے دستخط کے ساتھ ارسال کردہ اجازت نامہ پیر کے روز پارلیمان کو موصول ہوا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 27 ستمبر کو بالائی کاراباخ کے اگلے مورچوں پر فوجی اور شہری اہداف کے خلاف آرمینیا کے حملوں کے جواب میں آذربائیجان نے اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے کارروائی شروع کی، جس کے نتیجے میں اپنے مقبوضہ علاقے آزاد کرانے کی سمت میں اہم کامیابی حاصل کی۔ آذربائیجان، روس اور آرمینیا کے مابین ہونے والے معاہدے کے مطابق آزاد کرائے گئے علاقوں میں ایک مشترکہ مرکز قائم کیا جائے گا۔ آذربائیجان کی خواہش پر جنگ بندی کے نفاذ، خلاف ورزیوں کی روک تھام، خطے میں قیام امن اور استحکام کو یقینی بنانے کے سلسلے میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل کے لیے روس کے ساتھ ساتھ ترکی کو بھی اس عمل میں شامل کیا گیا ہے۔ اس مقصد کے لیے تُرک فوج کو ایک سال کے لیے آذربائیجان بھیجنے کی درخواست کی گئی ہے۔ دوسری جانب آذربائیجان نے کہا ہے کہ اس نے آرمینی باشندوں کو متنازع علاقے سے نقل مکانی کے لیے دیے گئے وقت میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر توسیع کردی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق 10 نومبر کو آرمینیا اور آذربائیجان نے بدترین لڑائی کے بعد جنگ بندی معاہدے کا اعلان کیا تھا، جس کے تحت آرمینی باشندوں کو ایک گاؤں چھوڑ کر آذربائیجان کے حوالے کرنا ہے۔ آذربائیجان کے صدارتی ترجمان حکمت حاجییف نے کہا ہے کہ آرمینیا کی طرف سے توسیع کی درخواست کی گئی ہے اور موسم کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث درخواست منظوری کرلی گئی ہے۔