واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں گزشتہ برس نفرت اور جرائم کی شرح میں 2.7فیصد اضافہ ہوا۔ ایف بی آئی کی رپورٹ کے مطابق 2019ء کے دوران جرائم میں اضافہ 10 برس کی بلند ترین شرح ہے۔ امریکا بھر میں گزشتہ برس 7ہزار314 جرائم درج ہوئے۔ 2018ء میں یہ تعداد 7 ہزار 120 جرائم تھی۔ ایف بی آئی کی رپورٹ کے مطابق نفرت پر مبنی جرائم سے مراد ایسے مجرمانہ اقدامات ہیں جو نسل پرستی، قومیت، مذہب اور صنفی امتیاز کی بنا پر کیے جائیں۔ رپورٹ کے مطابق اس عرصے میں پر تشدد حملوں میں بھی اضافہ ہوا، جن میں مار پیٹ اور قتل شامل ہیں۔ قتل کی وارداتوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔ ان تمام جرائم میں زیادہ تر سفید فام نسل پرست ملوث رہے۔ اگست 2019 ء میں ایل پیسو سپر مارکیٹ میں کیے حملے میں 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ لاطینی امریکا سے آنے والے مہاجرین کے خلاف جرائم میں 9فیصد اضافہ ہوا، جب کہ عرب شہریوں کے خلاف جرائم کی شرح 16 فیصد رہی۔ مسلمان کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں کمی آئی اور گزشتہ سال 176 واقعات پیش آئے۔ مسلمانوں کے خلاف جرائم کی سب سے زیادہ تعداد 2016 ء میں تھی، جب 308 واقعات سامنے آئے تھے۔ ادھر سامیت مخالف جرائم میں 14 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جو کہ 2008 ء کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ نفرت اور انتہا پسندی کے تحقیقی سنٹر کے مطابق 2019 ء میں سامیت مخالف جرائم کے 900 واقعات پیش آئے،جو 20برس کے دوران بلندترین شرح ہے۔ دوسری جانب امریکی اسکاؤٹس میں لڑکوں کے استیصال کی 90 ہزار شکایتیں سامنے آگئیں۔ شکایتوں میں اسکاؤٹ ماسٹرز اور اور دیگر رہنماؤں پر زیادتی کے الزامات عائد کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق بوائے اسکاؤٹس نے فروری میں دیوالیہ ہونے کا دعویٰ دائر کیا تھا، تا کہ متاثرین کے لیے تلافی فنڈ قائم کیا جاسکے۔ زیادتی کا نشانہ بننے والے ایک بچے کے وکیل پال موزز کا کہنا ہے کہ امریکا کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا اسکینڈل ہے۔