مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے ساتھ تعاون بحال کرنے کا اعلان کر دیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معیشت، صحت اور سیاست کے شعبوں میں روابط بحال کیے جائیں گے۔ اسرائیل نے تمام معاہدوں پر عمل کی یقین دہانی کرائی ہے۔رواں برس مئی میں فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے کے مزید کئی فلسطینی علاقوں کو اسرائیل میں ضم کرنے کے منصوبے کے بعد اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعاون منقطع کر لیا تھا۔ الفتح کی مرکزی کمیٹی کے رکن اور وزیر شہری امور حسین الشیخ نے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ تل ابیب کی جانب سے پاسداری کو یقینی بنانے کے زبانی اور تحریری پیغامات کے بعد صہیونی ریاست کے ساتھ 19 مئی 2020ء سے پہلے والی پوزیشن بحال کی جائے گی۔ سول اور سیکورٹی کوآرڈی نیشن کی واپسی کا مطلب اسرائیل کے ذریعے واجب الادا ٹیکس محصولات کی پریشانی کو حل کرنا اور انہیں اتھارٹی کے خزانے میں واپس کرنا ہے، تاکہ ملازمین کی تنخواہوں کے مسئلے کا حل نکالا جا سکے۔ حسین الشیخ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی تعاون بڑھانے سے صحت کے شعبے میں اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے مابین تعاون کو فروغ ملے گا، اور فریقین کورونا وبا کو قابو کرنے میں ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ کلیئرنس فنڈز وہ ٹیکس ہیں، جو اسرائیلی وزارت خزانہ ماہانہ آنے والی اشیا پر حاصل کرکے فلسطینی وزارت خزانہ کو منتقل کرنے کی پابند ہے، تاہم اسرائیل نے کچھ عرصے سے فلسطینی اتھارٹی کو ٹیکسوں کی ادائیگی روک رکھی ہے۔ان ٹیکسوں کی مالیت 18کروڑ ڈالر ماہانہ ہے۔ دوسری جانب فلسطین کی سیاسی ومزاحمتی جماعت حماس نے فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس نے یہ فیصلہ فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سیکورٹی تعاون کی بحالی قومی مصالحت اور سیاسی شراکت کے لیے ہونے والی کوششوں کو تباہ کردے گا۔